خبرنامہ

فنانشل ایکشن ٹاسک فورس اجلاس میں شرکت کیلئے پاکستانی وفد پیرس پہنچ گیا

فنانشل ایکشن ٹاسک فورس اجلاس میں شرکت کیلئے پاکستانی وفد پیرس پہنچ گیا

لاہور:(ملت آن لائن)فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے اجلاس میں شرکت کے لیے پاکستانی وفد پیرس پہنچ گیا۔ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کا چھ روزہ اجلاس 23 فروری تک جاری رہے گا، جس میں پاکستانی وفد کی قیادت ڈی جی فائنانس مانیٹرنگ یونٹ منصور شاہ کر رہے ہیں جبکہ مشیر خزانہ مفتاح اسماعیل بھی پیرس پہنچ گئے ہیں۔ اجلاس میں امریکا اور برطانیہ کی اس تجویز پر فیصلہ کیا جائے گا کہ پاکستان کو ایک بار پھر دہشت گردوں کی مالی معاونت کی روک تھام میں تعاون نہ کرنے والے ملکوں میں شامل کیا جائے۔ واضح رہے کہ جرمنی اور فرانس بھی اس تجویز کی حمایت کر چکے ہیں اور اگر پاکستان کے خلاف فیصلہ ہوا تو اس سے ملکی معشیت پر منفی اثرات پڑیں گے۔
اجلاس کے شرکاء کو پاکستان کے اقدامات سے آگاہ کیا جائےگا۔
امریکا پاکستان کو دہشت گردوں کی معاونت کرنیوالے ممالک کی لسٹ میں شامل کرانے کیلیے متحرک پاکستان نے گزشتہ ہفتے ان تمام تنظیموں کو کالعدم قرار دیا تھا جنہیں اقوام متحدہ کی جانب سے دہشت گرد قرار دیا گیا ہے۔ اس حوالے سے وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال کا کہنا ہے کہ پاکستان کا نام ’واچ لسٹ‘ میں شامل کرنے سے ملک کے لیے معاشی مشکلات بڑھیں گی، جن کا بالآخر اثر دہشت گردی کے خلاف جنگ پر بھی پڑے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت سفارت کاری کے ذریعے ایسے ممکنہ اقدامات کو روکنے کی کوشش کر رہی ہے اور ان کا کوئی جواز نہیں ہے۔ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے ارکان کی تعداد 37 ہے جس میں امریکا، برطانیہ، چین، بھارت اور ترکی سمیت 25 ممالک، خیلج تعاون کونسل اور یورپی کمیشن شامل ہیں۔
پاکستان نے عالمی واچ لسٹ میں نام ڈالے جانے کی بنیاد ہی ختم کر دی ہے، مفتاح اسماعیل
تنظیم کی بنیادی ذمہ داریاں عالمی سطح پر منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کے لئے اقدامات کرنا ہیں۔ عالمی واچ لسٹ میں پاکستان کا نام شامل ہونے سے اسے عالمی امداد، قرضوں اور سرمایہ کاری کی سخت نگرانی سے گزرنا ہوگا جس سے بیرونی سرمایہ کاری متاثر ہوگی اور ملکی معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ خیال رہے کہ اس سے قبل 2012 سے 2015 تک بھی پاکستان ایف اے ٹی ایف واچ لسٹ میں شامل تھا۔