خبرنامہ پاکستان

داعش جیسے فتنے کا سامناتعلیم کے فروغ اور اسلام کی تعلیمات سےکیا جا سکتا ہے،مفتی اعظم فلسطین

اسلام آباد ۔(اے پی پی) سینیٹ میں قائد ایوان سینیٹر راجہ ظفر الحق نے کہا ہے کہ نہ صرف مسلمانوں بلکہ پوری دنیا کو داعش جیسے بہت بڑے فتنے کا سامنا ہے جس کا مقابلہ صرف ہتھیاروں سے نہیں بلکہ دلائل، تعلیم کے فروغ اور اسلام کی حقیقی تعلیمات کو اجاگر کر کے ہی کیا جا سکتا ہے۔ روس اور فرانس سمیت دنیا کے مختلف ملکوں میں اسلام تیزی سے پھیل رہا ہے۔ بدھ کو کنونشن سنٹر میں پاکستان علماء کونسل کے زیر اہتمام پیغام اسلام کانفرنس کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فرقہ واریت سے بالاتر اور اسلام کا حقیقی پیغام اجاگر کرنے کے لئے ایسی کانفرنسوں کا انعقاد خوش آئند ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کانفرنس کے انعقاد سے دنیا کو مسلمانوں کے جذبات اور خیالات جاننے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ آج اس کانفرنس میں مفتی اعظم فلسطین بھی موجود ہیں۔ قائداعظم نے 1924ء میں فلسطین کے مظلوم مسلمانوں کی مدد کے لئے فنڈ قائم کیا جس میں مسلمانوں نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا، تب سے ہم فلسطینیوں کے ساتھ ہیں اور کسی بھی طرف سے ہونے والی مخالفت کی پرواہ نہ کرتے ہوئے ہم ہمیشہ ان کا ساتھ دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی بنیاد علامہ اقبال کا دو قومی نظریہ ہے۔ 1931ء میں علامہ اقبال نے کہا تھا کہ مسلمانوں کو غیر مسلموں سے نہیں بلکہ نام نہاد گمراہ مسلمانوں سے خطرہ ہوگا۔ آج داعش اور ان کے حمایتیوں کی صورت میں نہ صرف مسلمان بلکہ دنیا کو ایک بہت بڑے فتنے کا سامنا ہے۔ ان کا مقابلہ صرف ہتھیاروں سے نہیں دلائل، تعلیم کے فروغ اور اسلام کی حقیقی تعلیمات کو اجاگر کر کے کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک ایسا بیانیہ مرتب کرنے کی ضرورت ہے جس سے حقیقی اسلام کا چہرا اجاگر ہو سکے۔ کسی ایک کانفرنس کے انعقاد سے یا کسی ایک خطے اور شہر میں اس طرح کی کوششوں سے یہ مسئلہ حل نہیں ہوگا بلکہ اس کے لئے جامع اور ہمہ گیر سطح پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسا لائحہ عمل مرتب کیا جائے جس سے مسلمانوں میں امید کی کیفیت پیدا ہو۔ اسلام کی مقبولیت میں اضافہ ہو رہا ہے، روس میں بہت بڑی مسجد کے قیام نے دنیا کو حیران کر دیا ہے۔ فرانس میں قدغنیں لگائی جاتی ہیں اور دباؤ ڈالا جاتا ہے لیکن اس کے باوجود اسلام عنقریب دوسرا بڑا مذہب بننے والا ہے۔ یہ سب تشدد کا نتیجہ نہیں بلکہ تعلیم کے ذریعے ہو رہا ہے۔ لوگ اسلام کو سمجھنے کے لئے مطالعہ کر رہے ہیں، یہی وجہ ہے کہ امریکی صدر کو مجبور ہو کر مسجد جا کر مسلمانوں سے خطاب کرنا پڑا۔ اب لوگوں میں جستجو پیدا ہو رہی ہے کہ اسلام کا مطالعہ کیا جائے، ہمیں آپس کے تعلقات کو بہتر کرنا چاہئے۔ غلط فہمیوں کو بات چیت سے رفع کرنا چاہئے اور اسلام کا حقیقی چہرہ دنیا کے سامنے اجاگر کرنا چاہئے۔ وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس کانفرنس کے انعقاد سے اسلام کا حقیقی پیغام اجاگر ہوگا، معاشرے کو درست راستہ دکھانا علماء کی ذمہ داری ہے۔ مختلف مذاہب کے پیروکاروں میں تعلقات کے فروغ کے ذریعے امن قائم کرنا چاہئے۔ اسلام کا حقیقی چہرہ دنیا کے سامنے اجاگر کرنے کی ضرورت ہے۔ مذموم مقاصد کے حصول کے لئے بعض گروہ اسلام کا غلط چہرہ دنیا کے سامنے پیش کر رہے ہیں اور اسلام کو بدنام کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اسلام کے لئے بنا ہے، پوری دنیا اور عالم اسلام کی پاکستان پر نظر ہے، خطے اور دنیا میں قیام امن کے لئے پاکستان کا کردار اہمیت کا حامل ہے۔ وزیراعظم کی قیادت میں موجودہ حکومت پہلے پاکستان اور پھر دنیا میں امن کے لئے کوشاں ہے۔ جب بھی ضرورت پڑی علماء نے تعاون کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئین میں اقلیتوں کے تحفظ کی ضمانت دی گئی ہے، صرف مدرسہ اصلاحات نہیں بلکہ تعلیمی اصلاحات کی ضرورت ہے۔ علماء سے تجاویز لے کر وزارت تعلیم کو بھجوا دی ہیں، وزارت داخلہ، تعلیم و مذہبی امور مل کر تعلیمی اصلاحات کے لئے کام کر رہے ہیں تاکہ نصاب میں عصری ضروریات کے مطابق دینی و دنیوی تعلیم کا بندوبست کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے ملک میں نمازوں کے یکساں اوقات مقرر کرنے کے لئے اقدامات کئے ہیں۔ چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ سے بھی اس سلسلے میں بات کرلی گئی ہے، اگر ہم ایک اذان، ایک خطبہ اور ایک نماز پر رضامند ہو جائیں تو باقی کام آسان ہو جائیں گے۔ آزاد کشمیر کے صدر سردار یعقوب خان نے کہا کہ مسئلہ کشمیر اور مسئلہ فلسطین ایک طرح کے مسئلے ہیں، علماء کرام مساجد میں کشمیر کے ساتھ ساتھ ہمیشہ فلسطین کے لئے بھی دعا کرتے ہیں۔ اسلام امن و آشتی کا مذہب ہے، اسلام کے حقیقی پیغام کو اجاگر کرنے کی ضرورت ہے۔ تعلیمی اداروں کو نشانہ بنانے اور خودکش حملے کرنے والے دشمن کے ایجنٹ اور آستین کے سانپ ہیں۔ انہوں نے آپریشن ضرب عضب پر پاک فوج کو خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کو حق خودارادیت دلانے کے لئے عالمی برادری اپنا کردار ادا کرے۔ صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ آزاد کشمیر میں بھائی چارے اور امن و آشتی کا ماحول ہے۔ آزاد کشمیر میں نہ دہشت گردی ہے اور نہ دہشت گردوں کے ٹریننگ کیمپ ہیں۔ مفتی اعظم فلسطین نے فلسطین اور فلسطینی عوام کی حمایت پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینی عوام بھی پاکستانیوں سے ویسی ہی محبت رکھتے ہیں جیسی وہ ہم سے۔ اسرائیل فلسطینیوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑ رہا ہے اور انسانی حقوق کے چیمپئن خاموش ہیں۔ طاقت سے فلسطینیوں کو کوئی ختم نہیں کر سکتا۔ چیئرمین علماء کونسل علامہ طاہر اشرفی نے کہا کہ اسلام محبت، امن اور رواداری کا دین ہے۔ دین پر دہشت گردی کی تہمت لگائی جا رہی ہے، مسلمان قتل ہو رہے ہیں اور قاتل بھی وہی ہیں۔ دنیا کے ایک سرے سے دوسرے سرے تک مسلمان دہشت گردی کا نشانہ ہیں۔ اب کسی اسلامی ملک کو شام اور عراق نہیں بننے دیں گے۔ امن کی بات کرنے والے متحد ہو جائیں۔ جنگ ظالم اور مظلوم کے مابین ہے اور ہم اس جنگ میں مظلوموں کے ساتھ ہیں، ارض حرمین شریفین کے لئے پاکستان اور عالم اسلام کا ایک ایک بچہ کٹ مرنے کے لئے تیار ہے۔ اسلامی ملکوں میں مداخلت کرنے والوں کو پیغام دینا چاہتے ہیں کہ فرقہ واریت کو پروان نہیں چڑھنے دیا جائے گا، آپریشن ضرب عضب سے امن واپس آ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں داعش جیسے فتنوں کے ساتھ نمٹنے کے لئے عسکری اتحاد کے ساتھ ساتھ فکری اور نظریاتی اتحاد بھی قائم کرنا ہے۔ صرف عسکری طاقت سے امن نہیں آ سکتا۔ اس وقت پاکستان، ترکی اور سعودی عرب نشانے پر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ داعش جیسی تنظیمیں اسلام اور مسلمانوں کی دوست نہیں۔ انہوں نے کہا کہ تعلیمی اداروں پر حملے جلد ختم ہو جائیں گے۔ کوئی مذہب دہشت گردی اور بدامنی پھیلانے کی تعلیم نہیں دیتا۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ناروے کے سفیر نے بین المذاہب ہم آہنگی کے لئے پاکستان علماء کونسل کے کردار کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں آپس میں روابط اور مفاہمت کو بڑھانا ہوگا۔ پاکستان میں فرقہ وارانہ تشدد کی روک تھام، اقلیتوں اور خواتین کو برابر کے حقوق دینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ناروے میں اسلام دوسرا بڑا مذہب ہے۔ انہوں نے پاکستان میں تعلیمی اداروں پر حملے کی مذمت کی۔ سعودی عرب کے سفیر نے کہا کہ دہشت گردی، فرقہ واریت اور بے اعتدالی کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں۔ سعودی عرب بھی دہشت گردی کا شکار ہے۔ دہشت گردوں کے لئے ہدایت کی دعا کرتے ہیں اور اگر انہیں ہدایت نصیب نہ ہو تو ان کا مقابلہ کرنے کے لئے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پوری دنیا دہشت گردی کے مسئلے سے تنگ ہے، اسلام کے نام پر ایسی باتیں پھیلائی جا رہی ہیں جن کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں۔ ہم سب کو مل کر دہشت گردی کا مقابلہ کرنا ہے۔ تقریب سے بوسنیا اور دیگر ممالک کے سفارت کاروں اور علماء نے بھی خطاب کیا۔