خبرنامہ پاکستان

کشمیر کو بھارت کا اٹوٹ انگ قرار دینے کے خلاف قرارداد متفقہ طور پر منظور

اسلام آباد ۔ 27 ستمبر (اے پی پی) قومی اسمبلی نے بھارتی وزیر خارجہ کے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں کشمیر کو بھارت کا اٹوٹ انگ قرار دینے کے خلاف قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی اور اس بیان کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ امن اور ترقی اچھے ہمسائیگی تعلقات پر منحصر ہیں اور آگے بڑھنے کا واحد راستہ مذاکرات ہیں۔ بلوچستان پاکستان کا حصہ جبکہ کشمیر ایک متنازعہ علاقہ ہے، بھارت کی جانب سے جنگی جنون اور یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدے کی معطلی کی دھمکیاں خطے کے امن اور استحکام کے مفاد میں نہیں ہیں۔ منگل کو متفقہ قرارداد نوید قمر نے رولز معطل کئے جانے کے بعد ایوان میں پیش کی جس میں کہا گیا ہے کہ یہ ایوان بھارت کے اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی میں کشمیر کو بھارت کا اٹوٹ انگ قرار دینے کے بیان کو یکسر مسترد کرتا ہے۔ کشمیر اس وقت بھی اقوام متحدہ کی قراردادوں میں متنازعہ علاقہ ہے۔ یہ ایوان بھارت کی جانب سے بلوچستان کے بارے میں ہرزہ سرائی کی مذمت کرتا ہے۔ بلوچستان پاکستان کا حصہ ہے جبکہ کشمیر جسے وہ اپنا اٹوٹ انگ قرار دے رہا ہے وہ ایک متنازعہ علاقہ ہے۔ ان دونوں کا موازنہ درست نہیں اور بھارت یہ اعتراف کر رہا ہے کہ وہ بلوچستان میں فنڈنگ اور معاونت کر رہا ہے۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ مودی حکومت کی دھمکیوں کی ایک تاریخ ہے جو سمجھتا ہے کہ پاکستان معصوم کشمیریوں کی حمایت ترک کر دے گا۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ ہم یقین رکھتے ہیں کہ امن اور ترقی کا انحصار اچھے پڑوسی تعلقات پر ہے اور آگے بڑھنے کا واحد راستہ تعمیری مذاکرات ہیں نہ کہ بھارتی وزیراعظم کی جانب سے دی جانے والی دھمکیاں ہیں۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ بھارت اپنی پالیسیوں سے پاکستان میں دہشت گردوں کی معاونت اور ان کی فنڈنگ کا اعتراف کر رہا ہے۔ بھارت کی جانب سے جنگی جنون اور بھارتی وزیراعظم کی جانب سے یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدے کی دھمکیاں خطے کے امن اور استحکام کے مفاد میں نہیں ہیں۔ سپیکر نے قرارداد ایوان میں پیش کی جسے متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا۔ قبل ازیں زاہد حامد نے کہا کہ حکومت خود اس قرارداد کی تیاری میں شریک ہے، یہ متفقہ قرارداد ہے اور اس کو نوید قمر پیش کریں گے، اس کا اعتراف کیا جانا چاہئے۔ نوید قمر نے کہا کہ حکومت اس قرارداد کا اہم حصہ ہے۔