خبرنامہ پاکستان

ٹکٹوں کی تقسیم کا معاملہ، ناراض کارکنوں کا دھرنا جاری

پی ٹی آئی سربراہ عمران خان کی رہائش گاہ بنی گالہ کے باہر ٹکٹوں کی تقسیم پر ناراض پی ٹی آئی کے کارکنوں کا دھرنا جمعہ کے روز پانچ ویں روز میں داخل ہوگیا۔ عمران خان کے اسرار کے باوجود ناراض کارکن واپس جانے کو تیار نہیں۔

پاکستان تحریک انصاف کے ناراض کارکنوں کا کہنا ہے کہ پارٹی ٹکٹوں کی تقسیم میں بورڈ کی جانب سے ناانصافی کی گئیں ہیں۔ ٹکٹوں کی تقسیم پر احتجاج کرتے کارکنان پانچ ویں روز بھی اپنے احتجاج پر قائم ہیں۔ کارکنوں کی جانب سے مطالبات پورے ہونے تک واپس جانے سے انکاری ہے۔ احتجاج کے دوران مختلف شہروں سے آنے والے کارکنان بینر اور پوسٹرز بھی ساتھ لائے ہیں۔

پی پی 170 لاہور اور پی کے 60 چارسدہ کے ناراض رہنماء بھی کارکنان کے ہمراہ بنی گالہ پہنچ گئے۔ کارکنان کا کہنا ہے کہ لوٹوں کو نہیں، ٹکٹ نظریاتی کارکنان کو دیئے جائیں۔ پی پی 170 لاہور کے کارکنان عمران کے پولیٹیکل سیکریٹری عون چوہدری کے بھائی کو ٹکٹ دینے کے خلاف بھی سراپاء احتجاج ہیں۔ ملتان کے کارکنان بھی ملک احمد ڈیہڑ کا ٹکٹ لیے بغیر جانے کو تیار نہیں، وہ سکندر بوسن کو ٹکٹ دینے پر سراپا احتجاج ہیں۔

احتجاجی کارکنان کا کہنا ہے کہ یہ وہ تبدیلی نہیں جس کے لیے ہم نے جدوجہد کی ہے، نظریاتی کارکنوں کو ٹکٹ ملنے تک پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ این اے 154 کے کھلاڑی سکندر بوسن کے بجائے ملک احمد ڈیہڑ کو ٹکٹ دینے کا مطالبہ کر رہے ہیں، کپتان کی جانب سے مسلسل نظر انداز کرنے پر بھی سراپا احتجاج ہیں۔

احتجاج کے پیش نظر بنی گالہ بلائے گئے ملک احمد ڈیہڑ بھی اپنے حامیوں میں آئے اور اپنے مخالفین پر کرپشن کے الزامات لگائے۔ ملک قاسم کی نامزدگی پر برہم پی کے 86 والے اپنی طرف سے حاجی منصور کو نامزد کیے بیٹھے ہیں جبکہ پی کے 29 بٹ گرام کے ووٹر نظریاتی لوگوں کو آگے لانے کی ضد کیے بیٹھے ہیں۔

دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے ناراض رہنماؤں کاچارٹر آف ڈیمانڈ سامنے آگیا ہے۔ ناراض رہنماؤں کی جانب سے کیے گئے اسلام آباد اجلاس میں کہا گیا ہے کہ پارلیمانی بورڈ کے ٹکٹوں سے متعلق بعض فیصلے غیرمنصفانہ ہیں۔ اجلاس میں مزید بتایا گیا کہ پارلیمانی بورڈ میں نااہل اور نیب کیسز بھگتنے والے ممبران شامل ہیں، خواتین کی مخصوص نشستوں کی فہرست بھی من پسند افراد پر مبنی ہے۔ اس موقع پر پی ٹی آئی کے ناراض رہنمائوں نے اپیل کی کہ شفاف پارلیمانی بورڈ تشکیل دیکرٹکٹوں کے فیصلوں پرنظرثانی کیا جائے۔