خبرنامہ پاکستان

مردم شماری کے حوالے سے صوبوں کے تحفظات دور کریں گے:ریاض حسین پیرزادہ

اسلام آباد ۔(اے پی پی) وفاقی وزیر بین الصوبائی رابطہ ریاض حسین پیرزادہ نے کہا ہے کہ کسی بھی مسئلے پر صوبوں کے تحفظات کو دور کیا جائے گا‘ مردم شماری کے حوالے سے صوبوں کے تحفظات دور کریں گے‘ وفاقی بیورو شماریات نے مردم شماری کروانی ہے‘ مردم شماری کرانے کی منظوری کا کریڈٹ سابق وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک کو جاتا ہے‘ مشترکہ مفادات کونسل کے 29 فروری کو ہونے والے اجلاس کے ایجنڈے میں مردم شماری شامل ہے۔ بدھ کو قومی اسمبلی میں نعیمہ کشور خان کے مشترکہ مفادات کونسل کے آئندہ اجلاس کے ایجنڈے میں سندھ اور صوبہ خیبر پختونخوا کے مسائل ‘ مردم شماری اور اقتصادی راہداری سے متعلق معاملات کی عدم شمولیت کے حوالے سے توجہ مبذول نوٹس کا جواب دیتے ہوئے وزیر بین الصوبائی رابطہ کے وفاقی وزیر ریاض حسین پیرزادہ نے کہا کہ وزارت بین الصوبائی رابطہ کی وزارت صوبوں کی نمائندہ وزارت ہے۔ ہم نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ مرکز اور صوبوں کے درمیان کوئی بھی اختلافی مسئلہ یکطرفہ طور پر حل نہیں کیا جاسکتا اور جس مسئلے پر صوبوں کے تحفظات ہونگے وہ دور ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے سابق وزیراعلیٰ سے ہم نے کہا تھا کہ آپریشن ضرب عضب جاری ہے۔ بلوچستان میں امن قائم ہوگا‘ آپ مردم شماری کی اجازت دے دیں۔ اس وقت اجلاس میں وزیراعلیٰ سندھ ‘ وزیر اعلیٰ پنجاب بھی موجود تھے۔ سندھ کے وزیراعلیٰ نے بھی یہ تجویز دی تھی کہ ہمیں فی الوقت مردم شماری کا فیصلہ کرلینا چاہیے۔ ہم نے سی سی آئی کے ایجنڈے پر ایک مرتبہ پھر مردم شماری کو رکھا ہے۔ انہوں نے یقین دلایا کہ کسی صوبے کی حق تلفی نہیں ہو سکتی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان بیورو آف شماریات نے مردم شماری کرانی ہے۔ اس میں صوبوں کی نمائندگی کے تناسب کی تفصیلات بھی ایوان میں پیش کردیں گے۔ اس حوالے سے چیف سیکرٹریز اور متعلقہ وفاقی وزارتوں کے کئی مشترکہ اجلاس ہو چکے ہیں‘ رقم جاری ہو چکی ہے۔ بین الصوبائی رابطہ کمیٹی میں مردم شماری کرانے کی منظوری کا کریڈٹ سابق وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کو جاتا ہے۔ شماریات ڈویژن میں صوبوں کی نمائندگی کے حوالے سے ہر قسم کے تحفظات دور کرلئے جائیں گے۔ مردم شماری کے فارم کو حتمی شکل دے کر چھپائی شروع کردی گئی ہے۔ فوکل پرسنز کی تعیناتی کا عمل جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ قائد حزب اختلاف کی یہ تجویز درست ہے کہ پنجاب اور سندھ میں پہلے مرحلہ میں جبکہ بلوچستان اور کے پی کے میں مردم شماری دوسرے مرحلے میں کی جائے۔ توجہ مبذول نوٹس پر نعیمہ کشور خان‘ شاہدہ اختر علی ‘ قاری محمد یوسف‘ مولانا محمد گوہر شاہ اور عالیہ کامران کے سوالات کے جواب میں وفاقی وزیر بین الصوبائی رابطہ ریاض حسین پیرزادہ نے کہا کہ یہ تمام امور سی سی آئی کے ایجنڈے میں شامل ہیں۔ وزیراعظم محمد نواز شریف تمام فیصلے اتفاق رائے سے کرنے پر یقین رکھتے ہیں۔ کوئی ایک فیصلہ بھی اتفاق رائے کے بغیر نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاور جنریشن پالیسی 2015ء‘ اسلام آباد کو پانی کی سپلائی‘ آئل اینڈ گیس‘ نیپرا کی رپورٹس سمیت تمام امور سی سی آئی کے اجلاس میں زیر بحث آئیں گے۔ اخبارات کی خبروں کے ساتھ حکومت کا کوئی تعلق نہیں ۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سی پیک کے حوالے سے کسی صوبے نے مشترکہ مفادات کونسل سے رجوع نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ صوبوں کے مفادات کے لئے ملک کا سب سے بڑا ایوان صوبوں کی نمائندگی کرتا ہے۔ ملک کے کسی شہری کو یہ نہیں سوچنا چاہیے کہ صوبوں کی وفاق میں نمائندگی نہیں ہے۔ مرکز کو صوبوں کا مخالف سمجھ کر وفاق کو کمزور نہ کیا جائے۔