خبرنامہ پاکستان

بھارت سے جب بھی مزاکرات ہونگے مسئلہ کشمیر شامل ہوگا، پاکستان

اسلام آباد:(آئی این پی) دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ کشمیر کا تنازع عالمی سطح پرتسلیم شدہ اورپاک بھارت مذاکراتی ایجنڈے میں شامل ہے،مسئلہ کشمیرپرپاکستان کے موقف میں تبدیلی کا تاثربے بنیادہے۔ دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس ذکریانے ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ کشمیرکا مسئلہ اقوام متحدہ کے ایجنڈے میں شامل ہے،یہ عالمی ادارے کے ایجنڈے پر ایک دیرینہ تنازع ہے اوراس کا حل کیاجاناضروری ہے، پاکستان اوربھارت کے مابین جب بھی مذاکرات ہوں گے مسئلہ کشمیر اس میں شامل ہوگا۔انھوں نے کہا کہ پاکستان امریکاکی جانب سے مسئلہ کشمیر کو تنازع تسلیم کرنے کے اقدام کاخیرمقدم کرتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے مابین قیادت کی سطح پر اعتمادسازی کے اقدامات کیے گئے ہیں تاہم الزامات عائد کرنے سے باہمی تناؤ کم کرنے میں مدد نہیں ملے گی۔ترجمان نے کہا کہ پاکستان، امریکا، چین اور افغانستان افغان مفاہمتی عمل کے حوالے سے تشکیل کردہ ’’چارملکی رابطہ گروپ‘‘ میں شامل ہیں اور یہ تمام اسٹیک ہولڈرز کی ذمے داری ہے کہ افغان طالبان کو مذاکرات کی میز پر لایاجائے، افغانستان میں دیرپا امن کے قیام کیلیے افغان مفاہمتی عمل کی کامیابی ضروری ہے۔ پاکستان نے افغان حکومت اور طالبان کے مابین مذاکرات کیلیے میزبانی کی پیشکش کی ہے تاہم بات چیت کی تاریخوں کاتعین ابھی نہیں ہوا،پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہمیشہ آگے رہاہے، دہشت گردی کا ناسور نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے اور عالمی امن کیلیے خطرہ ہے۔ ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ بھارتی انتہاپسند گروپس کی جانب سے پاکستانی کرکٹ ٹیم کیخلاف شروع کی گئی مہم عوام کے درمیان روابط پرمنفی اثرات مرتب کرتی ہے، کھیل، ثقافت اورمذہبی مقامات کی سیاحت پاکستان اوربھارت کے عوام کے مابین روابط کے فروغ کا باعث ہیں، پاکستان نے بھارت میں قیدمحمد عرفان کی قونصلررسائی مانگی جو اب تک فراہم نہیں کی گئی۔ نفیس ذکریانے کہا کہ سعودی عرب میںجاری فوجی مشقوں سے اسلامی دنیا کو دہشت گردی اور انتہاپسندی کے خطرات سے نمٹنے میں مدد ملے گی۔