خبرنامہ

حکومت کا قطرکے ساتھ ایل این جی معاہدوں پر دوبارہ بات چیت کیلئےغور

اسلام آباد:(ملت آن لائن) حکومت کی جانب سے متعدد مرتبہ لیکویفائیڈ نیچرل گیس (ایل این جی) کے برآمداتی معاہدوں کو شدید تنقید کا نشانہ بنانے کے بعد اب کہا گیا ہے کہ حکومت قطر کے ساتھ ہونے والے 15سالہ ایل این جی برآمدای معاہدےپر دوبارہ گفتگو کے لیے غور کررہی تھی۔

رپورٹ کے مطابق حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت کو قطر سے 13.39 فی سینٹ کی قیمت پر ایل این جی برآمد کرنے اور نجی شعبے کی جانب سے برآمد شدہ ایل این جی کی ریگیسِفائینگ کے 2 ٹرمینلز بنانے پر سخت تنقید کرتی رہی ہے۔

ایک نیوز کانفرنس میں اس بارے میں گفتگوکرتے ہوئے وفاقی وزیر پیٹرولیم غلام سرور خان کا کہنا تھا کہ ’قطرسے برآمد کی جانے والی ایل این جی کی قیمت بہت زیادہ ہے‘، حتیٰ کہ ترکمانستان اور ایران سے آنے والی گیس پائپ لائن کےمجوزہ منصوبے کی قیمت اس سے کم ہے۔

انہوں نے کہا کہ قطر کے ساتھ ہونے والے معاہدے پر ہمیں اعتراض یہ ہے کہ جب حکومت کی مدت صرف 5 سال تھی تو 15 سالہ معاہدہ کیوں کیا گیا؟

اس کے علاوہ معاہدے میں یہ شق بھی شامل ہے کہ اس کی 15 سالہ مدت ختم ہونے کے بعد بھی اسے منظر عام پر نہیں لایا جائے گا۔

وزیر پیٹرولیم کا مزید کہنا تھا کہ حکومت قطر کے ساتھ ہونے والے معاہدے کو دونوں پہلوؤں سے دیکھ رہی ہے، قیمت زیادہ ہونا اور معاہدےکی تفصیلات منظر عام پر نہ لانا۔

انہوں نے معاہدے کی خاص شرائط کے بارے میں بتانے سے یہ کہتے ہوئے انکار کردیا کہ پھر یہ معاملہ بین الاقوامی ثالثی عدالت (آئی سی اے) میں جاسکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں معاہدے کی تفصیلات خفیہ رکھنے کا پابند ہوں ورنہ وہ اس معاملے میں آئی سی اے کو ملوث کرلیں گے، ان کا مزید کہنا تھا کہ اس حوالے سے وزیراعظم عمران خان کو آئندہ کچھ روز میں اِن کیمرہ بریفنگ دی جائے گی۔

وزیر پیٹرولیم نے بتایا کہ سپریم کورٹ، قومی احتساب بیورو(نیب) اور وفاقی تحقیقاتی ادارہ (ایف آئی اے) قطر سے ایل این جی برآمد کرنے اور کراچی میں ایل این جی کے دو ٹرمینلز تعمیر کے حوالے سے معاہدوں کا جائزہ لے رہے ہیں اور جو لوگ اس مہنگی ڈیل کرنے کے ذمہ دار پائے گئے ان کے خلاف کارروائی ہوگی۔

واضح رہے کہ وفاقی وزیر نے گزشتہ ماہ ایل این جی کے 3 معاہدے نیب کے پاس تحقیقات کے لیے اور ٹرمینلز آپریشنز کے ساتھ معاہدوں پر لاگت کم کرنے کے لیے دوبارہ بات چیت کرنے کا اعلان کیا تھا۔

تاہم ٹرمینل آپریٹرز کا کہنا تھاکہ معاہدے دوبارہ نہیں کھولے جاسکتے، خیال رہے کہ نیب ایل این جی معاہدوں کی اس وقت سے تحقیقات کررہا ہے جب مسلم لیگ (ن) حکومت میں تھی۔

اس سلسلے میں کئی اعلیٰ عہدیداروں سے تفتیش کی گئی لیکن اسے ریفرنس دائر کرنے کی سطح تک نہیں پہنچایا گیا۔