خبرنامہ

وزیراعظم کی زیر صدارت سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کا مشترکہ اعلامیہ

اسلام آباد ۔ 3 اکتوبر (اے پی پی) مسئلہ کشمیر پر حکومت‘ فوج‘ سیاسی جماعتیں اور عوام متحد ہیں‘ اس مسئلہ کو اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد کر کے حل کیا جا سکتا ہے، کشمیریوں پر بھارتی ظلم و ستم عالمی معاہدوں کی خلاف ورزی ہے۔ پیر کو یہاں وزیراعظم محمد نواز شریف کی زیر صدارت سیاسی اور پارلیمانی جماعتوں کے رہنماؤں کے اجلاس میں پاکستان کی مسلح افواج کے شہداء اور مقبوضہ جموں و کشمیر کے شہداء کیلئے فاتحہ کی گئی۔ اجلاس کے بعد جاری ہونے والے مشترکہ اعلامیہ میں اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ پاکستان کی حکومت‘ فوج‘ سیاسی جماعتیں اور عوام کشمیریوں کے حق خودارادیت کی حمایت کیلئے مکمل طور پر متحد ہیں جس کی ضمانت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں میں دی گئی ہے۔ بھارتی افواج نے مقبوضہ کشمیر میں گزشتہ 87 دنوں میں 110 بے گناہ شہریوں کو شہید کیا جن میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں جبکہ پیلٹ گنز سے 700 سے زائد کشمیریوں کو بینائی سے محروم کیا۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ہم بے گناہ کشمیریوں کے مسلسل قتل و غارت کی مذمت کرتے ہیں جو انسانی حقوق اور عالمی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ اعلامیہ میں بھارت کی حالیہ بلااشتعال جارحیت اور سیز فائر کی مسلسل خلاف ورزیوں کی مذمت کی گئی جو علاقائی امن و سلامتی کے لئے خطرہ ہے۔ بھارت جو بربریت اور ظالمانہ کارروائیوں سے کشمیریوں کی آزادی کی مقامی جدوجہد سے توجہ ہٹانے کی کوششیں کر رہا ہے‘ ہم اسے مسترد کرتے ہیں۔ لائن آف کنٹرول کے پار سے دہشت گردی کے بھارت کے جھوٹے الزامات کو بھی مستردکرتے ہیں۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ کشمیریوں کے خلاف کالے قوانین کا مسلسل استعمال اور بار بار کرفیو کا نفاذ قابل افسوس ہے جس سے مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کی مشکلات میں اضافہ ہوا ہے۔ بھارت کی جانب سے کشمیر کو اٹوٹ انگ قرار دینے کے مضحکہ خیز دعویٰ کو بھی شرکاء نے مسترد کیا ہے حالانکہ بھارت خود ہی جموں و کشمیر کے مسئلہ کو سیکورٹی کونسل لے کر گیا تھا جس نے اسے اقوام متحدہ کے دو خودمختار ممالک کے درمیان ایک عالمی تنازعہ قرار دیا تھا۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ہم بلوچستان میں بھارت کی ثابت شدہ مداخلت کی مذمت کرتے ہیں۔ پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی بھارتی کوششوں کی مذمت کرتے ہیں جس کا اعتراف گرفتار شدہ ’’را‘‘ کے ایجنٹ کلبھوشن یادیو نے بھی کیا ہے جو بھارتی بحریہ کا حاضر سروس افسر تھا۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ سارک فورم میں شرکت سے انکار سمیت تمام دوطرفہ اور کثیر الجہتی مذاکرات کی تمام سفارتی کوششوں کو ناکام بنانے کے بھارتی عزائم قابل افسوس ہیں اور پاکستان اور خطے کے خلاف پانی کو ہتھیار کے طور استعمال کرنے کے بھارتی منصوبے کی مذمت کرتے ہیں جو بین الاقوامی ذمہ داریوں کی خلاف ورزی ہے۔ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدہ کو یکطرفہ طور پر منسوخ کرنے کی کوششوں کو جارحیت تصور کیا جائے گا۔ اعلامیہ میں بھارت کی جانب سے لائن آف کنٹرول کے پار سرجیکل سٹرائیک کے جھوٹے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ بھارت کا جھوٹا دعویٰ مقبوضہ کشمیر میں ظلم و ستم سے دنیا کی توجہ ہٹانے کی کوشش ہے۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ہم کشمیری عوام کے حق خودارادیت کی دلیرانہ جدوجہد اور کمٹمنٹ کی تعریف کرتے ہیں جو اب کئی نسلوں کو منتقل ہو چکی ہے۔ حق خودارادیت کا وعدہ سلامتی کونسل کی قراردادوں میں عالمی برادری نے کیا تھا۔ اعلامیہ میں بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کی پاکستان کی مسلح افواج کی بہادرانہ اور غیر متزلزل کمٹمنٹ کی تعریف کی گئی اور مقبوضہ کشمیر میں اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق اور او آئی سی کے مشن کی جانب سے فیکٹ فائنڈنگ مشنز بھیجنے کے فیصلوں کا خیرمقدم کیا گیا۔ جس طرح مشرقی تیمور اور جنوبی سوڈان میں حق خودارادیت سے متعلق سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد کیا گیا‘ اسی طرح ہم بین الاقوامی برادری بالخصوص بڑی طاقتوں پر زور دیتے ہیں کہ وہ کشمیریوں کے حق خودارادیت کے لئے سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد کے لئے ٹھوس اقدامات کریں۔ اعلامیہ میں مقبوضہ کشمیر کے عوام کے حق خودارادیت کے لئے سیاسی‘ اخلاقی اور سفارتی حمایت فراہم کرنے کا اظہار کیا گیا۔ اعلامیہ میں کہا گیا کہ پاکستان دہشت گردی اور پرتشدد انتہاء پسندی کے خلاف بے مثال جنگ میں مصروف ہے۔ ہم نیشنل ایکشن پلان پر پوری طرح عمل درآمد کرنے کے عزم کا اظہار کرتے ہیں جس پر گزشتہ اے پی سی میں اتفاق ہوا تھا۔