خبرنامہ پاکستان

اوورسیزپاکستانی اور ہیومن ریسورس ڈیویلپمنٹ نےکمیٹی تشکیل دیدی

اسلام آ باد ( آ ئی این پی ) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اوورسیز پاکستانی اور ہیومن ریسورس ڈیولپمنٹ نے اوپی ایف ہاوسنگ سکیم اور سینٹ ہاوسنگ سوسائٹی کے درمیان پانی کی گزر گاہ کے تنازعہ پر ذیلی کمیٹی تشکیل دے دی،کمیٹی نے بنوں ژوب اور شہباز عظمت خیل میں ورکر ویلفیئر فنڈز کے سکولوں میں نئے تعلیمی سال میں کلاسز شروع کرنے کی سفارش کردی،چئیرمین ورکر ویلفیئر بورڈ خیبر پختونخوا نے کمیٹی کو آ گا ہ کیا کہ ورکر ویلفئیر بورڈ خیبر پختونخوا کے 1700 سے زائد ملازمین کو تنخواہیں ادا کی جا چکی ہیں،ورکر ویلفئیر بورڈ میں 673 ملازمین کی تقرریاں غیر قانونی تھیں۔ جمعہ کو سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اوورسیز پاکستانی اور ہیومن ریسورس ڈیویلپمنٹ کا اجلاس سینیٹر میر باز خان اجلاس کی صدارت میں ہوا۔چئیرمین کمیٹی نے کہاکہ جب تک سکولوں کی اپنی عمارت نہیں اس وقت تک کرایہ پر بلڈنگ حاصل کر کے تدریس کا سلسلہ شروع کیا جائے۔ویلفئیر بورڈز کے اپنے سکولوں کی عمارت ملنے پر سکول شفٹ کر لیا جائے۔نان ٹیچنگ سٹاف کے لیے عمر کی حد 40 اور ٹیچنگ سٹاف کے لیے 35 سال ہے۔ورکروں ویلفئیرز بورڈ میں غیر قانونی بھرتیوں میں جعلی تقرریوں کے جعلی آرڈر بھی تھے۔رکن کمیٹی سینٹر عبدالقیوم نے کہا کہ بلوچستان میں بنیادی سہولیات کی ضرورت ہے۔خاص طور پر تعلیمی سہولیات کی فراہمی ضروری ہے تعلیم کے فروغ سے ہم انکا ذہن تبدیل کرسکتے ہیں۔چار سال کی تاخیر سے ژوب میں سکولوں کی تعمیر کی منظوری لمحہ فکریہ ہے۔چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ آپ ژوب کی بات کرتے ہیں بنوں میں سکول کی زمین 2004 میں خریدی گئی۔ وزار ت کے حکام نے کہاکہ عمارت کا پی سی ون آگیا ہے اسکی منظوری متعلقہ محکمہ دے گا پھر ٹھیکہ دیں گے۔چیئرمین لیبر خیبر پختونخوا نے کہاکہ سترہ سو سے زائد ملازمین کی سکروٹنی ہوئی ہے انکا معاملہ بورڈ میں ہے۔متعدد ملازمین ایسے ہیں جنہوں نے جعلی آرڈر بناکر ملازمت حاصل کی۔نان ٹیچنگ سٹاف کے لئے عمر کی حد چالیس سال جبکہ ٹیچنگ سٹاف کے لئے پینتیس سال ہے۔ سینیٹر عبدالقیوم نے کہاکہ جو لوگ نااہل ہوئے ہیں انکو اپیل کا حق ہے مگر جنکے دستاویزات غلط ہیں انکو کوئی ریلیف نہیں ملنا چاہیے۔سینٹر رحمن ملک نے کہا کہ سترہ سو ملازمین جورکھے اور جو نکالے اس کے لئے کیا معیار تھا۔ہمیں جو چھ سو لوگ نکالے گئے انکی تفصیل فراہم کی جائے۔ان بھرتیوں میں ملوث افراد کے خلاف کیا کارروائی ہوئی اور آپ نے کیس ایف آئی اے کے حوالے کیا۔جس شخص نے نوکری حاصل کرنی ہے وہ ہاتھ پاؤں مارے گا۔ایک کمیٹی بنا دیں چیئرمین صاحب جو اس معاملے کی جانچ کرے۔ وزارت کے حکام پانچ سو لوگوں نے عدالتوں سے حکم امتناعی حاصل کر رکھا ہے فیصلہ ابھی نہیں ہوا۔وفاقی وزیر اوورسیز نے کہاکہ یہ معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہے اس لئے ہم کچھ نہیں کرسکتے۔چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ اگر ہم اس پر کمیٹی بناتے ہیں تو ملا زمین کا قانونی حق ختم ہو جائے گا۔سینیٹررحمن ملک نے کہاکہ جن کیسز میں قصور محکموں کا ہے انہیں ریلیف ملنا چاہیے۔ سینیٹر سعیدالحسن مندوخیل نے کہاکہ جو ملازمین کلیئر ہو چکے ہیں انکو جون تک تنخواہیں ملی ہیں۔حکام نے آگاہ کیاکہ انکامعاہدہ جون دوہزار سولہ میں ختم ہو گیا ہے۔ وفاقی وزیر اوورسیز صدرالدین نے کہاکہ جو بھی فیصلہ ہو گا عوامی مفاد میں کیا جائے گا۔رحمن ملک نے کہاکہ جب آپ کام کریں گے غلطیاں ہونگی۔وزیر توبنایا جاتا ہے مگر اختیارات اور تحفظ نہیں دیا جاتا۔وزیر پانچ سال کے بعد نیب یا ایف آئی اے میں کھڑا ہوتا ہے۔ایسا ہی ہوتا رہا تو لوگ وزیر بننا چھوڑ دیں گے۔ڈی جی اوپی ایف نے کہاکہ زون پانچ میں او پی ایف ہاؤسنگ سوسائٹی کا کام ہو چکا ہے۔ہماری ہاؤسنگ سوسائٹی سے پانی کی گزر گاہ ہے۔سینٹ ہاؤسنگ نے اس پانی کوسی ڈی اے کیساتھ ملکر روکا ہے۔سینیٹ ہاؤسنگ سوسائٹی کے نمائندوں نے آگاہ کیا کہ یہ پائیپ عارضی طور پر ڈالے گئے ہیں۔ہم نے بھی ایک پل تعمیر کرنا ہے۔رحمن ملک نے کہاکہ آپ پائپ نکال دیں کیوں مسئلہ بنا رہے ہیں۔ایک سب کمیٹی بنا دی جائے جو اس معاملے کی جانچ کریں۔چیئرمین کمیٹی نے سینٹر سعید مندوخیل کی سربراہی میں تشکیل دیدی۔( و خ )