خبرنامہ پاکستان

مردم شماری کے فیصلے پر حکومت کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں،سید خورشیدشاہ

اسلام آباد ۔ (اے پی پی) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ نے مردم شماری کے فیصلے پر حکومت کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہاہے کہ اس حوالے سے صوبوں کے خدشات کا ازالہ کرنا چاہئیے ‘ ہمیں جنگی بنیادوں پر اس کام کو پایہ تکمیل تک پہنچانا ہوگا‘ اگر فوج اپنی پیشہ وارانہ ذمہ داریوں میں مصروف ہے تو اسے مرحلہ وار مکمل کیا جائے‘ پنجاب اور خیبر پختونخوا میں ایک مرتبہ جبکہ دوسرے مرحلے میں سندھ اور بلوچستان میں مردم شماری کرالی جائے‘ اپوزیشن اس سلسلے میں مکمل تعاون کرے گی۔ بدھ کو قومی اسمبلی میں نکتہ اعتراض پر قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا کہ آبادی میں اضافہ بہت اہم معاملہ ہے, مردم شماری کے حوالے سے وزیر بین الصوبائی رابطہ ایوان کو تفصیلات سے آگاہ کریں, سندھ اور بلوچستان کی طرف سے مردم شماری کے حوالے سے اپنے خدشات کا اظہار کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی مستقبل کی منصوبہ بندی کا تمام تر دارومدار آبادی کے نئے اعداد و شمار سے وابستہ ہے۔ 1998ء کے بعد 18 سال گزرنے کے باوجود مردم شماری نہیں ہوئی، آبادی میں اضافہ کا تناسب انتہائی تشویشناک ہے۔ 1998ء میں آبادی تیرہ کروڑ تھی اب ایک اندازے کے مطابق آبادی بیس کروڑ تک پہنچ گئی ہے۔ توقع کی جارہی ہے کہ 2040ء تک یہ آبادی دو گنا ہو جائے گی۔ یہ مسئلہ کسی حکومت یا اپوزیشن کا نہیں ہے قومی مسئلہ ہے۔ حکومت مردم شماری کرانے جارہی ہے‘ ہم خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں صنعتی اور زرعی شعبوں سے وابستہ روزگار کے مواقع کی شرح کے بھی اعداد و شمار معلوم کرنے ہونگے۔ اس معاملہ کو ہمیں جنگی بنیادوں پر پایہ تکمیل تک پہنچانا ہوگا۔ اس عمل پر تنقید بھی ہوگی اگر یہ معاملہ رک گیا تو ملک کا نقصان ہوگا، پارلیمنٹ کو مل کر مردم شماری کے عمل کو پایہ تکمیل تک پہنچانا ہوگا۔ انہوں نے تجویز دی کہ گھروں کے سروے کے لئے تین دن کا وقت کم ہے اسے بڑھا کر دس سے پندرہ دن کیا جائے۔ اگر فوج اپنی پیشہ وارانہ ذمہ داریوں میں مصروف ہے تو اسے مرحلہ وار مکمل کیا جائے۔ پنجاب اور خیبر پختونخوا میں ایک مرتبہ اور دوسرے مرحلے میں سندھ اور بلوچستان میں مردم شماری کرالی جائے، مگر اس کو روکنا خطرناک ہوگا۔ اپوزیشن اس سلسلے میں مکمل تعاون کرے گی۔انہوں نے کہا کہ پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف فیشن ڈیزائن کو بند کیا جارہا ہے اس سلسلے میں کہا جارہا ہے کہ اس میں فائدہ نہیں ہوا حالانکہ تعلیم کے حوالے سے فائدہ اور نقصان نہیں دیکھا جاتا، ایسے ادارے ختم کرنے کی بجائے مزید ادارے ملک بھر میں قائم کئے جائیں۔ اگر ادارہ بند ہوا تو ملازمین بیروزگار ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ایئر ویز کیوں بنائی جارہی ہے۔ پہلے پی آئی اے کو تو بہتر بنایا جائے۔ وفاقی وزیر بین الصوبائی رابطہ میاں ریاض حسین پیرزادہ نے اس کے جواب میں کہا کہ اس حوالے سے توجہ مبذول نوٹس بھی ہے۔ اس کے جواب میں تمام تفصیلات بتادوں گا۔