خبرنامہ پاکستان

پاکستان اور قطر کے درمیان ایل این جی کا معاہدہ تاریخی اہمیت کا حامل ہے: سیف الرحمن

اسلام آباد ۔(اے پی پی) قومی احتساب بیورو ( نیب) کے سابق چیئرمین سیف الرحمن نے پاکستان اور قطر کے درمیان ایل این جی کی فراہمی کے معاہدہ کو تاریخی اہمیت کا حامل قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ خطہ کے اعلیٰ ترین اقتصادی استعداد کا حامل منصوبہ ہے، وزیراعظم محمد نواز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی ذاتی کوششوں سے معاہدہ ممکن ہوا، معاہدہ میں کوئی مڈل مین یا تھرڈ پارٹی شامل نہیں تھی، حکومت کی جانب سے روزگار کی فراہمی کیلئے اقدامات قابل قدر ہیں، قطر کو ایک لاکھ افرادی قوت کی فراہمی کا معاہدہ حکومتی کوششوں کا واضح مظہر ہے، پاک۔چین اقتصادی راہداری سے پورے خطہ کی تقدیر بدل جائے گی۔ یہ بات انہوں نے پی ٹی وی نیوز کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہی۔ سابق چیئرمین نیب نے کہا کہ یہ معاہدہ دونوں حکومتوں کی سطح پر ہوا ہے اور گوادر پورٹ پراجیکٹ کے حوالہ سے یہ خصوصی اہمیت کا حامل ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان کی حکومت گذشتہ 20 برسوں سے قطر کے ساتھ اس طرح کے معاہدہ کیلئے کوششیں کر رہی تھی تاہم وزیراعظم محمد نواز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی ذاتی کوششوں سے یہ ممکن ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قطر گیس کمپنی قطر کی اپنی کمپنی ہے اور اس معاہدہ میں کوئی مڈل مین یا تھرڈ پارٹی شامل نہیں تھی۔ معاہدہ کے نظام الاوقات کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس معاہدہ کو حتمی شکل دینے کیلئے گذشتہ ڈیڑھ برس سے کوششیں کی جا رہی تھیں اور اچھی بات یہ ہے کہ کم ترین قیمت پر یہ معاہدہ طے پا گیا ہے۔ سیف الرحمن نے پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اعتزاز احسن کی جانب سے اپنے اوپر الزامات کو مسترد کرتے ہوئے انہیں اس معاملہ پر کسی بھی وقت مناظرے کی پیشکش کی۔ سابق چیئرمین نیب نے ایل این جی پراجیکٹ کیلئے دنیا بھر سے ماہرین کی خدمات لینے کے حکومتی اقدام کی تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے روزگار کی فراہمی کیلئے اقدامات قابل قدر ہیں اور قطر کو ایک لاکھ افرادی قوت کی فراہمی کا معاہدہ حکومتی کوششوں کا واضح مظہر ہے۔ انہوں نے کہا کہ قطر ایک امیر خلیجی ریاست ہے جہاں بنیادی ڈھانچہ کافی ترقی یافتہ ہے۔ قطر میں میٹرو اور اس طرح کے دیگر منصوبے بھی مکمل کئے گئے ہیں اور پاکستان قطر کے تجربات سے زیادہ سے زیادہ استفادہ کر سکتا ہے۔ پاک۔چین اقتصادی راہداری کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ ایک عظیم منصوبہ ہے اور اس سے پورے خطہ کی تقدیر بدل جائے گی، اس منصوبہ کے تحت دنیا بھر سے سرمایہ کار یہاں پر سرمایہ کاری کیلئے آئیں گے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ قطر کے ساتھ ایل این جی کے معاہدہ سے نہ صرف آنے والے 15 برسوں میں ملک کو فوائد پہنچیں گے بلکہ اس کے نتیجہ میں آسٹریلیا اور ایران جیسے ممالک بھی راغب ہوں گے اور ہمیں امید ہے کہ مستقبل میں ایل این جی اس سے بھی کم قیمت پر دستیاب ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ ہماری ضروریات زیادہ ہیں اور پاکستان زیادہ سے زیادہ توانائی کے حصول کیلئے کوششیں کر رہا ہے، ایل این جی کے استعمال سے توانائی کے بحران کو ختم کرنے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے تمام فرٹیلائزر پلانٹس، سٹیل و ٹیکسٹائل ملوں اور بجلی پیدا کرنے والے پلانٹس کو ایل این جی پر منتقل کرنے کی تجویز دی اور کہا کہ فرنس آئل کی بجائے ایل این جی کے استعمال سے نہ صرف پیداوار میں اضافہ ہو گا بلکہ کم لاگت کی وجہ سے ملک کو اقتصادی فوائد بھی ملیں گے۔ انہوں نے کہا کہ بجلی کی پیداوار کو ایل این جی اور گیس پر منتقل کرنے کے نتیجہ میں برآمدات میں خاطر خواہ اضافہ کا امکان ہے جس سے ملکی معیشت مزید ترقی کرے گی۔