خبرنامہ

سینیٹ میں چین کے ساتھ معاہدے پربحث

پیپلزپارٹی نے تحریک

سینیٹ میں چین کے ساتھ معاہدے پربحث
اسلام آباد:(ملت آن لائن) ایوان بالا کے ارکان نے کہا ہے کہ سی پیک پاکستان کے مستقبل کا معاملہ ہے، ہمیں آزادانہ تجارتی معاہدوں سمیت تمام امور میں ملکی مفاد کو مدنظر رکھنا چاہئے۔ جمعہ کو ایوان بالا کے اجلاس میں سینیٹر میاں محمد عتیق شیخ کی جانب سے چین کے ساتھ آزاد تجارتی معاہدوں سے متعلق منظور شدہ تحریک التواء پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے سینیٹر محسن لغاری نے کہا کہ ہمیں چین کے ساتھ آزادانہ تجارتی معاہدہ کرنے کی ضرورت ہے، سی پیک کے تحت پاکستان میں بھاری سرمایہ کاری ہو رہی ہے، ہمیں اس منصوبے کے تحت اشیاء کی پاکستان میں تیاری کے لئے کام کرنا چاہئے اور سی پیک کے ثمرات سے درست انداز میں مستفید ہونے کے لئے بھرپور تیاری کرنی چاہئے۔ سینٹر نعمان وزیر نے کہا کہ سی پیک پاکستان کے مستقبل کا معاملہ ہے۔ دیگر ممالک کے ساتھ آزادانہ تجارت کے لئے متعلقہ فریقوں کو بھی شامل کیا جانا چاہئے۔ چینی سرمایہ کاروں کی طرح ملکی سرمایہ کاروں اور کاروباری افراد کو سہولیات فراہم کی جائیں۔ سینیٹر کلثوم پروین نے کہا کہ ہمیں اپنے ملک کو مضبوط بنانے کی ضرورت ہے۔ چین کے ساتھ کئے گئے آزاد تجارتی معاہدوں کو ایوان میں پیش کیا جائے جس پر چیرمین سینیٹ نے کہا کہ سی پیک کے بارے میں پارلیمان کی دو کمیٹیاں موجود ہیں جن میں سے ایک کمیٹی کی سربراہی سینیٹر مشاہد حسین سید اور دوسری کمیٹی کی سربراہی سینیٹر تاج حیدر کر رہے ہیں۔ دو کمیٹیاں سی پیک کے معاملات کو دیکھ رہی ہیں۔ اس ضمن میں اگر کوئی خدشات ہیں تو انہیں متعلقہ کمیٹیوں کے سامنے لایا جائے۔ سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ آزادانہ تجارتی معاہدے کا مقصد تجارتی حجم کو مساوی بنانا ہوتا ہے۔ اس کے لئے برآمدی صلاحیت کا ہونا ناگزیر ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے معاہدوں میں ملکی مفاد کو سامنے رکھنا چاہئے۔ آزادانہ تجارتی معاہدوں پر تجارتی توازن کو مدنظر رکھا جائے۔ سینیٹر فرحت اﷲ بابر نے کہا کہ سی پیک اور گوادر کے تناظر میں ہمیں اپنے کاروباری مفاد کو مدنظر رکھنا ہوگا۔ سینیٹر جاوید عباسی نے کہا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری پورے پاکستان کے مفاد میں ہے۔ اس سے ملک میں ترقی کے نئے دور کا آغاز ہوا ہے۔ سردار موسیٰ خیل اور سینیٹر جان کینتھ ولیمز نے بھی بحث میں حصہ لیا۔ چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ متعلقہ وزیر اس معاملے پر پیر کو بحث سمیٹیں گے۔