خبرنامہ پاکستان

سانحہ ماڈل ٹاؤن جسٹس باقر نجفی کمیشن رپورٹ کے مندرجات

سانحہ ماڈل ٹاؤن جسٹس باقر نجفی کمیشن رپورٹ کے مندرجات
لاہور(ملت آن لائن) لاہورہائیکورٹ نے گزشتہ روز سانحہ ماڈل ٹاؤن کی جوڈیشل رپورٹ منظر عام پر لانے کا حکم دیا تھا جس پر پنجاب حکومت نے جسٹس مظاہر نقوی کے فیصلے کو چیلنج کرتے ہوئے انٹرا کورٹ اپیل دائر کی تھی اور عدالت نے پنجاب حکومت کی اپیل پر 2 رکنی بینچ تشکیل دے دیا ہے۔

جسٹس باقر نجفی کمیشن کی رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ پولیس اور انتظامیہ نے مؤثر طریقے سے کنٹرول نہیں کیا، ہجوم کو کنٹرول کرنے کا طریقہ پیشہ ورانہ نہیں تھا۔

کمیشن کی رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ وزیراعلیٰ پنجاب کا حلف نامہ تسلیم نہیں کیا جاسکتا، شہبازشریف کے حلف نامے اور پریس کانفرنس میں تضاد لگتا ہے، حلف نامے میں وزیراعلیٰ نے اپنے سیکرٹری کو حکم جاری کیا، سیکریٹری کو حکم دیا کہ معاملہ ختم کرایا جائے۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہےکہ پولیس اور مظاہرین کے درمیان پتھراؤ کا معاملہ سامنے آیا، حکومت تحقیقات کر کے واقعے کے اصل محرکات کا پتا چلائے۔

واضح رہے کہ پاکستان عوامی تحریک نے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے بعد رپورٹ عام نہ کرنے پر پنجاب حکومت کے خلاف توہین عدالت کی درخواست بھی دائر کی ہے۔

جون 2014 میں لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں پیش آنے والے واقعے میں پاکستان عوامی تحریک کے 14 کارکنان جاں بحق ہوئے تھے جس پر جسٹس باقر نجفی کی سربراہی میں جوڈیشل کمیشن نے انکوائری کی تھی تاہم اس انکوائری رپورٹ کو عام نہیں کیا گیا۔
لاہورہائیکورٹ نے گزشتہ روز سانحہ ماڈل ٹاؤن کی جوڈیشل رپورٹ منظر عام پر لانے کا حکم دیا تھا جس پر پنجاب حکومت نے جسٹس مظاہر نقوی کے فیصلے کو چیلنج کرتے ہوئے انٹرا کورٹ اپیل دائر کی تھی اور عدالت نے پنجاب حکومت کی اپیل پر 2 رکنی بینچ تشکیل دے دیا ہے۔