خبرنامہ پاکستان

منعقدہ سیمینار میں داخلے سے روکنے پر متاثرہ خاندان کا احتجاج

منعقدہ سیمینار میں داخلے سے روکنے پر متاثرہ خاندان کا احتجاج
سرینگر:(ملت آن لائن) مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کے عالمی دن کے سلسلے میں منعقدہ سیمینار میں انسانی حقوق پر بحث کیلئے بڑے بڑے بیوروکریٹ اور سرکاری حکام انٹرنیشنل کانفرنس سینٹر سرینگر میں جمع ہوئے لیکن ایک متاثرہ خاندان کو سیمینار میں شرکت کی اجازت نہ دی گئی جس پر خاندان نے سیمینار کے باہر احتجاجی دھرنا دیا۔ کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق سیمینار کا اہتمام مقبوضہ علاقے کے انسانی حقوق کمیشن نے کیا تھا اور اس میں کٹھ پتلی وزیر قانون عبدالحق خان ، انسپکٹر جنرل پولیس منیر احمد خان، ڈائریکٹر جنرل پولیس ایس پی وید اور ڈویژنل کمشنر کشمیر بصیر احمد خان سمیت سینکڑوں افراد نے شرکت کی جن میں زیادہ تر کا تعلق قابض انتظامیہ سے تھا۔ عمر قیوم بٹ کے والد عبدالقیوم بٹ کا کہنا ہے کہ میں انسانی حقوق کا متاثر ہوں اور مجھے شرکاء کو اپنی حالت زار کے بارے میں بتانے کی اجازت ملنی چاہیے اور اسی لئے میں اپنی دو بیٹیوں کے ہمراہ تقریب میں شرکت کیلئے آیا تھا۔ عمر قیوم کو بھارتی فورسز نے 2010ء کی عوامی احتجاجی تحریک کے دوان شہید کیا تھا۔ عبدالقیوم تقریب کی جگہ پر پہنچے تو حفاظت پر معمور بھارتی فورسز نے انہیں گیٹ پر روک کر اندر جانے کی اجازت نہیں دی۔ حفاظتی اہلکاروں میں سے ایک اہلکارنے قیوم کو بتایا کہ یہ تقریب آپ لوگوں کے لیے نہیں ہے۔ جس کے جواب میں قیوم نے چلاتے ہوئے کہا کہ جن لوگوں کے انسانی حقوق کے بارے میں یہ لوگ باتیں کررہے ہیں میں ان میں سے ایک متاثر ہوں ۔ دیواروں سے باتیں کرنے کے بجائے وہ مجھ سے پوچھیں کہ مجرم کون ہے۔ بعد میں ایک ا ہلکار نے تقریب میں موجود افسران سے پوچھا کہ آیا کوئی عام آدمی بھی تقریب میں شریک ہے جہا ں سے نفی میں جواب آیا۔ سیمینار میں داخلے کا کوئی راستہ نظر نہ آنے پر قیوم نے بینر اٹھایا جس پر ان کے بیٹے کی تصویر تھی اور اپنی دو بیٹیوں کے ساتھ گیٹ کے باہر بیٹھ گیا اور17سالہ بیٹے کے قاتلوں کے خلاف سات سال گزرنے کے باوجود کوئی کارروائی عمل میں نہ آنے کے خلاف پرامن احتجاج کیا۔