خبرنامہ پاکستان

پاکستان پرکرتارپورراہداری بنانے کے لیے کوئی دباؤ نہیں تھا،پہلے دن سے وزیرعظم کی خواہش تھی کہ خطے میں امن ہو، وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی

اسلام آباد:(ملت آن لائن) وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ پاکستان پرکرتارپور راہداری بنانے کے لیے کوئی دباؤ نہیں تھا، کرتارپورراہداری کافیصلہ ذہن اورسوچ کی تبدیلی ہے،پہلے دن سے وزیرعظم کی خواہش تھی کہ خطے میں امن ہو۔

تفصیلات کے مطابق وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ کرتارپورراہداری فاصلہ مٹانے کی ایک زبردست کاوش ہے، راہداری بھارت اور پاکستان کے درمیان مذاکرات کا راستہ ہے۔

وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ دو ایٹمی طاقتیں ہیں،لڑائی کرنا تو خودکشی کے مترادف ہوگا، جنگ تو مسائل کا حل نہیں ہے، پہلے دن سے وزیراعظم کی خواہش تھی کہ خطے میں امن ہو، وزیراعظم کی سوچ ہے،ہمارے بھارت سے مسائل ہیں تو ان کا حل کیا ہے؟

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان پرکرتارپور راہداری بنانے کے لیے کوئی دباؤ نہیں تھا ، راہداری دوریاں اور فاصلہ کم کرنےکادونوں ممالک کے درمیان راستہ ہے، لوگ واہگہ کے راستے آتے تھے، جو 400 کلومیٹرکا راستہ 4 کلومیٹر پر لے آئے۔

ان کا کہنا تھا کہ لندن میں ایک ہی محلے میں بھارتی اور پاکستانی اکھٹے رہتے ہیں، کرتارپور راہداری کا فیصلہ ذہن اورسوچ کی تبدیلی ہے، وزیراعظم بھارت اورپاکستان میں پہلی ویزافری راہداری کاسنگ بنیادرکھ رہے ہیں۔

وزیرخارجہ نے کہا کرتارپورراہداری سےایک خوش آئند تبدیلی آئےگی، لوگوں کے رابطے بڑھتے ہیں توتاثرات تبدیل ہوتےہیں، سوچ کی تبدیلی دوریوں کوکم کرتی ہے، سکھ برادری کاردعمل بتاتا ہے فیصلہ کتنا مقبول ہے، سرحد کے دونوں طرف سمجھ دار لوگ رہتے ہیں۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان کو معاشی طور پر مستحکم، گورننس اور کرپشن کے مسائل حل کریں گے، یہ سب امن کی صورت میں ممکن ہوگا، ہماری مشرقی اورمغربی سرحدیں محفوظ ہوں گی توامن بھی قائم ہوگا، کابل اورنئی دہلی سے کہہ رہے ہیں آؤ بیٹھو، ملو اور مل کر مسائل کو حل کرتے ہیں۔

انھوں نے مزید کہا سشماسوراج کی نیت پرشبہ نہیں کروں گا، ان کی مصروفیات ہوں گی، جملےبازی کرنا بہت آسان ہے، معاملے کوسیاست کی نظرنہیں کرنا چاہتے، سیکیورٹی اور احتیاط کے لیے راہداری کے دونوں طرف باڑ لگائی جائے گی۔

وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ چاہیں گے جو آئیں خیرو خیریت سے آئیں اورخیریت سےواپس جائیں، خطےمیں بےپناہ مواقع ہیں بدقسمتی سےاستعمال نہیں کرسکے، حالات بہترہوں تویہاں سےبھی بہت سےلوگ اجمیرشریف جاناچاہیں گے، سیاسی قیادت کی سوچ میں وسعت ہے اور ارادہ پختہ ہے تو سب کچھ ہوسکتا ہے۔