خبرنامہ

سی پیک منصوبے سے خطے کے ملک مستفید ہوں گے: نواز شریف

اشک آباد(ملت+آئی این پی) وزیر اعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ امن اور ترقی ایک دوسرے سے منسلک ہیں ‘ پر امن ہمسائیگی ہماری پالیسی کا اہم جزو ہے ‘ ہمیں ایسا ماحول قائم کرنا ہے جس سے خطے کے مسائل سے استفاہ کیا جا سکے ‘ مشترکہ کوششوں سے ہم خطے میں امن ‘ سلامتی اور ترقی کو یقینی بنائیں گے ‘ چین پاکستان اقتصادی راہداری خطے کی ترقی کیلئے اہمیت کی حامل ہے ‘ سی پیک منصوبے سے خطے کے ملک مستفیدہوں گے ‘ ٹرانسپورٹ کے شعبے کی ترقی ہماری ترجیح ہے ‘ اشک آباد راہداری میں شامل ہونے کا اعلان کرتا ہوں۔ وہ ہفتہ کو اشک آباد میں اقوام متحدہ کے زیر اہتمام عالمی پائیدار ٹرانسپورٹ کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ پائیدار ٹرانسپورٹ کے موضوع پر کانفرنس انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔ 2030ء کے وژن کے تحت ہم بنیادی ڈھانچے کی ترقی پر خصوصی توجہ دے رہے ہیں ‘ ٹرانسپورٹ کے شعبے کی ترقی ہماری ترجیح ہے۔ ترقیاتی اہداف کے حصول میں اہم ٹرانسپورٹ کے شعبے میں خصوصی توجہ دی جا رہی ہے ۔ پاکستان ریلوے کی اپ گریڈیشن پر کام جاری ہے ۔ ایشیائی ترقیاتی بنک کے تعاون سے جدید بنیادی ڈھانچہ کی تعمیر جاری ہے۔ پاکستان کے مختلف ممالک کے ساتھ تجارتی راہداری کے معاہدے میں پاکستان وسط ایشیا کیلئے گیٹ وے کی حیثیت رکھتا ہے۔ خطے میں علاقائی رابطوں کو مربوط بنانا ہماری پالیسی کا حصہ ہے۔ مربوط علاقائی رابطوں سے ہی معیشت اور ترقی کے اہداف حاصل ہو سکتے ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ تاپی اور کاسا ایک ہزار منصوبے توانائی کی ضروریات پوری کر سکتے ہیں۔ واہگہ ‘ طورخم اور چمن سرحد پر بنیادی ڈھانچہ کی تعمیرکر رہے ہیں۔ 13 نومبر کو سی پیک کے تحت گوادر سے پہلا تجارتی بحری جہاز روانہ کیا ہے۔ پاکستان چین کے ایک خطے ایک سڑک کے وژن کو عملی جامہ پہنا رہا ہے۔ بہترین مواصلاتی نظام کے بغیر کوئی ملک ترقی نہیں کر سکتا۔ سی پیک منصوبے سے خطے کے ملک مستفید ہوں گے۔ چین پاکستان اقتصادی راہداری خطے کی ترقی کیلئے اہمیت کی حامل ہے۔ سی پیک سے وسط ایشیاء ‘ جنوبی ایشیاء اور مشرق وسطیٰ منسلک ہوں گے۔ اکیسویں صدی دنیا کے مربوط رابطو ں کی صدی ہے۔ امن اور ترقی ایک دوسرے سے منسلک ہیں۔ پر امن ہمسائیگی ہماری پالیسی کا اہم جزو ہے۔ ہمیں ایسا ماحول قائم کرنا ہے جس سے خطے کے وسائل سے استفادہ کیا جا سکے۔ اشک آباد راہداری میں شامل ہونے کا اعلان کرتا ہوں۔ سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ بان کی مون نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پائیدار ٹرانسپورٹ تیز ترقی اور بے روزگاری کے خاتمے میں معاون ہو سکتی ہے۔ پائیدار ٹرانسپورٹ سے خواتین بااختیار ‘ کم آمدنی کے افراد مستفید ہو سکتے ہیں ‘ پالیسی ساز فرسودہ نظام کو تبدیل کرتے ہوئے بہتر نتائج کیلئے مواقع حاصل کر رہے ہیں۔ ٹرانسپورٹ کی افادیت کے حوالے سے یہ اہم کانفرنس ہے۔ ٹرانسپورٹ معیشت کی ترقی کا انجن ہے۔ انہوں نے کہا کہ دیہی آبادیوں کو ایک عرصہ سے پائیدار ٹرانسپورٹ کی سہولت حاصل نہیں ۔ ٹرانسپورٹ کا پرانا نظام بچوں اور خواتین کیلئے محفوظ نہیں۔ ٹرانسپورٹ کے جدید نظام سے ہم ایک خاندان کی طرح ایک دوسرے کے قریب آئیں گے۔ پائیدار ٹرانسپورٹ کے ذریعے ماحولیاتی آلودگی ‘ حادثات اور عالمی حدت پر قابو پایا جا سکتا ہے۔ فرسودہ ٹرانسپورٹ سے سالانہ 3 ارب افراد کی زندگیوں کو خطرات لاحق ہو تے ہیں۔ شہروں میں جدید ٹرانسپورٹ کے نظام کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی حیثیت سے 10 سال اس مقصد کیلئے کام کیا۔ افغانستان کے صدر اشرف غنی نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ترقی پذیر ممالک کو ٹرانسپورٹ کے شعبے میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کرنا ہو گی۔ ٹرانسپورٹ کے شعبے میں آئندہ 20 سال میں دنیا میں 40 سے 60 ٹریلین ڈالر کی سرمایہ کاری درکار ہے۔ ٹرانسپورٹ کا موجودہ نظام مسائل کی آماجگاہ بنتا جا رہا ہے۔ پائیدار ترقی کیلئے ہر شعبے میں بدعنوانی ختم کرنا ہو گی۔ جدید ٹرانسپورٹ کے نظام کیلئے معیاری تعمیرات ناگزیر ہیں۔ ٹرانسپورٹ کے شعبے میں سنگاپور بہترین تعمیرات کی مثال ہے۔ بدقسمتی سے ایشیاء ابھی تک ترقی یافتہ ممالک کے ساتھ منسلک نہیں ہے۔ ترقی یافتہ ممالک کی ٹرانسپورٹ نظام میں بہتری کیلئے ترقی پذیر ممالک کی مدد کرنی چاہیے۔ ترکمانستان کے صدر قربان علی بردی محمودف نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پائیدار ٹرانسپورٹ ترقی کیلئے ناگزیر ہے۔ خطے اور ممالک کی ترقی کے مواقع پیدا ہو رہے ہیں۔ ذرائع آمدورفت دنیا کی ترقی میں بنیادی حیثیت رکھتے ہیں۔ جدید ٹرانسپورٹ کا بنیادی ڈھانچے کی تعمیر وقت کی اہم ضرورت ہے۔ جدید ٹرانسپورٹ دنیا کے تعلقات کو قومی اور علاقائی سطح پر مستحکم بنانے میں معاون ہے۔ ترکمانستان نے جدید ٹرانسپورٹ کے حوالے سے دو مسودے جنرل اسمبلی میں پیش کئے ہیں ۔ ٹرانسپورٹ کے نظام کیلئے ترکمانستان موثر پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ جدید ترانسپورٹ سے خطے میں مواصلاتی نظام مربوط ہو گا۔ ترکمانستان سیاسی ڈھانچے کی ترقی کے بڑے منصوبوں پر عمل پیرا ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک میں شاہراہوں اور پلوں کی تعمیر کی جا رہی ہے۔ اشک آباد میں بین الاقوامی ایئر پورٹ کی تعمیر سے نئے راستے کھلیں گے۔ آئندہ سال ریل اور سڑک کے ذریعے ازبکستان اور تاجکستان سے منسلک ہو جائیں گے۔ ۔۔۔(رانا)