خبرنامہ پاکستان

سپریم کورٹ نے شیخ رشید کی نااہلی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا

سپریم کورٹ نے شیخ رشید کی نااہلی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا

اسلام آباد:(ملت آن لائن) سپریم کورٹ نے عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کی نااہلی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔ سپریم کورٹ میں جسٹس عظمت سعید شیخ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما شکیل اعوان کی جانب سے شیخ رشید کی نااہلی کے لیے دائر درخواست کی سماعت کی۔ شکیل اعوان کے وکیل نے عدالت میں مؤقف اپنایا کہ شیخ رشید نے کاغذات نامزدگی میں اپنے اثاثے چھپائے ہیں، انہوں نے گھر کی قیمت ایک کروڑ 2لاکھ ظاہر کی جب کہ گھر کی بکنگ 4 کروڑ 80 لاکھ سے شروع کی گئی تھی۔ درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ فتح جنگ کے موضع رامہ میں زمین زیادہ،کاغذات میں کم ظاہرکی گئی، ریکارڈ کےمطابق شیخ رشید کی زمین ایک ہزار 81کنال ہے، انہوں نے کاغذات نامزدگی میں 968 کنال اور13مرلہ ظاہر کی۔
پاناما کیس کے فیصلے کا حوالہ
دوران سماعت وکلا کی جانب سے پاناما کیس کے فیصلے کا حوالہ دیا گیا جس پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ کیا پانامہ لیکس کیس کے فیصلے میں وضع کردہ اصولوں کا اطلاق سب پر نہیں ہوگا؟ پاناما لیکس کیس میں کہاں یہ اصول طے ہواکہ غلطی جان بوجھ کر ہو یا غیر ارادی، نااہلیت ہو گی۔ جسٹس فائز عیسیٰ نے کہا کہ امریکی صدر کہتے ہیں فلاں ریٹرن زظاہر نہیں کروں گا اور یہاں غلطی بھی نااہلیت ہے، پاکستان میں تو الیکشن لڑنا بہت مشکل ہو گیا ہے۔ اس موقع پر جسٹس عظمت سعید شیخ نے ریمارکس دیئے کہ ہم انتظار ہی کررہے تھے کہ آپ سے اس ججمنٹ کا حوالہ دیں۔
پاناما میں کیس لندن فلیٹس کا تھا، فیصلہ اقامے پر آیا: جسٹس قاضی فائز عیسیٰ
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے شکیل اعوان کے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا آپ کہتے ہیں اگر ان سے غلطی ہوئی تو اسی فیصلے کے تناظر میں نااہل کردیا جائے، پاناما میں کیس لندن فلیٹس کا تھا، فیصلہ اقامے پر آیا۔ شکیل اعوان کے وکیل نے کہا کہ پاناما کیس میں شیخ رشید درخواست گزار تھے۔ اس پر جسٹس قاضی فائز نے کہا کہ ایک انگلی کسی پر اٹھاتے ہے تو چار انگلیاں اپنی طرف اٹھتی ہے۔ شکیل اعوان کے وکیل نے اپنے دلائل میں مؤقف اپنایا کہ شیخ رشید نے اثاثے چھپائے اور غلطی تسلیم کی، اس پر نا اہلی بنتی ہے۔ اس پر جسٹس قاضی فائز نے کہا کہ شیخ رشید نےبیان حلفی میں کہا اثاثے چھپائے نہیں لیکن غلطی ہوگئی۔
شیخ رشید نے انکم ٹیکس سے متعلق دو ڈیکلیرشن دیئے: درخواست گزار
درخواست گزار کے وکیل نے اپنے دلائل میں مزید کہا کہ شیخ رشید نے انکم ٹیکس سے متعلق دو ڈیکلیرشن دیئے، ایک ڈیکلئریشن میں زرعی ٹیکس دینے کا کہا اور دوسرےمیں نہیں۔ جسٹس قاضی فائز عیسی نے شکیل اعوان کے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا آپ نے شیخ رشید کو نااہل کرنے کی استدعا کی ہے؟ درخواست گزار کے مطابق غلطی جیسی بھی ہوامیدوار کو باہر کردینا چاہیے، کچھ مقدمات سخت نوعیت کے ہوتے ہیں اور کچھ نہیں، مقدمات میں نیت بھی دیکھی جاتی ہے۔
ایک ایسی غلطی ہوتی ہے جس میں فائدہ بھی دیا جاتا ہے: جسٹس قاضی فائز
معزز جج کا کہنا تھا کہ ایک ایسی غلطی ہوتی ہے جس میں فائدہ بھی دیا جاتا ہے، کیا پاناما کیس میں سخت لائبیلٹی کا اصول طے کر دیا گیا ؟ اگر سخت لائبیلٹی کا اصول پاناما ججمنٹ میں طے ہوا ہے تو کہاں لکھا ہے؟اگر سخت لائبیلٹی کا اصول ثابت ہوا تو شیخ رشید آوٹ ہو جائیں گے۔ شیخ رشید کے وکیل نے اپنے دلائل میں کہاکہ عدالت میں پیش کیے گئے کاغذات نامزدگی نامکمل ہیں،میرے موکل نے سب کچھ ظاہر کیا ہے، اثاثے نہیں چھپائے۔ عدالت نے دلائل مکمل ہونے کے بعد درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