خبرنامہ پاکستان

نیب ریفرنسز میں پیروی کیلئے نواز شریف کے نئے وکیل نے وکالت نامہ جمع کرادیا

اسلام آباد: شریف خاندان کے خلاف احتساب عدالت میں زیرسماعت تین نیب ریفرنسز میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے پیروی کے لیے نئے وکیل نے اپنا وکالت نامہ جمع کرادیا۔

احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے آج ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کی تو اُس موقع پر نواز شریف کی جانب سے جہانگیر جدون نے اپنا وکالت نامہ داخل کرادیا۔

نواز شریف کے خلاف نیب کے تینوں ریفرنسز، العزیزیہ اسٹیل ملز، فلیگ شپ انویسمنٹ اور ایون فیلڈ پراپرٹیز ریفرنس میں جہانگیر جدون ایڈووکیٹ سابق وزیراعظم کی وکالت کریں گے۔

اس سے قبل نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے سپریم کورٹ کی جانب سے احتساب عدالت کو ہدایات دینے پر کیس کی پیروی سے معذرت کرلی تھی۔

سابق وزیراعظم اور مریم نواز کو عدالت نے آج کے لئے حاضری سے استثنیٰ دے رکھا تھا جب کہ مریم نواز کے وکیل امجد پرویز بھی آج پیش نہ ہوئے۔

معاون وکیل نے عدالت کو بتایا کہ امجد پرویز کی طبیعت خراب ہے جس کی وجہ سے وہ پیش نہیں ہوسکتے جس پر عدالت نے مریم نواز کے وکیل امجد پرویز کو 19 جون کو حتمی دلائل کے لیے آخری موقع دے دیا اور کیس کی مزید سماعت بھی اسی روز کے لیے ملتوی کردی گئی۔

احتساب عدالت میں گرما گرمی

کمرہ عدالت میں اس وقت گرما گرمی دیکھنے میں آئی جب ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب سردار مظفر عباسی نے شدید ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وکیل صفائی خود تاخیری حربے استعمال کرتے ہیں اور باہر جا کر شور کرتے ہیں کہ ٹرائل میں تاخیر ہورہی ہے۔

سردار مظفر عباسی نے کہا کہ یہ کوئی طریقہ کار نہیں، امجد پرویز نے خود آج دلائل کی تاریخ مقرر کی تھی، اگر وکلا کیس نہیں چلانا چاہتے تو ملزمان کو بلائیں، وہ خود اپنا کیس لڑیں، یہ ڈرامے کر رہے ہیں۔

ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب کا کہنا تھا کہ اپنی مرضی کا وقت رکھ کر آج کہہ رہے ہیں کہ طبیعت خراب ہے جس پر معاون وکیل نے اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ آپ یہ کس قسم کے الفاظ استعمال کیے جا رہے ہیں، قانون کے ساتھ ہمارا ایک اخلاقیات کا پرچہ بھی ہوتا تھا جو آج نظر نہیں آرہیں۔

معاون وکیل نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ تعاون کیا، ایک دن طبیعت خراب ہو گئی تو کیا ہوا جس پر احتساب عدالت کے جج نے کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو روسٹرم پر بلوایا اور استفسار کیا کہ آپ کے وکیل کیوں پیش نہیں ہو رہے۔

کیپٹن (ر) صفدر نے عدالت کو بتایا کہ میرے وکیل ڈی ہائیڈریشن کا شکار ہیں جن سے گزشتہ روز بات ہوئی اور ان کا کہنا تھا کہ افطاری کے بعد ان کی طبیعت خراب ہوگئی۔

اس موقع پر جج محمد بشیر نے کہا کہ معاون وکیل کا کہنا ہے کہ افطاری سے پہلے طبیعت خراب تھی۔

یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے احتساب عدالت کو شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنسز پر ایک ماہ میں فیصلہ کرنے کا حکم دے رکھا ہے۔

احتساب عدالت میں العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنسز کی سماعت بھی 19 جون کے لیے مقرر ہے جب کہ العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں عدالت نے واجد ضیاء کو بھی طلب کر رکھا ہے۔

نیب ریفرنسز کا پس منظر

سپریم کورٹ کے پاناما کیس سے متعلق 28 جولائی 2017 کے فیصلے کی روشنی میں نیب نے شریف خاندان کے خلاف 3 ریفرنسز احتساب عدالت میں دائر کیے، جو ایون فیلڈ پراپرٹیز، العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسمنٹ سے متعلق ہیں۔

نیب کی جانب سے ایون فیلڈ پراپرٹیز (لندن فلیٹس) ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کے بیٹوں حسن اور حسین نواز، بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کو ملزم ٹھہرایا گیا۔

العزیزیہ اسٹیل ملز جدہ اور 15 آف شور کمپنیوں سے متعلق فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس میں نواز شریف اور ان کے دونوں بیٹوں حسن اور حسین نواز کو ملزم نامزد کیا گیا ہے۔

نواز شریف کے صاحبزادے حسن اور حسین نواز اب تک احتساب عدالت کے روبرو پیش نہیں ہوئے جس پر عدالت انہیں مفرور قرار دے کر ان کا کیس الگ کرچکی ہے۔

نیب کی جانب سے احتساب عدالت میں تین ضمنی ریفرنسز بھی دائر کیے گئے ہیں جن میں ایون فیلڈ پراپرٹیز ضمنی ریفرنس میں نواز شریف کو براہ راست ملزم قرار دیا گیا ہے۔

جب کہ العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ ضمنی ریفرنس میں نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر نامزد ہیں۔