خبرنامہ

سینیٹ کمیٹی نے ایمنسٹی اسکیم بل کی منظوری دیدی، غیر منقولہ جائیداد پر ٹیکس بڑھانے کی تجویز

سینیٹ کمیٹی نے

سینیٹ کمیٹی نے ایمنسٹی اسکیم بل کی منظوری دیدی، غیر منقولہ جائیداد پر ٹیکس بڑھانے کی تجویز

اسلام آباد:(ملت آن لائن) سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے ایمنسٹی اسکیم بل کی منظوری دیدی جس میں غیرمنقولہ جائیدادظاہرکرنے پر ٹیکس شرح 5فیصد سے بڑھاکر 10فیصد کرنیکی تجویز دی گئی ہے اجلاس میں سینیٹر محسن عزیز اورمصدق ملک کے درمیان تلخ کلامی بھی ہوئی۔ اجلاس سینیٹر فاروق نائیک کی صدارت میں ہواجس میں ملکی اثاثہ جات رضاکارانہ طور پر ظاہرکرنے کے بارے میں بل 2018انکم ٹیکس ترمیمی بل 2018 اورغیرملکی اثاثہ جات بارے بل 2018اور تحفظ معاشی اصلاحات کے ترمیمی بل 2018کاتفصیلی جائزہ لیاگیا۔ اجلاس میں چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ کمیٹی کے تمام اجلاسوں کے دوران ملکی و قومی مفادکو سامنے رکھ کر فیصلے کیے جائینگے،خزانہ کمیٹی نے ملکی اثاثہ جات رضاکارانہ ظاہر کرنیکے بارے بل 2018 کی تمام شقوںکاجائزہ لیتے ہوئے متعدد ترامیم کیساتھ بل منظور کرلیا۔اجلاس میںوزیر مملکت خزانہ راناافضل نے کہاکہ اس بل کو لانیکامقصدٹیکس نیٹ ورک کو بڑھاناہے، اسکیم30جون 2018تک ہے انھوں نے کہاکہ اس اسکیم کے کوئی اور مقاصد نہیں،وزیر مملکت نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت آئندہ مالی سال 2018-19 کیلیے وفاقی بجٹ پیش کریگی، نئے مالی سال میں بالخصوص تنخواہ دار طبقہ کو تقریبا 80 ارب کا ٹیکس ریلیف دیا جائیگا۔

یکم جولائی 2018 سے ایک لاکھ روپے ماہانہ سے کم آمدنی والے افراد کو انکم ٹیکس سے چھوٹ حاصل ہو گی جبکہ ایک لاکھ سے زائد آمدن والے افراد کیلئے بھی ٹیکس شرح میں نمایاں کمی کی جارہی ہے،اجلاس میںپی ٹی آئی کے محسن عزیز اور ن لیگ کے مصدق ملک کے درمیان تلخ کلامی بھی ہوئی ۔محسن عزیزنے کہاکہ حکومت کی جانب سے ٹیکس ایمنسٹی سکیم اسمگلرز چوروں اور منی لانڈرنگ کرنیوالوںکیلئے لائی گئی جس پر مصدق ملک نے کہاکہ کہیں نہیں لکھاکہ یہ اسکیم اسگملرزاور چوروں کیلیے ہے، سینٹ کایہ فورم سمگلرز پر بحث کیلئے نہیں۔ محسن عزیز نے کہاکہ وہ اسکیم کے بارے میں بات کر رہے تھے۔

اس فورم پر کوئی سیاسی بات نہیں کرناچاہتے۔ قائمہ کمیٹی نے غیر ملکی اثاثہ جات ظاہر کرنے کے بل 2018کابھی تفصیل سے جائزہ لیااور ترامیم کیساتھ بل کی منظوری دے دی۔ علاوہ ازیںسینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پلاننگ ڈیولپمنٹ اور ریفارمز کے اجلاس میں احسن اقبال اور سیکریٹری کی عدم شرکت پر ہنگامہ کھڑاہوگیا۔خصوصی طورپر شرکت کرنیوالے سینیٹرنے بھی سخت برہمی کااظہار کیا۔ آغا شہباز درانی کی زیرصدارت اجلاس ارکان نے کہاکہ اگر وزیر اور سیکریٹری نے اجلاس میں شرکت نہیں کرنی تھی تو پہلے بتا دیا جاتا۔ بعد ازاں اجلاس26اپریل تک ملتوی کر دیاگیا۔