خبرنامہ پاکستان

پی ایم ڈی سی، پرائیوٹ کالجز نے فیسوں میں اضافے کا فیصلہ کرلیا

اسلام آباد: چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان میاں ثاقب نثار کی مداخلت کے باوجود پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل (پی ایم ڈی سی) اور پاکستان ایسوسی ایشن آف پرائیوٹ میڈیکل اینڈ ڈینٹل انسٹیٹیویشن (پی اے ایم آئی) نے میڈیکل کالج کی فیسوں میں اضافے پر آمادگی ظاہر کردی۔

میڈیکل کالج کی سالانہ فیس 8 لاکھ سے 9 لاکھ 50 ہزار تک بڑھادی گئی جس کے بعد ہر طالبعلم کو داخلے کی مد میں 50 ہزار روپے اور 5 فیصد ٹیکس ادا اکرنا ہوگا۔

اس ضمن میں فیصلہ کیا گیا کہ ہر طالبعلم والدین یا سرپرست اعلیٰ کے 5 سال پر مشتمل مالی استعداد سے متعلق دستاویزات پیش کرے اورانشورنس سرٹیفکیٹ بھی پیش لازمی حصہ ہوگا۔

پی اے ایم آئی اور پی ایم ڈی سی نے سینٹرل پالیسی نظام کے تحت داخلہ سازی کا فیصلہ کیا ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ برس دسمبر میں چیف جسٹس نے پرائیوٹ میڈیکل کالجز کی جانب سے زائد داخلہ وصولیوں اور ایڈمیشن پالیسی سے متعلق ازخود نوٹس لیا تھا۔

اس ضمن میں عدالت عظمیٰ نے پی ایم ڈی سی رجسٹرار سے رپورٹ طلب کی تھی اور ریمارکس دیئے تھے کہ بغیر جواز فیسوں میں اضافے کی اجازت نہیں دی جائےگی۔

سپریم کورٹ نے 2010 میں میڈیکل کالج کی فیسوں سے متعلق ازخود نوٹس لیا اور بعدازاں فیصلہ سامنے آیا کہ ہر طالبعلم سالانہ 5 لاکھ 50 ہزار روپے ادائیگی کرے گا جس میں 7 فیصد اضافہ کیا جا سکے گا۔

2013 میں پرائیوٹ میڈیکل کالجز 6 لاکھ 42 ہزار تک فیس وصول کرنے لگے اور دعویٰ کیا کہ ہم تدریس کے ساتھ 50 بیڈزکا فری ہسپتال کی سہولت فراہم کی جائے گی جہاں طالبعلم پڑھائی کے دوران عملی طور پر فرائض بھی انجام دے سکیں۔

2016 میں پی ایم ڈی سی نے سینٹرل انڈکشن نظام متعارف کرایا تاکہ پرائیوٹ کالجزکوطالبعلم سے فنڈز کی مد میں وصولی سے روک سکے۔ لیکن میڈیکل کالجز کی جانب سے پی ایم ڈی سی کا نظام مسترد کردیا گیا اورانہوں نےعدالت سے حکم امتناع حاصل کرلیا۔

2017 میں ایک مرتبہ پھر پی ایم ڈی سی نے پرائیوٹ کالج کے ساتھ مشاورت کا عمل شروع کیا اور فیصلہ سامنے آیا کہ سالانہ فیس 6 لاکھ 42 ہزار سے بڑھا کر 8 لاکھ کردی جائے اور اسی رقم میں طالبعلم کو تمام سہولیات فراہم کی جائے گی، کوئی اضافی فنڈز طلب نہیں کیے جائیں گے۔

ساتھ ہی کالجز کو ہدایت کردی گئی کہ طالبعلم کو سینٹرل انڈکشن نظام کے تحت داخلہ دیا جائے۔

پی اے ایم آئی کے جنرل سیکریٹری وحید خواجہ نےبتایا کہ فیس میں تھوڑا اضافہ ہوا ہے اور اب سینٹرل انڈکشن پالیسی یقینی بنائے گی کہ طالبعلم سے اضافی پیسے وصول نہیں کیے جارہے۔

انہوں نے بتایا کہ ’طالبعلم کو سالانہ 9 لاکھ 50 روپے کی ادائیگی کرنی ہوگی اور ایک مرتبہ داخلہ فیس 50 ہزارروپے اور 5 فیصد ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ نئی پالیسی اکتوبر سے فعال ہوگی اور اس کا اطلاق ان تمام طالبعلم پر ہوگا جنہوں نے ماضی میں داخلہ لیا اور اب تک ایم بی بی ایس اور بی ڈی ایس مکمل نہیں کیا۔