خبرنامہ

قائداعظم کی زندگی فکر و عمل کی یکجائی کا پیغام دیتی ہے:صدر

اسلام آباد: (ملت+اے پی پی) صدر مملکت ممنون حسین نے کہا ہے کہ قائداعظم کی زندگی ہمیں فکر و عمل کی یکجائی کا پیغام دیتی ہے اور عزت نفس و نظریاتی اساس پر ثابت قدمی پر جمے رہنے سے انہیں اپنے ہم عصروں میں ممتاز بنا دیا ہے۔ قائداعظم کے ان افکار کی ہمیں آج بھی اتنی ہی ضرورت ہے جتنی پاکستان بنتے وقت تھی، روشن مستقبل پاکستان کے دروازے پر دستک دے رہا ہے، قوم کا ہر فرد بالخصوص نوجوان ہر قسم کی مصلحتوں اور شکوک و شبہات کو بالائے طاق رکھ کر سرگرم عمل ہو جائیں تاکہ پاک چین اقتصادی راہداری سمیت دیگر تمام قسم کے مواقع سے بھرپور فائدہ اٹھایا جا سکے۔ یہ بات انہوں نے منگل کو ایوان صدر میں ہائر ایجوکیشن کمیشن کے زیر اہتمام ’’یوم قائد‘‘ کے سلسلہ میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ تقریب میں وزیر مملکت برائے تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت انجینئر محمد بلیغ الرحمان، چیئرمین ہائر ایجوکیشن کمیشن ڈاکٹر مختار احمد، وفاقی وزرا، مختلف یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز، طلبا و طالبات اور دیگر معزز مہمانوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ صدر مملکت نے کہا کہ ایک طویل سفر کے بعد پاکستان کے دروازے پر روشن مستقبل دستک دے رہا ہے جس سے فائدہ اٹھانے کے لئے ضروری ہے کہ ہر قسم کی مصلحتوں اور شکوک و شبہات کو بالائے طاق رکھ کر قوم کا ہر فرد، خاص طور پر نوجوان سرگرم عمل ہو جائیں تاکہ پاک چین اقتصادی راہداری سمیت دیگر تمام قسم کے مواقع سے بھرپور فائدہ اٹھایا جا سکے۔ صدر مملکت نے کہا کہ حالات خواہ کیسے ہی کیوں نہ ہوں، ہمیں مسائل کی کثرت سے گھبرا کر کبھی اپنا راستہ نہیں بدلنا چاہئے بلکہ یکسوئی کے ساتھ اپنی منزل کی طرف گامزن رہنا چاہئے۔ صدر مملکت نے کہا کہ کسی سیاسی قائد کے کردار کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ وہ امانت کی حفاظت کرتے ہوئے خود پر کئے جانے والے اعتماد پر بہر صورت پورا اترے۔ قائد اعظمؒ کی یہی خوبی تھی جس کے سبب ان کے مخالفین بھی تسلیم کرنے پر مجبور تھے کہ وہ ہمیشہ درست بات کہتے ہیں اور بڑے سے بڑے فائدے کے لئے بھی اصولوں پر کبھی سمجھوتہ نہیں کرتے تھے۔ صدر مملکت نے کہا کہ ماضی کے بعض ادوار میں قومی وسائل کا بے دریغ استعمال کیا گیا جس کے سبب ملک معاشی ناہمواری، بے روزگاری، محدود قومی وسائل اورعوام میں بے چینی پیدا ہوئی جس کے اثرات بیشتر طبقات میں نظر آتے ہیں۔ اب ہمیں ان مسائل کو شکست دے کر قوموں کی برادری میں سر اٹھا کر جینا ہے تو اپنے بزرگوں اور قائداعظم محمد علی جناحؒ کے افکار سے روشنی حاصل کرنی ہو گی جن کی قیادت نے اس وطن کا حصول ممکن بنایا۔ صدر مملکت نے کہا کہ ہمارا معاشرہ عمومی طور پر اخلاقی بحران کا شکار ہے، لوگوں نے اجتماعی ذمہ داریوں سے کنارہ کشی اختیار کر کے انفرادی طرزِ عمل اپنا رکھا ہے۔ ملک کی ترقی کے لئے ضروری ہے کہ اجتماعی سوچ اپنائی جائے اور یکجائی کے ساتھ آگے بڑھا جائے۔ قائداعظمؒ نے ہمیشہ قومی دولت کو امانت سمجھ کر خرچ کیا، اگر یہ لائحہ عمل آج حکومتی ادارے اور ہم سب اپنا لیں تو ہمارے بہت سارے مسائل خود بخود حل ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی ترقی میں رکاوٹ بننے والوں کو بے نقاب کیا جائے کیونکہ یہ ملکی ترقی کے ہی نہیں بلکہ ہمارے دشمن ہیں۔ تمام سیاسی قائدین سیاسی مفادات سے بالا تر ہو کر بچوں اور نوجوانوں کے مستقبل اور پاکستان کی ترقی کی طرف توجہ دیں۔ صدر مملکت نے کہا کہ نوجوان ہمارا قومی اثاثہ ہیں، انہیں چاہئے کہ وہ پاکستان اور اس کے مستقبل کے بارے میں اندرونی اور بیرونی سطح پر کئے جانے والے پروپیگنڈے سے متاثر ہوئے بغیر ملک و قوم کی ترقی اور سربلندی کے لئے پوری محنت سے تعلیم کا حصول جاری رکھیں۔ انہوں نے کہا کہ میرا ایمان ہے کہ پاکستان کا مستقبل تابناک ہے اور ہمارے بچے قائداعظمؒ کی اس امانت کی پورے احساسِ ذمہ داری کے ساتھ حفاظت کریں گے اور اسے بابائے قوم کے خوابوں کی تعبیر بنانے کے لئے اپنی تمام ترصلاحیتوں کے ساتھ کام کرتے رہیں گے۔ اس موقع پر وزیر مملکت برائے تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت انجینئر محمد بلیغ الرحمان اور چیئرمین ہائر ایجوکیشن کمیشن ڈاکٹر مختار احمد نے اپنے خطاب میں بابائے قوم قائداعظم کی زندگی، شخصیت اور خدمات کو اجاگر کیا۔