خبرنامہ پاکستان

ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کیلئے سفارتی کوششیں کی جا رہی ہیں

اسلام آباد (ملت آن لائن + آئی این پی) ایوان بالا کو آ گا ہ کیا گیا ہے کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کے لئے سفارتی کوششیں کی جا رہی ہیں، سندھ میں پچھلے پانچ سال کے دوران این ایچ اے نے 66 ارب 70 کروڑ روپے سے زائد خرچ کئے ہیں، موجودہ حکومت نے انسانی وسائل کی ترقی کے لئے مختلف اقدامات کئے ہیں،چین پاکستان اقتصادی راہداری کے تحت مختلف منصوبوں میں ہنر مند افرادی قوت کی کھپت بڑھ جائے گی، موٹر ویز پر ٹول ٹیکس این ایچ اے کا بورڈ بڑھانے کی منظوری دیتا ہے، ایف ڈبلیو او از خود ٹول ٹیکس بڑھانے کی مجاز نہیں،ِ گوادر پورٹ میں ٹرمینل آپریشن کے مجموعی محصولات میں چائنہ اوورسیز پورٹ ہولڈنگ کمپنی کا حصہ 91 فیصد ہے ، زرعی شعبے کی ترقی کے لئے فنڈز بڑھائے بغیر پیداوار میں اضافہ نہیں ہو سکتا،صوبوں کو بھی اس سلسلے میں اپنی ذمہ داریاں نبھانا ہوں گی، 2017ء میں اب تک ملک میں دو پولیو کیسز سامنے آئے ہیں، رواں سال موثر حکومتی اقدامات کی بدولت پولیو وائرس پر قابو پا لیا جائے گا۔ جمعرات کو ان خیالا ت کا ا ظہار ایوان بالا میں وقفہ سوالات کے دوران وفاقی وزیر پارلیمانی امور شیخ آفتاب احمد ،وفاقی وزیر جہاز رانی و بندرگاہیں میر حاصل خان بزنجو ،وفاقی وزیر نیشنل فوڈ سیکورٹی اینڈ ریسرچ سکندر حیات بوسن ،مشیر خارجہ سر تاج عز یز و وزیر مملکت برائے نیشنل ہیلتھ سروسز، ریگولیشنز اینڈ کوآرڈینیشن سائرہ افضل تارڑ و دیگر نے ارکان کے سوالوں کے جوابات دیتے ہوئے کیا۔ سینیٹر طاہر حسین مشہدی اور دیگر ارکان کے سوالات کے جواب میں وفاقی وزیر پارلیمانی امور شیخ آفتاب احمد نے ایوان کو بتایا کہ پچھلے پانچ سال کے دوران سندھ میں مختلف منصوبوں کے لئے این ایچ اے نے ایک کھرب روپے سے زائد مختص کئے لیکن 66 ارب روپے سے زائد رقم جاری کی گئی۔ 2016-17ء کے لئے اب تک 21 ارب روپے سے زائد جاری کئے جا چکے ہیں۔سینیٹ کو بتایا گیا ہے کہ تیمر گرہ ۔ چکدرہ سیکشن، اخاگرام ۔ دیر سیکشن، کلکاٹک ۔ چترال سیکشن پر تعمیراتی کام چار سال میں مکمل ہو جائے گا۔ سینیٹر احمد حسن اور دیگر ارکان کے سوالات کے جواب میں وفاقی وزیر پارلیمانی امور شیخ آفتاب احمد نے ایوان کو بتایا کہ کلکاٹک ۔ چترال سیکشن کی لمبائی 47 کلو میٹر سے زائد ہے اور اس کے لئے ایگزم بینک سے مالی معاونت کا انتظام کیا جا رہا ہے جبکہ تینوں سیکشنوں کے لئے کنسلٹنٹس کے حصول کا کام شروع کر دیا گیا ہے۔ سینیٹر طلحہ محمود اور دیگر ارکان کے سوالات کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ نیووٹیک ملک میں ہنرمند افراد کو تربیت فراہم کرنے کے لئے کام کر رہا ہے اور مختلف پروگراموں پر عمل درآمد جاری ہے۔ وزیراعظم کے پروگرام برائے فروغ ہنر مندی کے 3 الگ الگ شعبے بنائے گئے ہیں اور ان کا بنیادی مقصد قومی علاقائی اور بین الاقوامی منڈیوں میں ہنر مند افرادی قوت کی بڑھتی ہوئی ضرورت کو پورا کرنا ہے اور ان شعبوں میں پاکستانی نوجوانوں کو فنی تعلیم دی جا رہی ہے جن میں افرادی قوت کی سخت قلت ہے۔ سینیٹ کو بتایا گیا ہے کہ وزیراعظم نے پاکستان پوسٹ کی کارکردگی بہتر بنانے کے لئے لاجسٹک کمپنی بنانے کی منظوری دے دی ہے۔ خیبر پختونخوا میں پچھلے چار سال کے دوران 22 ڈاک خانے قائم کئے گئے۔ سینیٹر اعظم سواتی، اعظم موسیٰ خیل اور دیگر ارکان کے سوالات کے جواب میں وفاقی وزیر پارلیمانی امور شیخ آفتاب احمد نے بتایا کہ نئے ڈاک خانوں کے قیام کے وقت ان کے قریبی ڈاک خانے سے فاصلے کو بھی مدنظر رکھا جاتا ہے۔ لاجسٹک کمپنی بنانے کا مقصد ڈاک خانے کے محکمہ کی کارکردگی کو بہتر بنانا ہے۔ نئے ڈاک خانے بناتے ہوئے آبادی کا تعین بنیادی شرط ہے۔ لاجسٹک کمپنی بننے سے محکمہ ڈاک کی کارکردگی میں نمایاں بہتری آئے گی۔ سینیٹر اعظم سواتی، عثمان کاکڑ اور دیگر ارکان کے سوالات کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ ٹول پلازوں کی آمدنی موٹر ویز کی مرمت پر ہی خرچ کی جاتی ہے۔ ایف ڈبلیو او کے ساتھ 20 سال کے لئے معاہدہ کیا گیا ہے جس کے تحت ایف ڈبلیو او موٹر ویز کی مرمت کی ذمہ داری ادا کرنے کے ساتھ ساتھ 20 کروڑ روپے بھی سالانہ ادا کرنے کی پابند ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ایف ڈبلیو او نے اسلام آباد ۔ لاہور موٹر وے کی مرمت کر دی ہے۔ ایم I- پر اس وقت 13 اور ایم II پر 22 ٹول پلازے کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسلح افواج کی گاڑیوں کے سوا تمام گاڑیوں سے ٹول ٹیکس وصول کیا جاتا ہے۔ وزیر مملکت برائے نیشنل ہیلتھ سروسز، ریگولیشنز اینڈ کوآرڈینیشن سائرہ افضل تارڑ نے کہا ہے کہ وزیراعظم ہیلتھ پروگرام صوبوں کی معاونت سے شروع کیا گیا ہے، کینسر کے علاج پر بہت خرچ آتا ہے، اس کے لئے بین الاقوامی شراکت داروں کی مدد سے کام کیا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم ہیلتھ پروگرام میں سندھ اور خیبر پختونخوا شامل نہیں ہوئے۔ پرائمری اور سکینڈری اقدامات صوبوں نے کرنے ہیں جبکہ مالی معاونت وفاق نے فراہم کرنی ہے۔ خیبر پختونخوا کی حکومت نے اپنا بھی ایک پروگرام شروع کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں ایک جدید لیبارٹری قائم کی گئی ہے جس سے مکمل ریکارڈ اکٹھا کرنے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ کینسر کے مرض کے علاج کے لئے اسلام آباد میں ایک سینٹر بنایا جائے گا۔ تمام صوبوں کو اس حوالے سے اقدامات کرنا ہوں گے۔ ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر جہاز رانی و بندرگاہیں میر حاصل خان بزنجو نے بتایا کہ میرین آپریشن سے چینی کمپنی 91 فیصد اور فری زون آپریشن کی مجموعی محصولات میں سے 85 فیصد وصول کرنے کی مجاز ہے۔ جس پرچیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے ہدایت کی ہے کہ گوادر پورٹ کی محصولات سے چینی کمپنی کے حصہ کی مکمل تفصیلات اور معاہدہ کے مندرجات ایوان میں پیش کئے جائیں۔ سینیٹر طلحہ محمود اور دیگر ارکان کے سوالات کے جواب میں وفاقی وزیر نیشنل فوڈ سیکورٹی اینڈ ریسرچ سکندر حیات بوسن نے کہا کہ 18 ویں ترمیم کے بعد وفاقی حکومت کے پاس زرعی شعبہ کے وسائل میں کمی آئی ہے۔ 18 ویں ترمیم سے پہلے پی ایس ڈی پی میں وفاق کا حصہ 32 ارب روپے تھا جو اب کم ہو کر ڈیڑھ ارب روپے پر آ گیا ہے۔ اس سے تحقیقی وسائل میں بھی کمی آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبوں کے پاس بھی یہی صورتحال ہے۔ انہوں نے کہا کہ زرعی شعبہ پر کم رقم خرچ ہونے کی وجہ سے پیداوار متاثر ہوتی ہے اس کے لئے فنڈز میں اضافہ کرنا ضروری ہے۔ سینیٹر چوہدری تنویر خان کے سوال کے جواب میں مشیر خارجہ سرتاج عزیزنے کہا کہ امریکہ کے ساتھ پاکستان کا مجرموں کے تبادلہ کا معاہدہ موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ جونہی سفارت خانہ کو کسی پاکستانی شہری کی حراست کی اطلاع دی جاتی ہے، فوری طور پر قونصلر کی سطح پر رسائی کے لئے رجوع کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عافیہ صدیقی کو قونصلر کی سطح پر رسائی کے لئے بھی اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ متعلقہ امریکی حکام ان افراد کو بھی وکیل صفائی فراہم کرتے ہیں جن کے مقدمے زیر سماعت ہیں۔ اگر پاکستانی مشن سے بھی درخواست کی جائے تو وہ بھی ممکنہ قانونی مدد فراہم کرتا ہے۔دوران سینیٹر احمد حسن، جہانزیب جمالدینی اور دیگر ارکان کے سوالات پر انہوں نے بتایا کہ 2015ء میں پولیو کے 50 اور 2016ء میں 20 کیسز سامنے آئے تھے۔ 2017ء میں اب تک لودھراں اور دیامر سے ایک ایک پولیو کا مریض سامنے آیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں پولیو کے خاتمہ کے لئے حکومتی اقدامات اطمینان بخش ہیں۔ 2014ء میں پولیو کے مریضوں کی مجموعی تعداد 306 تھی۔ انہوں نے بتایا کہ ملک میں ادویات کی رجسٹریشن کمپنی کے نام اور فارمولے کے ساتھ کی جاتی ہے اور دونوں طرح سے اسے رجسٹر کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ادویات کی مارکیٹنگ ایک تجارتی عمل بن گیا ہے۔ مقامی ادویہ ساز کمپنیاں بھی تجارتی نام ملکیتی نام کے ساتھ لگا کر اپنی مصنوعات کی فروخت بڑھانے کے لئے فروغ دے رہی ہیں کیونکہ یہ طریقہ کار قانون کی خلاف ورزی نہیں ہے اس لئے اس کو ختم کرنے کے لئے اقدامات کی بھی ضرورت نہیں۔ انہوں نے بتایا کہ پولیو ایمرجنسی پروگرام کے لئے موجودہ پی سی ون کو ایکنک نے گزشتہ سال منظور کیا تھا جس کی کل مالیت 63 کروڑ 85 لاکھ ڈالر سے زائد ہے۔