خبرنامہ پاکستان

کسی سرکاری ملازم کو برطرف نہیں کیا جائے گا

اسلام آباد:(ملت آن لائن) وفاقی کابینہ نے اہم معاملے کو حل کرتے ہوئے فیصلہ کیا ہے کہ کسی سرکاری ملازم کو ملازمت سے برطرف نہیں کیا جائے گا۔

رپورٹ کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا، جس میں پاکستان تحریک انصاف کے منشور کے تناظر میں ریونیو ایڈمنسٹریشن سے ٹیکس پالیسی کو علیحدہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا اور اس معاملے پر کابینہ نے قانونی اور تکنیکی طریقہ کار پر کام کے لیے کمیٹی بنا دی۔

کابینہ نے بغیر کسی ڈیڈ لائن کے کمیٹی کو تفصیلات پر کام کرنے کا ٹاسک دیا، ساتھ ہی یہ بھی بتایا گیا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) ٹیکس ایڈمنسٹریشن اور کلیکشن کے محدود کردار کے ساتھ موجودہ ریونیو ڈویژن کے دائرے میں رہے گا۔

کمیٹی کو یہ ٹاسک بھی دیا گیا کہ وہ علیحدہ ڈویژن کے قیام، تقرری اور تبادلے کے لیے قوانین، پالیسی ڈویژن میں ایڈمنسٹریشن اور رپورٹنگ لائن کی تعیناتی کے لیے طریقہ کار کو تلاش کرے گی۔

اجلاس کے دوران کابینہ نے مالی خسارے کو کم کرنے کے لیے سخت نظم و ضبط برقرار رکھنے پر زور دیا اور کہا کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ اخراجات اور آمدنی بجٹ کے تخمینے کے اندر ہی رہے۔

کابینہ کے اجلاس میں پاکستان براڈ کاسٹنگ کارپوریشن (پی بی سی) کے ملازمین کی تنخواہوں اور پینشن کی ادائیگی میں تاخیر کے معاملے کو حل کرنے کے لیے 40 کروڑ روپے بطور تکنیکی ضمنی گرانٹ دینے کی منظوری دی گئی۔

تاہم کابینہ نے پی بی سی کو ہدایت کی کہ وہ ادارے کے استحکام کے لیے سخت مالی نظم و ضبط اور آمدنی میں اضافے کو یقینی بنانے کے لیے ایک جامع منصوبہ تیار کرے۔

اس کے علاوہ کابینہ نے پاک افغان سرحد پر باڑ اور روشنی کے منصوبے کے لیے رواں مالی سال کے دوران 20 ارب روپے جاری کرنے کی منظوری دی۔

وفاقی کابینہ نے اجلاس میں شہید ذوالفقار علی بھٹو میڈیکل یونیورسٹی اسلام آباد کے وائس چانسلر کی تقرری کے لیے دوبارہ ’سرچ کمیٹی‘ بنانے کی منظوری دی، اس کمیٹی کی سربراہ وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری ہوں گی۔

اسی طرح کابینہ نے سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی (گارنٹی) لمیٹڈ کے آزاد ڈائریکٹرز کے لیے عائلہ مجید، غیاث الدین احمد اور حامد علی خان کی تقرری کی منظوری دی۔

وزیر اعظم کی زیر صدارت اجلاس میں کاشتکاروں کی زیر التوا ادائیگیوں اور ملک میں موجود اضافی تعداد میں چینی کے اسٹاک کی موجودگی پر بھی تبادلہ خیال ہوا اور فیصلہ کیا گیا کہ اس معاملے پر تفصیلی بات چیت اور قابل عمل حل کی تجویز کے لیے اسے کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کو بھیجا جائے گا۔

اس موقع پر وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ شوگر ملز کے معاملے کو حل کرنے کے دوران کسانوں کے مفادات کا تحفظ کیا جائے۔