خبرنامہ پاکستان

انتظار قتل کیس: ملزمان 27 جنوری تک جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

انتظار قتل کیس: ملزمان 27 جنوری تک جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

کراچی :(ملت آن لائن) شہرقائد کی مقامی عدالت نے انتظار احمد قتل کیس میں اے سی ایل سی کے آٹھ اہلکاروں کو 27 جنوری تک جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا‘ ایک ملزم تاحال ضمانت پر رہا ہے۔ انتظار قتل کیس میں تعینات تفتیشی افسر کی جانب سے عدالت سے درخواست کی گئی تھی کہ مقدمے کی مزید تفتیش درکار ہے اور جائے وقوعہ کا معائنہ کرنے کے ساتھ ساتھ سانحے میں استعمال ہونے والے اسلحے کی فرانزک کرانی ہے ۔ لہذا مزید تفتیش کے لیے ملزمان کا ریمانڈ دیا جائے ۔ تفتیشی افسر کی جانب سے عدالت کو یہ بھی بتایا گیا کہ ایک ملزم انسپکٹر رحیم عبوری ضمانت پر ہے۔ یاد رہے کہ جوان سال انتظار احمد کو 14 جنوری کی شب درخشاں تھانے کی حدود میں قتل کیاگیا تھا اور اس قتل کا مقدمہ اے سی ایل سی کے 9 اہلکاروں پر درج ہے ۔
ایس ایس پی مقدس حیدرعہدے سے برطرف
انتظار قتل کیس میں اہم پیشرفت اس وقت ہوئی کہ جب سندھ حکومت نے واقعے میں ملوث ہونے پر اے سی ایل سی کے ایس ایس پی مقدس حیدر کو عہدے برطرف کردیا، پولیس افسر کا سیکیورٹی اہلکار اور ڈرائیور پہلے ہی گرفتار ہیں۔ خیال رہے 14 جنوری 2018 کو ڈیفنس کے علاقے میں انتظار کی کار کو سادہ لباس میں ملبوس افراد نے اس وقت گولیوں کا نشان بنایا جب وہ ایک لڑکی ہمراہ کہیں جا رہے تھے تاہم اس واقعے میں کار میں موجود لڑکی محفوظ رہی تھی جس کی شناخت بعد ازاں مدیحہ کیانی کے نام سے ہوئی تھی۔ سی سی ٹی وی فوٹیجز سے معلوم ہوا کہ انتظار کی گاڑی کو دو موٹر سائیکل سوار افراد نے نشانہ بنایا جب کہ اے سی ایل کی موبائل بھی ساتھ تھی جس کے بعد اے سی ایل ایس کے اہلکاروں کو گرفتار کر کے تحقیقات کا آغاز کردیا گیا۔ انتظار کے والد کی درخواست پر وقوعہ کے بعد پر اسرار طور پر غائب ہوجانے والی مدیحہ کا بیان بھی ریکارڈ کیا جب کہ وزیراعلیٰ سندھ اہل خانہ سے ملاقات میں انتظار کے قاتلوں کو گرفتاری کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی۔