خبرنامہ پاکستان

سپریم کورٹ نے تھر کول منصوبہ نیب کوبھجوادیا، ثمرمبارک مند کے خلاف کارروائی کا حکم

اسلام آباد:(ملت آن لائن) سپریم کورٹ نے تھرکول منصوبہ نیب کو بھجواتے ہوئے ثمرمبارک مند کے خلاف کارروائی کا حکم دے دیا، چیف جسٹس نے کہا ڈاکٹر ثمر مبارک مند نے کہا تھا بجلی سے ملک کومالا مال کردوں گا، لیکن منصوبے کی جگہ سے لوگ سامان بھی اٹھا کرلے گئے، منصوبے پراربوں روپے لگے ان کا حساب کون دے گا۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں دو رکنی پینچ نے تھر کول پاور پراجیکٹ سے متعلق کیس کی سماعت کی ، سماعت میں عدالت نے تھر کول منصوبہ نیب کوبھجوادیا۔

عدالت نے نیب آڈٹ رپورٹ کی روشنی میں ثمرمبارک مند کے خلاف کارروائی کا حکم دیتے ہوئے کہا 2017کےبعدرقم کس کے کہنے پر جاری ہوئی تھی، قومی خزانے سے منصوبے کو بھاری نقصان پہنچایا گیا۔

ڈپٹی اٹارنی جنرل نے بتایا کہ آڈیٹر جنرل نے حتمی رپورٹ پیش کر دی، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا ثمرمبارک مند نے کہا تھا بجلی سے ملک کو مالا مال کردوں گا، جواربوں روپے لگے، ان کا حساب کون دے گا۔

ڈپٹی اٹارنی جنرل نے بتایا کہ اب تک 4 ارب 69 کروڑ خرچ ہوئے، پونے 5 ارب خرچ ہوئے لیکن بجلی پیدا نہیں ہوئی،،چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ تھرکول منصوبے کی جگہ سے لوگ سامان بھی اٹھا کرلے گئے۔

بعد ازاں سپریم کورٹ نے تھر کول منصوبے سے متعلق سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔

یاد رہے گزشتہ سماعت میں تھر کول پاور پراجیکٹ سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے آڈیٹر جنرل کو فرانزک آڈٹ کا حکم دیتے ہوئے 15 روز میں رپورٹ طلب کی تھی، چیف جسٹس نے کہا تھا کہ کہاں گئے ڈاکٹر ثمر مند مبارک کے دعوے؟ کیا معاملہ ایف آئی اے کو نہ بھیج دیں یا اس کی نئے سرے سے تحقیقات کروائی جائیں۔

ڈاکٹر ثمر مبارک کا کہنا تھا کہ منصوبے میں کوئی ماحولیاتی آلودگی نہیں ہوئی، وکیل اس منصوبے کے بارے میں نہیں بتا سکتے۔ آسٹریلیا کی کمپنی بھی زیر زمین گیسی فکیشن کر رہی تھی، جس پر چیف جسٹس نے کہا تھا کہ مجھے پتہ تھا یہی کہیں گے۔ عدالت نے منصوبے کی تحقیقات نیب کے سپرد کردیں۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ جب ثمر مبارک نے دعوے کیے تو رومانس ہوگیا، کہا گیا کہ مفت بجلی ملے گی، 4 ارب کا نقصان کردیا گیا۔ پہلے اس منصوبے کا آڈٹ کروا لیتے ہیں۔

اس سے قبل بھی سپریم کورٹ میں تھر کول منصوبے سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا تھا کہ منصوبہ مکمل ناکام ہوا، عوامی پیسے کا ضیاع ہوا۔