خبرنامہ پاکستان

جنرل (ر) راحیل شریف 39ملکی اسلامی فوجی اتحاد کے سربراہ مقرر

لاہور: (ملت+اے پی پی) وزیر دفاع خواجہ آصف نے تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف 39ملکی اسلامی فوجی اتحادکے سربراہ مقرر ہوگئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ موجودہ حکومت کو اعتماد میں لینے کے بعد کیا گیا ، اسے پہلے پاکستان میں حتمی شکل دی گئی۔ ایسی کسی تقرری کے لیے حکومت اور جی ایچ کیو سے باقاعدہ کلیئرنس لینے کی ضرورت ہوتی ہے ،انہوں نے کہا کہ تقرری کے حوالے سے حکومت اور فوج نے کلیئرنس دیدی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سابق آرمی چیف کی تعیناتی کے حوالے سے معاہدے کو حتمی شکل دیئے جانے سے قبل قانونی عمل کی پیروی کی گئی۔ اس حوالے سے معاہدے کو چند روز قبل حتمی شکل دی گئی۔وہ اپنے طور پر تو یہ عہدہ حاصل نہیں کرسکتے ، لیکن اس عہدے کی شکل و صورت کیا ہے ،اس کی مدت کیا ہے ، اس حوالے سے تفصیل کا مجھے علم نہیں ۔انہوں نے کہا کہ راحیل شریف کی تقرری کا معاملہ گزشتہ کچھ عرصے سے زیر غور تھا اور وزیر اعظم نواز شریف بھی اس حوالے سے مشاورت میں شامل تھے ۔جنرل ( ر) راحیل شریف حکومت کی اجازت سے سعودیہ گئے وزیر دفاع نے کہا کہ اسلامی ممالک کا فوجی اتحاد اچھا قدم ہے ، پوری مسلم اُمہ کو اس وقت مشکلات کا سامنا ہے اس لیے تمام اسلامی ممالک کو اپنے اختلافات بالائے طاق رکھتے ہوئے اس اتحاد میں شامل ہونا چاہیے ۔ امہ کو برما ، فلسطین اور کشمیر تک کے مسائل پر متحد ہونا چاہیے ۔ایک سوال کے جواب میں وزیر دفاع نے کہا کہ جنہیں آج دہشت گرد کہا جا رہا ہے 80کی دہائی میں ان کی وائٹ ہائوس تک رسائی تھی، اب جس کا ہم پر الزام لگ رہا ہے اس وقت یہ نیک کام تھا جو ہم نے کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت اس نیک کام کی وضاحت مختلف تھی جنہیں آج دہشت گرد کہا جا رہا ہے ۔آج دہشت گردی ایک بزنس بن گیا ہے ، انہیں کہیں سے تو فنڈز آرہے ہیں ۔ وزیر دفاع نے کہا کہ اب بھی انکا مکمل خاتمہ نہیں ہوا تاہم ضرب عضب جاری ہے ۔اگر پنجاب حکومت ضروری سمجھتی ہے تو پنجاب میں بھی رینجرز آپریشن ضرور ہونا چاہیے ۔دسمبر 2015 میں دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے پاکستان سمیت 30سے زائد اسلامی ممالک نے سعودی عرب کی قیادت میں ایک فوجی اتحاد تشکیل دینے کا اعلان کیاتھا۔اس اتحاد میں ابتدائی طور پر 34 ممالک تھے تاہم بعدازاں ان کی تعداد 39 ہوگئی۔ اسلامی ممالک کے فوجی اتحاد میں پاکستان،سعودی عرب ،مصر، قطر ، عرب امارات، ترکی، ملائشیا،یمن،تیونس،سوڈان،جنوبی سوٖڈان، صومالیہ، سیرالیون، سینیگال، فلسطین، اومان، نائجیریا، مراکش، موریطانیہ، مالی، مالدیپ، لیبیا، لبنان، کویت، اردن، گیبون، گنی بسائو، اریٹریا، جبوتی، بنگلہ دیش، بحرین، ٹوگو، نائجر، بینن اور کومورس شامل ہیں جبکہ افغانستان،آذربائیجان،انڈونیشیا اور تاجکستان اور کئی افریقی ممالک کی بھی اتحاد میں شمولیت سے متعلق بات چیت چل رہی ہے ،اس اتحاد کا صدر دفتر سعودی دارالحکومت ریاض میں قائم کیا گیا ہے ۔