خبرنامہ پاکستان

امریکا نےپاکستان کوبحران میں نظراندازکیا،جان میک کین

امریکا:(اے پی پی) امریکا کی آرمڈ سروسز سےمتعلق سینیٹ کمیٹی کے چیئرمین جان مک کین نےتسلیم کیاہے کہ امریکا نے پاکستان کو بحرانی صورت حال میں نظر انداز کیااورافغانستان میں امریکی مشن پاکستان کے تعاون کے بغیر حیران کن حدسے بھی زیادہ مشکل ہے۔ امریکی سینیٹر نےیہ بات برطانوی اخبارمیں لکھےگئےمضمون میں کہی۔ سینیٹرجان مک کین کاکہناتھاکہ پاکستان کے لئے امریکی امداد کی حدود اور دفاعی سازوسامان کےلئے سبسڈی کی منظور ی میں کانگریس کی ہچکچاہٹ نے دونوں حکومتوں کے درمیان کشیدگی میں اضافہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ طویل عرصے تک امریکہ نے پاکستان کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کو افغانستان کے تناظر میں دیکھا ہے۔حقیقی ترقی کے حصول کے لئے امریکا کو پاکستان کے استحکام اور معاشی ترقی کے لئے اپنا پائیدار عزم واضح کرنا ضروری ہے۔ 4 جولائی کو افغانستان اور پاکستان کا دورہ کرنےوالےسینیٹرکا کہنا تھا کہ افغانستان میں امریکی مشن آج بھی ویسا ہی ہے جیسا 2001 میں تھا،اوریہ بھی کہ افغانستان میں دہشت گردوں کے خلاف امریکی مشن پاکستان کے تعاون کے بغیر مشکل ہے۔ اسی طرح امریکہ اور پاکستان کے درمیان بہتر تعلقات کے لیے اسٹریٹجک تعاون بھی انتہائی ضروری ہے۔ جان مک کین لکھتے ہیں کہ وزیر اعظم نواز شریف اور آرمی چیف جنرل راحیل شریف سمیت پاکستانی رہنماؤں نے دہشتگردوں کے خلاف کارروائی کا عزم کا کیا ہے۔ سینیٹرمک کین نےلکھا کہ شمالی وزیرستان میں پاک فوج کے آپریشن ضرب عضب کےسبب اب یہ علاقے موت کی مارکیٹ نہیں رہے۔ اگرچہ اس آپریشن سے ہر پناہ گاہ ختم نہیں ہوئی اور نہ ہر دہشت گرد پکڑا گیا، اس کے لئے سالوں کی ضرورت ہوگی۔ لیکن اس سے ملک کی سیکورٹی صورت حال بہتر ہو گئی۔ انہوں نےزوردیاکہ پاکستان کے پاس موقع ہے کہ دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کر کے ان شکوک کو ختم کرے جو خطے میں بھارت،افغانستان اور امریکی فورسز کو نشانہ بنانےسےمتعلق ہیں۔ پاکستان پائے گا کہ امریکی اس جنگ میں مدد اور ایک پائیدار اسٹریٹجک شراکت داری کو تیار ہے۔