خبرنامہ پاکستان

اسپین،’ڈُپ کیس‘ کی وجہ سے پاکستانی شہری سخت مشکلات کا شکار

بارسلونا.(آئی این پی ).شفقت علی رضا…پاسپورٹ ایکٹ 1974کے مطابق دو پاسپورٹ رکھنا جرم ہے جس میں جیل اور جرمانہ یا دونوں سزائیں ہو سکتی ہیں ۔سن2004سے پاکستانی مینوئل پاسپورٹ ،’مشین ریڈ ا یبل‘ بننا شروع ہوئے تو دو پاسپورٹ ہولڈرز کے لئے رعایت رکھی گئی کہ معافی نامے کے ساتھ ایک پاسپورٹ واپس جمع کروا دیا جائے تو دوسرے پاسپورٹ کو مشین ریڈ ا یبل بنا دیا جائے گا۔دنیا بھر میں مقیم پاکستانی غربت ، مہنگائی ، دہشت گردی بچوں کو تعلیم دلانے اوران کا مستقبل محفوظ بنانے کے لئے اپنا وطن چھوڑ کر دیار غیر میں رہائش پذیر ہوئے ۔30 جنوری 2014تک دنیا کے تمام ممالک میں موجود پاکستانی سفارت خانوں اور قونصلیٹ آفس میں دو پاسپورٹ ہولڈرز اپنا ایک پاسپورٹ ’’ڈُپ کیس ‘‘ کے طور پر معافی نامے کے ساتھ جمع کرواتے اور انہیں دو سے تین سو یورو جرمانہ ادا کرنے پر ایک پاسپورٹ کینسل کر دیا جاتا اور انہیں کلیئرنس سرٹیفکیٹ مل جاتا تھا ۔تاہم31جنوری 2014 کو وزارت داخلہ کی اسٹینڈنگ کمیٹی نے پاسپورٹ کینسل کرنے پر ایک سال کی پابندی لگا دی اور ساتھ اعلان کیا کہ اس پابندی میںایک سال سے زیادہ توسیع نہیں ہوگی ۔وزارت داخلہ کے نوٹیفیکیشن کے مطابق وہ ایک سالہ پابندی 2015میں ختم ہو چکی ہےلیکن اس کے باوجود ’’ڈُپ کیس ‘‘ کے پاسپورٹ کینسل نہیں کئے جا رہے جس سے دنیا بھر میں مقیم پاکستانی سخت پریشانی میں مبتلا ہیں کیونکہ اگر جمع شدہ پاسپورٹ جب تک کینسل نہیں ہوگا تب تک دوسرے پاکستانی پاسپورٹ کی تجدیدممکن نہیں ۔اس حوالے سے ڈی جی پاسپورٹ کہتے ہیں کہ ہمیں وزیر داخلہ نے زبانی طور پر منع کیا ہے کہ یہ پابندی ابھی بحال رکھی جائے حالانکہ 1973کے آئین کے مطابق کسی بھی محکمے کے وزیر کا نوٹیفیکیشن ایک سال سے زیادہ مدت کا نہیں ہوتا کیونکہ ایک سال بعد نیا نوٹیفیکیشن جاری کرنا ضروری ہے جو پاکستانی اپنے پاسپورٹ پر نام غلط لکھ لے یا تاریخ پیدائش تو اس کے لئے جرمانہ ادا کرنا لازمی ہے۔ اسی طرح جس نے اپنے پاسپورٹ پر سب کچھ تبدیل کیا ہوا ہے اس کے لئے 25سے تیس ہزار روپے جرمانے کی سزا ہے۔ ستمبر 2015میں پاسپورٹ آفس سے ایک سمری بنا کر وزیر داخلہ کو بھیجی گئی جس میں قانون اور پاکستانی افراد کی مجبوریوں کا بتایا گیا اور کہا گیاکہ ’’ ڈُپ کیس ‘‘ کے پاسپورٹ کینسل کرنے کے احکامات جاری کئے جائیںجس کے جواب میں وزیر داخلہ چوہدری نثار احمد نے کہاکہ میں وزارت قانون سے اس سمری پر رائے لوں گا کہ کیا یہ قانون کے مطابق ہے ۔وزارت قانون نے اس سمری کے جواب میں لکھا کہ یہ قانون کے دائرے میں ہے لیکن ابھی تک وزیر داخلہ نے اس سمری پر دستخط نہیں کئے ۔وزیر داخلہ کا کہنا ہے کہ دو پاسپورٹ رکھنے والے پاکستان کی بدنامی کا باعث بن رہے ہیں اس لئے ان کے پاسپورٹ کینسل نہ کئے جائیں۔

