خبرنامہ پاکستان

پٹھانکوٹ واقعہ:گوجرانوالہ سیالکوٹ جہلم دینہ میں چھاپے کئی مشتیبہ افراد گرفتار

اسلام آباد:(اے پی پی)پنجاب کے مختلف شہروں سیالکوٹ، گوجرانوالہ، جہلم اور دینہ میں قانون نافذ کرنے والے اداروں نے چھاپے مار کر کئی مشبتہ افراد کو بھارتی فضائی اڈے پٹھانکوٹ واقعہ کی تحقیقات کے سلسلے میں حراست میں لے لیا ہے۔ بھارت نے ان حملوں کی تحقیقات کے سلسلے میں جن موبائل فون نمبروں کی نشاندہی کی ان کی تلاش حکومت پاکستان نے شروع کر دی ہے اور ایسے عناصر کو ڈھونڈا جا رہا ہے جو مبینہ طور پر پٹھانکوٹ واقعہ میں بالواسطہ ملوث ہیں یا وہ حملہ آوروں کے سہولت کار ہو سکتے ہیں۔ ان افراد کی گرفتاری کے لئے تشکیل دی گئی خصوصی تحقیقاتی ٹیم کے ارکان مقامی پولیس اور قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں کے اہلکاروں کی مدد سے ملک کے مختلف علاقوں بالخصوص وسطی پنجاب کے شہروں میں چھاپے مار رہے ہیں۔ وزارتِ داخلہ کے ایک اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بی بی سی کو بتایا گذشتہ دو روز کے دوران سیالکوٹ، گوجرانوالہ، جہلم اور دینہ میں چھاپوں کے دوران کچھ افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔ ان افراد کے بارے میں شبہ ظاہر کیا جاتا ہے ان کے ماضی قریب میں اْن مبینہ شدت پسندوں کے ساتھ رابطے رہے ہیں جن کے نام بھارتی حکومت نے پٹھانکوٹ حملے کے بعد پاکستانی حکومت کو فراہم کئے تھے۔ وزارت داخلہ کے اہلکار کے مطابق میڈیا پر ان حملوں میں مبینہ شدت پسندوں یا اْن کے سہولت کاروں کے نام سامنے آنے پر یہ افراد روپوش ہوگئے ہیں۔ ان کا کہنا ہے ان میں سے اکثریت نے اپنے زیر استعمال موبائل سموں کو بھی بند کرا دیا ہے جس کی وجہ سے ان افراد کی لوکیشن معلوم کرنے میں مشکلات درپیش ہیں۔ تاہم اہلکار کا کہنا ہے ان افراد نے آخری بار جس جگہ سے موبائل استعمال کیا تھا ان جگہوں سے ان افراد کے بارے میں معلومات اکٹھی کی جا رہی ہیں۔ واضح رہے پٹھانکوٹ حملے کے بعد درج ہونے والا مقدمہ دوسرا مقدمہ ہے جو بھارت میں حملوں کے بعد درج کیا گیا ہے۔ 2008ء میں ممبئی حملوں کی سازش تیار کرنے کا مقدمہ ذکی الرحمن لکھوی سمیت 9 افراد کے خلاف درج کیا گیا تھا۔ انسداد دہشت گردی کی عدالت نے اس مقدمے کے مرکزی ملزم ذکی الرحمن لکھوی کو ضمانت پر رہا کر دیا ہے جبکہ دیگر ملزم ابھی تک راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں ہیں۔ سات سال سے زائد کا عرصہ گزرنے کے باوجود ابھی تک اس مقدمے کا فیصلہ نہیں ہوسکا۔ پٹھانکوٹ حملے کا مقدمہ گوجرانوالہ میں پنجاب پولیس کے انسداد دہشت گردی کے محکمے نے درج کیا ہے۔ لیکن سرکاری طور پر ابھی تک اس مقدمے میں کوئی گرفتاری ظاہر نہیں کی گئی اور نہ ہی کسی ملزم کو انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا گیا ہے۔