خبرنامہ پاکستان

پنشن 50 ہزار روپے کرنے کی قرارداد مسترد

اسلام آباد (ملت + اے پی پی) قومی اسمبلی نے سرکاری ملازمین کی کم سے کم پنشن 50 ہزار روپے کرنے کی قرارداد مسترد کردی جبکہ پارلیمانی سیکرٹری خزانہ رانا محمد افضل نے کہا ہے کہ اگر پنشن بڑھانی ہے تو کم سے کم تنخواہ بڑھانے کی قرارداد لانی ہوگی ۔ منگل کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں نگہت پروین میر نے قرارداد پیش کی کہ اس ایوان کی رائے ہے کہ کم از کم پنشن 50 ہزار روپے ماہانہ مقرر کی جائے۔ پارلیمانی سیکرٹری خزانہ رانا محمد افضل خان نے قرارداد کی مخالفت کی۔ نگہت پروین میر نے کہا کہ غریب آدمی کی مشکلات کے ازالے کے لئے حکومت اقدامات اٹھائے۔ شائستہ پرویز ملک نے کہا کہ کم تنخواہوں کے سکیل کے ملازمین کو یہ سہولت ملنی چاہیے۔ صاحبزادہ طارق اللہ نے کہا کہ چھوٹے ریٹائرڈ سرکاری ملازمین کو انتہائی کم پنشن ملتی ہے۔ اس پر نظرثانی ہونی چاہیے۔ پارلیمانی سیکرٹری خزانہ رانا محمد افضل خان نے کہا کہ اگر پنشن بڑھانی ہے تو کم از کم تنخواہ بڑھانے کی قرارداد لانا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری ملازمین کے علاوہ پرائیویٹ شعبے کے ملازمین بھی ہیں، ہمیں صرف سرکاری ملازمین کی بات نہیں کرنی چاہیے، یہ ایوان پورے ملک کی نمائندگی کرتا ہے۔ قومی اسمبلی نے قرارداد کی منظوری نہیں دی۔ پروین مسعود بھٹی نے تحریک پیش کی کہ یہ ایوان سرکاری ملازم کی کم از کم پنشن 50 ہزار روپے مقرر نہ کرنے سے پیدا ہونے والی صورتحال پر بحث کرے۔ ڈپٹی سپیکر نے کہا کہ یہ معاملہ پہلے پیش کردہ قرارداد سے یکسانیت رکھتا ہے۔ سید نوید قمر نے کہا کہ ایک مسئلے پر ووٹنگ ہو چکی ہے اور تحریک پر صرف بات کی جاسکتی ہے، بات کرانے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ ڈپٹی سپیکر نے کہا کہ قاعدہ 166 کے تحت اس کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ سید نوید قمر نے قاعدہ 166 کا حوالہ دیا کہ ایک موضوع پر دوسری قرارداد چھ ماہ تک ایوان میں نہیں لائی جاسکتی، معاملے پر کسی دوسرے طریقے سے بات کی جاسکتی ہے۔ ڈپٹی سپیکر نے تحریک پیش کرنے کی اجازت دے دی جس پر پارلیمانی سیکرٹری رانا محمد افضل خان نے کہا کہ کم از کم پنشن 50 ہزار روپے مقرر کرنے کا مطالبہ درست نہیں ہے، حکومت کے لئے یہ ممکن نہیں ہوگا، اس معاملے کو متعلقہ کمیٹی میں زیر غور لایا جاسکتا ہے۔ پروین مسعود بھٹی نے کہا کہ سرکاری ملازم جب ریٹائر ہوتا ہے تو اس کی گزر اوقات بہت مشکل ہو جاتی ہے۔ حکومت کو اس سلسلے میں اقدامات اٹھانے چاہئیں۔ شازیہ مری نے کہا کہ انسانی ہمدردی کی بناء پر یہ مسئلہ اٹھایا گیا ہے۔ مہنگائی اور علاج معالجہ میں تکالیف کی وجہ سے پاکستان میں لوگ ریٹائرڈ ہی نہیں ہونا چاہتے۔ یہ ہمارا اصل المیہ ہے۔ پنشن کے حصول میں رکاوٹیں دور کی جائیں۔ رانا محمد حیات خان نے کہا کہ ایجنڈے پر ایسے آئٹم کو لانے کی ضرورت نہیں ہے، ایجنڈے میںیہ دو دفعہ چھپی ہے۔ 15 ہزار پنشن والے کی پنشن 50 ہزار روپے کیسے کی جاسکتی ہے۔ ڈپٹی سپیکر نے کہا کہ ممبران کا یہ حق ہے اور ان کے حق کو ہم نہیں روک سکتے۔ پارلیمانی سیکرٹری رانا افضل نے کہا کہ گزشتہ بجٹ میں ہم پر الزام تھا کہ غیر ترقیاتی اخراجات بڑھ رہے ہیں۔ اگر ہم پنشن اور تنخواہیں بڑھائیں گے تو یہ توازن مزید بگڑے گا۔ ترقیاتی منصوبوں کے ذریعے ہم نے اپنے ملک کو خوشحال بنانا ہے۔ انہوں نے محرک سے کہا کہ وہ اس تحریک کو قائمہ کمیٹی میں لے جائیں حکومت اس پر تعاون کرے گی۔