خبرنامہ پاکستان

قومی اسمبلی اجلاس، ارکان کا کاشتکاروں کو گنے کی مقررہ کردہ قیمت ادا نہ کرنے پر شدید احتجاج

اسلام آباد (آئی این پی) قومی اسمبلی میں ارکان نے نکتہ اعتراض پر سندھ میں گنے کے کاشتکاروں کو وزیراعظم نواز شریف کی طرف سے اعلان کی گئی فی من 180 روپے قیمت ادا نہ کرنے پر شدید احتجاج کیا‘ مسلم لیگ (ن) کے رانا محمد حیات اور فنکشنل لیگ کے کاظم شاہ نے سندھ حکومت کی طرف سے صوبے کے کاشتکاروں کو 170 فی من گنے کی قیمت ادا کرنے کے خلاف ایوان سے واک آؤٹ کیا ‘ پی پی پی کے یوسف تالپور نے کہا کہ وزیراعظم سندھ میں گنے کی وفاقی حکومت کی طرف سے اعلان کی گئی قیمت کی ادائیگی یقینی بنائیں‘ (ن) لیگ کے رانا محمد حیات اور رجب علی بلوچ نے کہا کہ سندھ کے کاشتکاروں کا استحصال کرنے والا سندھ کا ’’بادشاہ گر‘‘ ہے جس کی شوگر ملیں کاشتکاروں کو لوٹ رہی ہیں‘ احتجاج کرنے والے وفاقی دارالحکومت کی بجائے سندھ میں احتجاج کریں‘ کم قیمت ملنے کی ذمہ دار وفاقی نہیں سندھ کی حکومت ہے۔ بدھ کو ایوان میں نواب یوسف تالپور‘ عبدالرشید گوڈیل‘ رانا محمد حیات‘ عبدالستار بچانی‘ رجب علی بلوچ‘ شازیہ مری اور مولانا گوہر شاہ نے اہم علاقائی اور قومی ایشوز پر ایوان کی توجہ مبذول کرائی۔ نواب یوسف تالپور نے کہا کہ کسان اور کاشتکار اس ملک کی خاموش اکثریت ہیں‘ زراعت معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے مگر اسے اہمیت نہیں دی جارہی‘ وزیراعظم نے گنے کی فی من قیمت 180 روپے مقرر کرنے کا اعلان کیا لیکن سندھ میں اس پر عمل درآمد نہیں کیا جارہا۔ سندھ کے کاشتکار اسلام آباد میں احتجاج کرنے آئے ہیں سندھ نے 172 روپے کا ریٹ مقرر کیا ہے عارف علوی نے کہا کہ سندھ میں گنا 150 روپے میں خریدا گیا جو کاشتکاروں کے ساتھ زیادتی ہے اسلام آباد میں آکر احتجاج کیا جارہا ہے۔ عبدالرشید گوڈیل نے کہا کہ لگتا ہے کہ وفاقی حکومت لاہور سے شروع ہو کر لاہور پر ختم ہوتی ہے۔ کراچی کے بزنس مینوں کو تنگ کیا جارہا ہے۔ رانا محمد حیات خان نے کہا کہ سندھ کے زمیندار کے ساتھ کون زیادتی کررہا ہے ایک ہی بادشاہ کی ساری شوگر ملیں ہیں کیا سندھ میں گنے کی قیمت نہ ملنے کا ذمہ دار بھی نواز شریف ہے یہ صوبائی معاملہ ہے اسے سندھ میں طے کیا جائے۔ عبدالستار بچانی نے کہا کہ اس ایوان میں ہر دفعہ کاشتکار کو کچلا جاتا ہے ‘ رجب علی بلوچ نے کہا کہ یوسف تالپور جیسے شخص سے یہ معاملہ وفاق میں اٹھانا مناسب نہیں ہے وفاقی حکومت صرف گندم کی قیمت کا اعلان کرنے کی مجاز ہے کپاس اور گنے بارے اختیار صوبوں کے پاس ہے‘ سندھ کے کسانوں کا استحصال سندھ حکومت کررہی ہے۔ اٹھارویں ترمیم سے زراعت کے شعبے کو نقصان ہوا ہے اس میں نظر ثانی کرنی ہوگی۔ شازیہ مری نے کہا کہ کسانوں سمیت ہر طبقے کو احتجاج کرنے کا حق ہے نواز شریف کی حکومت کا مائنڈ سیٹ ہے کہ ہر کسی کو مارو جو احتجاج کرے‘ آزاد کشمیر کی حیثیت کا بھی خیال نہیں رکھا جارہا۔ مولانا گوہر شاہ نے کہا کہ میرے ضلع میں پاسپورٹ آفس قائم ہورہا ہے مگر مجھے افتتاح میں دعوت نہیں دی گئی میں احتجاجاً واک آؤٹ کرتا ہوں ۔ امجد خان نیازی نے کہا کہ میانوالی میں گیس اور بجلی کی لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے ۔ کاظم شاہ نے کہا کہ میں سندھ حکومت کے کاشتکاروں کے ساتھ ظلم و ناانصافی پر ایوان سے واک آؤٹ کرتا ہوں۔ (ن غ/ ع ع)