امریکا ، کینیڈا ، آسٹریلیا ، فرانس ، اسپین ، جرمنی ، پرتگال ، یونان ، جرمنی ، ہالینڈ اور ایسے بہت سے ممالک جہاں پاکستانی آباد ہیں وہ ان ممالک میںکسی اور کے بیٹے بن کر ،کسی کی ماں ، کسی کی بیٹی اور کسی دوسرے کا بھائی بن کر پہنچے ہیں۔ اب انہوں نے ان ممالک میں اپنے کاروبار کئے ہوئے ہیں ، جائیدادیں خرید رکھی ہیں ،ان میں سے جن لوگوں کے پاس دو پاکستانی پاسپورٹ تھے انہوں نے دو سال سے پاکستانی سفارت خانوں میں اپنا ایک پاسپورٹ جرمانے اور معافی نامے کے ساتھ جمع کرایا ہوا ہے لیکن ان کو کینسل کا سرٹیفکیٹ نہ ملنے سے ان کی دوسرے ممالک کی شہریت اور عارضی رہائش کے پرمٹ ختم ہو گئے ہیں اب وہ کاروباری اور قانونی رہائشی پاکستانی غیر قانونی رہائشی بن چکے ہیں کیونکہ جب تک ان کے پاس تجدید شدہ’’ و یلڈ ‘‘ پاسپورٹ نہیں ہوگا تب تک وہ جس ملک میں مقیم ہیں وہاں قانونی رہائش کا اجازت نامہ انہیں نہیں ملے گا ۔اس گھمبیر صورت حال پر پاکستانی کمیونٹی سخت پریشانی میں مبتلا ہے ۔شہریوں کا کہنا ہے کہ ہم 20سال اور کچھ افراد پچیس سال سے یورپی ممالک میں مقیم ہیںہم یہ نہیں کہتے کہ جو مجرم ہیں ان کی جانچ پڑتال نہ کی جائے بلکہ انہیں سزا دی جائے لیکن جو لوگ یہاں مزدوری کر رہے ہیں اور وہ پاکستان کی معیشت میں زرمبادلہ کی صورت میں اپنا حصہ ڈال رہے ہیں ان کے پاسپورٹ کا ’ڈُپ کیس ‘ کلیئر کیا جائے ۔اگر پاکستانی غیر قانونی دیار غیر پہنچے ہیں تو وہ ملین ڈالرز کی صورت میں زرمبادلہ بھیج رہے ہیں ۔معززین کا کہنا ہے کہ پاکستانی حکومت کے پاس تمام سیکرٹ ایجنسیاں موجود ہیں ان سے واپس کئے جانے والے پاسپورٹ اور واپس دینے والے کی تصدیق کرائی جا سکتی ہےجو لوگ کریمنل ہیں انہیں گرفتار کیا جائے اور سزا دی جائے لیکن جو کسی جرم میں ملوث نہیں اور رضاکارانہ طور پر اپنا ایک پاسپورٹ واپس کر رہے ہیں انہیں سہولت دینا حکومت پاکستان اور وزارت داخلہ کا فرض ہے۔معززین نے وزیر داخلہ سے اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم اپنے بچوں کے لئے روزی کمانے آئے ہیں ہم سے یہ حق نہ چھینا جائے ۔اگر ہمارے پاس تجدید شدہ پاسپورٹ نہیں ہوں گے تو ہم یہاں غیر قانونی رہائش پذیر ہو جائیں گے ،یہاں ہماری ساری جائیدادیں ضبط ہو جائیں گی ۔معززین کا کہنا ہے کہ وزیر داخلہ ’ ڈُپ کیس ‘ پر نظر ثانی کریں اور ایک پاسپورٹ کینسل کرنے کی سمری پر دستخط کریں تاکہ اوورسیز پاکستانیوں کے پاس رہنے والے پاسپورٹ کی تجدید ہو سکے
معززین کا کہنا تھا کہ اب تو اس سمری پر وزارت قانون کی قانونی رائے اوراجازت بھی تحریر ہو چکی ہے ۔