خبرنامہ پاکستان

شوگرملزمنتقلی کیس :: عدالت نے شریف فیملی کی درخواستیں مسترد کر دیں

سپریم کورٹ نے لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف شریف فیملی کی اپیلیں مسترد کر دیں، سپریم کورٹ نے کہا کہ شوگر ملز کو دو ماہ میں واپس منتقل کیا جائے ۔

سپریم کورٹ میں شوگر ملز منتقلی کیس کی سماعت ہوئی جس میں چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے 2006 میں جنوبی پنجاب میں شوگر مل بنانے پر مکمل پابندی تھی۔ پابندی والے علاقے میں مل منتقل کرنا بھی نئی مل لگانے کے مترادف ہے،اگر شوگر ملوں کی منتقلی کی اجازت دے دیں تو پابندی کا اصل مقصد ختم ہو جاتا ہے۔

اتفاق شوگرمل کے وکیل ملک قیوم نے مؤقف اختیار کیا 2015 میں شوگر مل کے ساتھ پاورجنریشن پلانٹ قائم کیا جانا تھا، چیف جسٹس نے کہا کہ سارے شہر کو بتایا گیا کہ پاور پلانٹ لگ رہا ہے، پھر شوگر ملیں منتقل ہو گئیں، یہ تو عدلیہ اورحکومت کے ساتھ فراڈ کیا گیا۔

جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دئیے پابندی کا اصل مقصد کاٹن کی پیداوارکا تحفظ تھا، عبداللہ شوگرمل کے وکیل سبطین علی نے عدالت کو بتایا کہ یہ مل کبھی اپنی اصل جگہ سے منتقل نہیں ہوئی۔

عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ عبداللہ شوگر مل کی منتقلی نہ ہونے پر تمام فریقین متفق ہیں، ہائی کورٹ نے حقائق جاننے میں غلطی کی۔

سپریم کورٹ نے عبداللہ شوگرمل کی حد تک لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا جبکہ حسیب وقاص۔ اتفاق اور چوہدری شوگر ملز کو دو ماہ پہلے والے مقام پر منتقل کرنے کا حکم برقرار