خبرنامہ

پاکستان کا پٹرولیم مصنوعات اور گیس کا درآمدی بل بہت بڑھ گیا ہے، گردشی قرضہ 1200 ارب روپے سے زائد ہے، گیس کمپنیاں 150 ارب روپے کے خسارے میں ہیں، غلام سرور خان

اسلام آباد ۔ (ملت آن لائن) وفاقی وزیر پٹرولیم و قدرتی وسائل غلام سرور خان نے کہا ہے کہ پاکستان کا پٹرولیم مصنوعات اور گیس کا درآمدی بل بہت بڑھ گیا ہے، گردشی قرضہ 1200 ارب روپے سے زائد ہے، گیس کمپنیاں 150 ارب روپے کے خسارے میں ہیں، پچھلے 5 سالوں کے دوران کوئی نئے ذخائر دریافت نہیں ہوئے، موسم سرما میں گیس کی قلت ہو گی، توانائی کے بحران پر قابو پانے کے لئے مختصر، درمیانے اور طویل المدتی اقدامات کئے جائیں گے۔ بدھ کو یہاں انرجی فورم 2018ء کے افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ہمیں آگے سمت کا تعین کرنا ہے، 60 کی دہائی میں بھارت کے ساتھ سندھ طاس معاہدہ کیا گیا ہے، تین ڈیم بھارت اور تین ہمارے حصے میں آئے۔ تربیلا اور منگلا ڈیم جیسے بڑے منصوبے اسی عشرے میں مکمل ہو ئے لیکن بعد میں کوئی نیا ڈیم نہیں بن سکا۔ کالا باغ ڈیم کو بھی سیاسی رنگ دے دیاگیا اور اس پر سیاست ہاوی ہو گئی۔ انہوں نے کہاکہ توانائی کے بحران کی وجہ سے ہماری صنعتوں پر بھی دباؤ بڑھا ہے۔ نیلم جہلم منصوبے کا ابتدائی تخمینہ 80 ارب روپے تھے، 10 سالوں میں اسے مکمل کیا جانا تھا لیکن یہ 20 سالوں میں 500 ارب روپے سے مکمل ہوا ہے۔ انہوں نے کہاکہ دیا مر بھاشا ڈیم کے قصے بھی 2000ء سے ہم سنتے آرہے ہیں ۔ جنرل (ر) پرویز مشرف، آصف علی زرداری ، یوسف رضا گیلانی اور میاں نواز شریف نے اس کا باری باری سنگ بنیاد رکھا لیکن یہ منصوبہ بھی ابھی تک کاغذات میں ہے۔ 90 کی دہائی میں آئی پی پیز لائے گئے لیکن ان میں بھی شفافیت نہیں تھی۔ ہم پانی سے بجلی پیدا کرنے کی بجائے تھرمل نظام پر منتقل ہو گئے، پھر جب گیس کا بحران پید اہوا تو ٹرمینلز لگائے گئے ، نیب اور ایف آئی میں ان کے معاملات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ منصوبہ بندی اور عزم کے بغیر کام ہوتا رہا چونکہ اس وقت ذمہ داروں کی نیت ٹھیک نہیں تھی اسی وجہ سے پیشرفت نہیں ہوئی ۔ اب ہم صورتحال کو بہتر بنانا چاہتے ہیں۔ 2013ء میں گردشی قرضہ 480ارب روپے تھا جو اب 1200 ارب تک پہنچ چکا ہے۔ ہم متعلقہ فریقین کی مشاورت اور درست فیصلوں کی بدولت آگے بڑھیں گے۔ تیل اور گیس کی تلاش کے لئے 90 کے عشرے کے لائسنس بھی جن لوگوں کے پاس تھے انہوں نے کام نہیں کیا۔ ہم آئندہ نسلوں کے لئے کچھ کرناچاہتے ہیں اور اس سلسلہ میں مختصر درمیانی اور طویل المدتی اقدامات کی ضرورت ہے اور آئندہ آنے والی نسلوں کو بہتر مستقبل دینا ہے۔ انرجی فورم کے انعقاد سے توانائی کے بحران سے نکلنے میں مدد ملے گی اور امید ہے کہ اس سے مثبت تجاویز سامنے آئیں گی۔