خبرنامہ پاکستان

نقیب اللہ قتل کیس: راؤ انوار کے گھر پر پولیس کا چھاپہ

نقیب اللہ قتل کیس: راؤ انوار

نقیب اللہ قتل کیس: راؤ انوار کے گھر پر پولیس کا چھاپہ

کراچی:(ملت آن لائن) 13 جنوری کو مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاک ہونے والے نوجوان نقیب اللہ محسود کے قتل کیس کے سلسلے میں پولیس نے سابق سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) ملیر راؤ انوار کے گھر پر چھاپہ مارا تاہم وہ گھر پر موجود نہیں تھے۔ ملیر میں واقع راؤ انوار احمد کے گھر میں موجود 2 پولیس اہلکاروں کو حراست میں لے لیا گیا، جن سے تفتیش کی جارہی ہے۔ پکڑے گئے ملزمان میں راؤ انوار احمد کا ایک مخبر بھی شامل ہے۔
‘انکاؤنٹر اسپیشلسٹ’ کے نام سے مشہور سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار گزشتہ شب 11 بجے نقیب اللہ ہلاکت کیس کی تحقیقا تی ٹیم کے سامنے پیش نہیں ہوئے تھے۔ جس کے بعد تحقیقاتی کمیٹی نے انہیں آج ایک بجے طلب کر رکھا ہے۔
نقیب اللہ کی ہلاکت
یاد رہے کہ راؤ ا نوار نے 27 سالہ نوجوان نقیب اللہ محسود کو 13 جنوری کو کراچی کے علاقے شاہ لطیف ٹاؤن میں ایک مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاک کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا تھا کہ مقتول کا تعلق دہشت گرد تنظیم سے تھا۔ تاہم نقیب کے اہلخانہ نے راؤ انوار کے پولیس مقابلے کو جعلی قرار دے دیا تھا۔
راؤ انوار کا نقیب اللہ قتل کی تحقیقاتی کمیٹی کے سامنے پیشں ہونے سے انکار
بعدازاں سوشل میڈیا اور میڈیا پر معاملہ اٹھنے کے بعد آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے آئی جی سی ٹی ڈی ثنا اللہ عباسی کی سربراہی میں تحقیقاتی کمیٹی قائم کردی تھی۔
تحقیقاتی کمیٹی نے نقیب اللہ کو بے گناہ قرار دیتے ہوئے پولیس پارٹی کے سربراہ ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کو معطل کرکے گرفتار کرنے اور نام ای سی ایل میں ڈالنے کی بھی سفارش کی جس پر انہیں عہدے سے ہٹا کر نام ای سی ایل میں ڈال دیا گیا۔ دوسری جانب نقیب اللہ کے قتل میں ملوث پولیس پارٹی کو بھی معطل کیا جاچکا ہے۔
نقیب اللہ کو ‘مقابلے’ میں مارنے والی پوری پولیس پارٹی معطل
گذشتہ رات 11 بجے تحقیقاتی کمیٹی نے راؤ انوار کو ڈی آئی جی ایسٹ کے دفتر میں طلب کیا تھا تاہم انہوں نے پیش ہونے سے انکار کردیا تھا۔ اس سے قبل راؤ انوار نے تحقیقاتی کمیٹی کے سربراہ پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ ان کی جانب سے چار بار رابطے کے باجود انہیں انکوائری میں پیش ہونے کے لیے نہیں بلایا گیا اور حقائق جاننے کے بجائے انہیں بدنام کیا جارہا ہے۔ ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ مقابلہ ایس ایچ او نے کیا تاہم انکوائری میرے خلاف ہو رہی ہے۔