خبرنامہ

18 ویں ترمیم کے تحت شکار کی اجازت دینے کا معاملہ صوبائی دائرہ اختیار میں آتا ہے،وفاقی وزیر انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری

ن لیگ نے

اسلام آباد ۔(ملت آن لائن)وفاقی وزیر انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت بلوچستان میں شکار کے لئے کسی ملک کے باشندوں کے ساتھ مبینہ معاہدے کی تحقیقات کرائے گی، اس طرح کا کوئی بھی معاہدہ قانون کی خلاف ورزی ہے۔ 18 ویں ترمیم کے تحت شکار کی اجازت دینے کا معاملہ صوبائی دائرہ اختیار میں آتا ہے۔ جمعرات کو ایوان بالا میں وقفہ سوالات کے دوران سینیٹر اعظم موسیٰ خیل، عثمان کاکڑ اور جہانزیب جمالدینی کے سوالات کے جواب میں انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کی حکومت نے خیبر پختونخوا میں نایاب پرندوں کے شکار پر پابندی عائد کی تھی اور باقی صوبوں کے حوالے سے بھی یہ پالیسی ہم واضح کریں گے۔ 18 ویں ترمیم کے بعد شکار کے اجازت نامے صوبائی حکومت کی طرف سے مقامی جنگلی حیات کے قوانین کے مطابق جاری کئے جاتے ہیں۔ وزارت خارجہ صرف تلور کے شکار کے لئے موزوں علاقوں کی سفارش کرتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ 2017-18ء میں مجموعی طور پر شکار کے لئے 41 اجازت نامے مختلف ممالک کے شہریوں کو جاری کئے گئے۔ اس حوالے سے عدالتی احکامات کی روشنی میں حکومت اقدامات کرے گی۔