خبرنامہ پاکستان

راؤ انوار کے مبینہ جعلی پولیس مقابلوں کی تحقیقات کیلئے سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر

راؤ انوار کے مبینہ جعلی پولیس مقابلوں کی تحقیقات کیلئے سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر

کراچی :(ملت آن لائن) راؤ انوار کے مبینہ جعلی پولیس مقابلوں کی تحقیقات کیلئے سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی گئی ، جس میں استدعا کی گئی ہے کہ جعلی مقابلوں میں 250 سے زائد افراد کی ہلاکت کی تحقیقات کیلئے اعلی سطحی بورڈ قائم کیا جائے۔ نقیب اللہ کی ہلاکت کے بعد ایس ایس پی راؤ انوار کی مشکلات میں اضافہ ہوتا جارہا ہے ، سندھ ہائیکورٹ میں راؤ انوار کے مبینہ جعلی پولیس مقابلوں کی تحقیقات کیلئے سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی گئی ۔ مزمل ممتاز ایڈوکیٹ کی جانب سے دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ راؤ انوار نے دوران ملازمت اختیارات سے تجاوز کیا ہے اورراؤ انوار نے اب تک مبینہ طور پر250سے زائد افراد کو جعلی مقابلوں میں ہلاک کیا۔ درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ جعلی پولیس مقابلوں کے متعدد الزامات کی باوجود راؤ انوار کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوئی ، جعلی مقابلوں میں 250سے زائد افراد کی ہلاکت کی تحقیقات کیلئے اعلی سطحی بورڈ قائم کیا جائے۔اور اس بات کا بھی تعین کیا جائے کہ راؤ انوار کو دوران ملازمت مسلسل ملیر میں کیوں تعینات کیا گیا۔ دائر درخواست میں استدعا کی گئی کہ راؤ انوارکے اثاثوں کی بھی تحقیقات کرائی جائیں،درخواست گزار کا کہناتھا کہ راؤ انوار نے دبئی میں جائیدادیں کیسے بنائیں؟،تحقیقات کرائی جائیں۔
درخواست میں سندھ حکومت، آئی جی سندھ، راؤ انوار اور دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔
واضح رہے 13 جنوری کو ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی سربراہی میں خطرناک ملزمان کی گرفتاری کے لیے شاہ لطیف ٹاؤن میں چھاپے کے لیے جانے والی پولیس پارٹی پر دہشت گردوں نے فائرنگ کردی تھی جس پر پولیس نے جوابی فائرنگ کرتے ہوئے 4 دہشت گردوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا، ہلاک ہونے والوں میں نوجوان نقیب اللہ بھی شامل تھا۔
نقیب اللہ کی ہلاکت، ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کو عہدےسےفارغ کردیاگیا
قیب اللہ کے حوالے سے ایس ایس پی ملیر راؤ انور نے دعویٰ کیا تھا کہ دہشت گردی کی درجنوں وارداتوں میں ملوث نقیب اللہ کا تعلق کالعدم تحریک طالبان پاکستان سے تھا اور کراچی میں نیٹ ورک چلا رہا تھا جبکہ 2004 سے 2009 تک بیت اللہ محسود کا گن مین رہا جبکہ دہشتگری کی کئی واردتوں سمیت ڈیرہ اسماعیل خان کی جیل توڑنےمیں بھی ملوث تھا۔ نوجوان کی مبینہ ہلاکت کو سوشل میڈیا پر شور اٹھا اور مظاہرے شروع ہوئے تھے، بلاول بھٹو نے وزیرداخلہ سندھ کو واقعے کی تحقیقات کا حکم دیا، جس کے بعد ایڈیشنل آئی جی کی سربراہی میں تفتیشی ٹیم نے ایس ایس پی ملیر سے انکوائری کی۔ اعلیٰ سطح پر بنائی جانے والی تفتیشی ٹیم نے راؤ انوار کو عہدے سے برطرف کرنے اور نام ایگزیٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کی سفارش کی جس پر عملدرآمد کرتے ہوئے انہیں عہدے سے برطرف کردیا گیا تھا۔