خبرنامہ پاکستان

جامعہ احتشامیہ کراچی پر چھاپہ:ڈپٹی ڈی جی رینجرز نے سینیٹ کمیٹی میں غیر مشروط معافی مانگ لی

اسلام آباد: (اے پی پی) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قواعد وضوابط اور استحقاق کے اجلاس میں چیف سیکریٹری پلاننگ، بلوچستان کے سیکریٹری کوسٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی اور صوبائی سیکریٹری ڈیزاسٹرمینجمنٹ کی غیرحاضری پربرہمی کااظہارکرتے ہوئے انھیںنوٹس جاری کر دیا، اجلاس میں سندھ رینجرزنے کراچی میں سینیٹر تنویر الحق کے مدرسہ (جامعہ احتشامیہ) پر چھاپے سے متعلق غیرمشروط معافی مانگ لی۔قائمہ کمیٹی نے واقعے کی تحقیقات مکمل کر کے چھاپے کے دوران توہین آمیز رویہ اختیارکرنے والے اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی رپورٹ ایک ماہ میں پیش کرنے کی ہدایت کردی۔ چیئرمین کمیٹی کا کہنا تھا کہ ملک میں اب بھی وائسرائے والا نظام موجود ہے جسے ختم کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ کمیٹی کا اجلاس جہاںزیب جمال دینی کی زیرصدارت ہوا، مولانا تنویرالحق تھانوی کی طرف سے 20 ستمبر 2015 کو ان کے مدرسے پر رینجرز کے 250 سے زائداہلکاروں کے چھاپے اوراساتذہ کرام کے ساتھ ناروا سلوک سے متعلق تحریک استحقاق پر غور کیا گیا۔اس موقع پر سندھ رینجرز کی طرف سے ڈپٹی ڈی جی لیفٹیننٹ کرنل ناصر عامر نے بتایاکہ رینجرزنے کراچی میںجامعہ احتشامیہ پر کسی قسم کا چھاپہ نہیںمارابلکہ مدرسے کے قریب ٹارگٹ کلرزکی موجودگی کی اطلاع پرکارروائی کی گئی، جامعہ سے ملحقہ علاقوں میںکی ناکہ بندی کی گئی، اس دوران ہوسکتاہے کہ کچھ رینجرزاہلکارلاعلمی میںمدرسے میںبھی داخل ہوگئے ہوں، ہم سینیٹ کمیٹی اور مولانا تنویرالحق تھانوی سے غیرمشروط معافی طلب کرتے ہیں، ہمارے افسران مدرسے آ کرمعافی مانگیں گے۔مولانا تنویرالحق تھانوی نے کہا کہ ان کے مدرسے پر رینجرزکاچھاپہ بہت تکلیف دہ تھا۔ کرنل(ر)طاہرحسین مشہدی نے ایئرپورٹ سیکیورٹی فورس کی طرف سے اپنے اہل خانہ کے ساتھ بدتمیزی پربتایاکہ وہ اپنی اہلیہ کے ہمراہ ایئرپورٹ پرموجودتھے تو سیکیورٹی حکام نے اسکیننگ کے دوران ان سے بدتمیزی کی اس پراے ایس ایف کے ڈپٹی ڈی جی بریگیڈیئر عمران الحق نے کہا کہ ایئرپورٹ پرنصب اسکینرمیں سونا یا اس قسم کی دوسری دھاتوں کی جگہ سیاہ نشان آجاتا ہے اس لیے سیکیورٹی کو بہتر بنانے کے لیے تلاشی لی جاتی ہے۔ مذکورہ افسر کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے اس کی ایک درجے تنزلی کردی گئی۔سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امورنے وزارت پارلیمانی امورمیں صوبائی کوٹے پرعمل درآمدنہ ہونے پربرہمی کااظہارکرتے ہوئے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن سے وزارت کے ملازمین کی صوبہ وارتفصیلات طلب کرلی ہیں۔کمیٹی کا اجلاس چیئرمین سعیدغنی کی زیر صدارت ہوا،چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ وزارت پارلیمانی امورمیں کل 112 ملازمین میںسے صرف 2 کا تعلق بلوچستا ن سے ہے جس پرآغاشہبازدرانی نے کہاکہ پنجاب کے 50 فیصد کوٹے کے بجائے 64 فیصد ملازمین کوبھرتی کیاگیا۔وزارت پارلیمانی امورکے حکام نے بتایاکہ بھرتیاں کرنا اسٹیبلشمنٹ کا کام ہے، ہمارے پاس جوتفصیلات تھیں وہ کمیٹی میں پیش کر دیں جس پرکمیٹی نے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن سے وزارت پارلیمانی امورکے گریڈایکس22تک کے تمام ملازمین کی صوبہ وارتفصیلات طلب کرلیں۔ دریںاثناسینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے بندرگاہ وجہازرانی نے کے پی ٹی میںبھرتیوںمیںبے ضابطگیوں اورزمین پرغیرقانونی قبضے کے حوالے سے بازپرس کرتے ہوئے آئندہ اجلاس میںکراچی پورٹ ٹرسٹ کی تمام زمین کے متعلق تفصیل طلب کرلی۔ اجلاس محمد علی سیف کی زیرصدارت ہوا، چیئرمین کراچی پورٹ ٹرسٹ نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایاکہ ادارہ1887 میں قائم ہوا تھا اور پاکستان کی60 فیصد تجارت یہیں سے ہوتی ہے۔