خبرنامہ پاکستان

بھارت کشمیر میں جدوجہد آزادی کو بدنام کرنےکیلئےداعش بنارہاہے، دفتر خارجہ

اسلام آباد(ملت آن لائن)ترجمان دفتر خارجہ پاکستان کا کہنا ہے کہ وقت کی کمی کےباعث تقریباً 30ممالک کےرہنما سعودی عرب میں خطاب نہ کرسکے، شاہ سلمان نے اس پر تمام شرکا سے ذاتی طور پر معذرت بھی کی۔ترجمان دفتر خارجہ نفیس زکریا نے ہفتہ وار پریس بریفنگ میں کہا کہ بھارت کشمیر میں جدوجہد آزادی بدنام کرنےکیلئےداعش بنارہاہے،بھارتی فوج کا معصوم کشمیریوں کو انسانی ڈھال بنانا بزدلانہ اور قابل مذمت عمل ہے، بھارتی افواج مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی میں ملوث ہیں، امریکا سمیت عالمی برادری کو لائن آف کنٹرول پر پاک بھارت تناؤ پر تشویش ہے۔انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کو مذہبی فرائض سرانجام دینے میں مشکلات کا سامنا ہے،سری نگر کی جامع مسجد کے باہر ہر جمعہ کو بھاری افواج تعینات کی جاتی ہیں،عالمی برادری بھارتی اقدامات کا نوٹس لے۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ روزایل او سی کے دورے میں اقوام متحدہ کے مبصرین پر فائرنگ کی گئی، مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی مظالم سےعالمی توجہ ہٹانےکوایل او سی پرتناؤ بڑھارہا ہے۔ مقبوضہ کشمیر کا مسئلہ گزشتہ 70 برس سے اقوام متحدہ کے ایجنڈے پرہے،مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کی مطابق حل کرنے کی ضرورت ہے۔اس بارے میں انہوں نے مزید کہا کہ بھارت کی مقبوضہ کشمیر میں ریاستی دہشت گردی اورانسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ایک حقیقت ہیں، کلبھوشن کے اعترافی بیان سےپاکستان میں بھارتی مداخلت کے ثبوت ملتے ہیں، کلبھوشن کابیان سےپاکستان میں بھارتی تخریب کار،دہشت گردوں کو مالی امدادکابھی ثبوت ہے۔ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور افغانستان کی فلیگ میٹنگ جاری ہے ،فلیگ میٹنگ کے بعد ہی باب دوستی کھولنے کا سوچا جائے گا، بھارتی شہری شیخ نبی احمد تک قونصلر رسائی کی درخواست موصول نہیں ہوئی، چمن میں پاک افغان سرحد پر مشترکہ سروے مکمل کر لیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ٹرمپ نے اپنی تقریر میں بھارت سمیت دہشت گردی سے متاثرہ ممالک کا نام لیا ،انہوں نے تمام ممالک کا نام لیا اور پھر ہال میں موجود تمام ممالک کا ذکر کیا ، دہشت گردی کے عالمی مسئلے میں پاکستان کے کردار پر کسی کو شک ہے؟نفیس زکریا نے کہا کہ کہا کہ کرنل حبیب کے معاملے پر نیپالی حکومت سے رابطے میں ہیں، ان کے معاملے پر بھارتی ہائی کمیشن سے بھی معاونت کے لیے رابطہ کیا ہے۔سی پیک کے حوالے سے ان کا کہنا ہے کہ سی پیک نہ صرف چین اور پاکستان بلکہ پورے خطے کے لئے فائدہ مند ہے ، یہ معاشی ترقی کا منصوبہ ہے ، کسی ملک کواس کو متنازعہ نہیں بنانا چاہئے۔