خبرنامہ پاکستان

اپوزیشن کا ڈپٹی سپیکر پر جانبداری کا الزام، قومی اسمبلی سے واک آؤٹ

اسلام آباد ۔ (اے پی پی) اپوزیشن جماعتوں نے ڈپٹی سپیکر پر جانبداری کا الزام لگاتے ہوئے قومی اسمبلی کے اجلاس سے منگل کو واک آؤٹ کیا‘ ایم کیو ایم اور پی ٹی آئی کے منحرف اراکین نے ساتھ نہیں دیا جبکہ ڈپٹی سپیکر نے موقف اختیار کیا ہے کہ انہوں نے اپوزیشن کے مطالبے پر دروازے بند کروا کر گنتی کروائی‘ ووٹ برابر ہونے پر دوبارہ گنتی کی پیشکش بھی کی گئی تاہم اس پر شور شرابہ کیا گیا ۔ منگل کو قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران نواب محمد یوسف تالپور نے کہا کہ گزشتہ روز ہمارے ساتھ ووٹنگ کے دوران زیادتی ہوئی، ہم نے پہلی مرتبہ بوجھل دل کے ساتھ سپیکر کی چیئر کے خلاف واک آؤٹ کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ جب تک چیئر کی طرف سے معذرت نہیں کی جائے گی اپوزیشن جماعتیں اجلاس کا بائیکاٹ کریں گی۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ووٹنگ کے دوران اقلیت کو اکثریت میں تبدیل کرنا اس ایوان کی نفی ہے۔ سپیکر یقیناً دیانت داری سے ایوان کی کارروائی چلاتے ہیں۔ اپوزیشن نے ووٹوں کی گنتی کا مطالبہ کیا، اپوزیشن کے چار ووٹ زیادہ تھے مگر ووٹ برابر بتائے گئے، سپیکر نے پاکستان کی پارلیمانی تاریخ میں کبھی حکومت کا ووٹنگ میں ساتھ نہیں دیا اسلئے اپوزیشن ایوان میں نہیں بیٹھے گی۔ ڈپٹی سپیکر نے کہا کہ اپوزیشن کے مطالبہ پر ووٹوں کی گنتی ہوئی، میں نے اپوزیشن کے مطالبہ پر دروازے بند کرائے۔ دوبارہ گنتی کا بھی کہا مگر اس سے پہلے ہی ایوان میں شور شروع کردیا گیا۔ صاحبزادہ طارق اللہ نے کہا کہ گزشتہ روز جو واقعہ پیش آیا سپیکر کو اس سے حکمت سے نمٹانا چاہیے تھا۔ ڈپٹی سپیکر نے پارلیمانی تاریخ میں پہلی مرتبہ اپنا ووٹ استعمال کیا۔ ڈپٹی سپیکر نے کہا کہ میں اپوزیشن کو یقین دلاتا ہوں کہ ایوان کی کارروائی آئین اور قانون کے مطابق چلائی جائے گی۔ اس دوران اپوزیشن ارکان ایوان سے واک آؤٹ کرگئے۔ وفاقی وزیر زاہد حامد نے کہا کہ سپیکر نے تو اپوزیشن کی تمام باتوں پر عملدرآمد کیا اور گنتی کرائی۔ اپوزیشن کو واک آؤٹ ختم کردینا چاہیے۔ ڈپٹی سپیکر نے وفاقی وزراء سکندر حیات بوسن اور زاہد حامد کو ہدایت کی کہ اپوزیشن کو راضی کرکے ایوان میں واپس لایا جائے۔