خبرنامہ پاکستان

خادم حسین رضوی کی زیر انتظام مسجد کی بندش کے خلاف درخواست خارج

لاہورہائی کورٹ نے تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے سربراہ خادم حسین رضوی کے زیر انتظام مسجد رحمت العالمین کی بندش کے خلاف دائر درخواست نمٹادی۔

ہائیکورٹ کے جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی پر مشتمل سنگل بینچ نے جامع مسجد رحمتہ للعالمین کو بند کیے جانے کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔

گزشتہ سماعت میں عدالت نے کیپٹل سٹی پولیس آفیسر (سی سی پی او) بی اے ناصر کو طلب کیا گیا تھا جس پر آج ہونے والی سماعت میں سی سی پی او اور ڈی آئی جی آپریشنز لاہور وقاص نذیر لاہور ہائیکورٹ میں پیش ہوئے۔

دورانِ سماعت عدالت نے ہدایت کی کہ مدرسے میں بچوں کی تعلیم کا حرج ہو رہا ہے، پولیس تعلیم جاری رکھنے کے حوالے سے انتظامات کرے۔

جس پر ڈی آئی جی آپریشنز وقاص نذیر نے عدالت کوآگاہ کیا کہ مسجد کھول دی ہے اور مسجد میں نماز جمعہ کی ادائیگی بھی ہوئی تھی۔

درخواست گزار کے وکیل نے عدالت میں کہا کہ پولیس نے مسجد کے دروازے توڑ دیے اور اندر رہائش رکھ لی ہے۔

جس پر جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی نے استفسار کیا کہ کیا رینجرز اور پولیس مسجد میں ہیں؟ ڈی جی آپریشنز نے بتایا کہ پولیس کوسیکیورٹی پر معمور کیا گیا ہے۔

جس پر عدالت نے ہدایت کی کہ مسجد سے پولیس کو ذرا دور کر دیں تاکہ نمازیوں کو مشکل نہ ہو۔

درخواست گزار نے یہ بھی شکایت کی کہ مسجد میں 15 سال سے نماز پڑھانے والے امام حافظ صفدر کو نماز پڑھانے سے روکا جاتا ہے۔

جس پر پولیس نے عدالت کو بتایا کہ حافظ صفدر کے خلاف قابل گرفتاری ثبوت نہیں ہے۔

عدالت نے حکم دیا کہ حافظ صفدر کو نماز پڑھانے دیں، خلاف قانون کچھ کریں تو پولیس کارروائی کرے، اگر پولیس نے لا اینڈ آڈر کو قائم کرنا ہے تو اختیارات استعمال کریں۔

بعد ازاں عدالت نے درخواست خارج کردی۔

واضح رہے کہ مسجد کی بندش کے خلاف مذکورہ درخواست شہری طارق عزیز کی جانب سے دائر کی گئی تھی، جن کی جانب سے وکیل طاہر منہاس ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے تھے۔

درخواست میں حکومتِ پنجاب ڈپٹی کمشنر اور سی سی پی او لاہور کو فریق بنایا گیا تھا۔

درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ مولانا خادم حسین رضوی کی گرفتاری کے بعد سے مسجد کو مکمل طور پر بند کر دیا گیا جہاں نہ اذان دی جارہی ہے اور نہ ہی نماز پڑھنے کی اجازت ہے۔

درخواست میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ مسجد کے پانی، بجلی اور گیس کے کنیکشن بھی منقطع کر دیے گئے ہیں۔

وکیل درخواست گزار کا موقف تھا کہ مسجد اللہ کا گھر ہے اس کو کسی جماعت یا گروہ سے منسوب نہیں کیا جائے۔

درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی کہ ہمارے ملک کا آئین کسی مسجد کو بند کرنے کی اجازت نہیں دیتا اس لیے مسجد کو فوری طور پر بحال کرنے کا حکم دیا جائے اور وہاں اذان دینے اور نماز پڑھنے کی اجازت دی جائے۔