اسلام آباد(ملت آن لائن)وزیراعظم کے بیٹے حسن نواز کی پیشی کے بعد وزیر خزانہ اسحاق ڈار بھی پاناما کیس سے متعلق مشترکہ تحقیقاتی ٹیم میں پیش ہوگئے۔ یہ ان کی جے آئی ٹی میں پہلی پیشی ہے۔ وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان بھی ان کے ہمراہ تھے۔
جے آئی ٹی میں پیشی سے پہلے وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات کی اور اہم امور پر تبادلہ خیال کیا۔
ذرائع کے مطابق جے آئی ٹی میں پیشی سے قبل وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے اتوار کو چھٹی کے باوجود ایف بی آر حکام سےمل کر جے آئی ٹی کے ممکنہ سوالات کی تیاری کی۔
ترجمان وزیر خزانہ نے تصدیق کی ہے کہ اسحاق ڈار کو جے آئی ٹی کی طرف سے طلبی کا نوٹس 28 جون کو جاری کیا گیا جو وزیر خزانہ کے دفتر میں گزشتہ روز موصول ہوا۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ اسحاق ڈار نےایف بی آر سے تمام ریکارڈ کی کاپیاں بھی حاصل کرلی ہیں جبکہ اسحاق ڈار کا 2003سے 2006تک ایف بی آرمیں تین سال کا ٹیکس ریٹرنز کا ریکارڈ مسنگ ہے۔
وزیراعظم کے صاحبزادے حسن نواز کا کہنا ہے کہ نواز شریف پر دباؤ ڈالنے کے لیے ہمیں جے آئی ٹی میں بلایا جارہا ہے تاہم 100 دفعہ بلائیں گے ہم آئیں گے لیکن جھوٹ جھوٹ رہے گا اور سچ سچ۔
وزیراعظم نواز شریف کے صاحبزادے حسن نواز جے آئی ٹی کے سامنے تیسری مرتبہ پیش ہوئے۔ اس موقع پر جے آئی ٹی نے حسن نواز سے لندن میں ان کے اثاثوں اور کمپنیوں سے متعلق پوچھ گچھ کی۔
میڈیا سے بات کرتے ہوئے حسن نواز کا کہنا تھا کہ سارے دستاویزات جے آئی ٹی کو دے دیے ہیں اور یہ دستاویزات پہلے ہی سپریم کورٹ میں بھی جمع کراچکا ہوں، میں نے جے آئی ٹی سے ایک سوال پوچھا ہے کہ میرا کیا قصور ہے کہ جو مجھے بلا کر 5، 5 گھنٹے تفتیش کی جارہی ہے، شریف فیملی کے ہر فرد کو بار بار بلایا جارہا ہے، ہر ایک کو سمن جاری کیے جارہے ہیں جب کہ سمن کا جمعہ بازار لگایا ہو اہے لہذا کم از کم ہمیں الزام بھی بتا دیں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں پہلے الزام لگتا ہے اور پھر تحقیقات ہوتی ہیں لیکن یہاں الٹی گنگا بہہ رہی ہے اور اب الزام ڈھونڈا جارہا ہے تاہم کوئی موٹر سائیکل ہی چوری کرنے کا الزام لگادیں۔
حسن نواز نے کہا کہ ہم سب بتائیں گے، وزیراعظم نے کہا کہ جے آئی ٹی جو مانگتی ہے دے دو، جو پوچھتے ہیں بتائیں گے لیکن ہمارا حق ہے کہ ہمیں ہمارا قصور بھی بتایا جائے، بتایا جائے کہ ہم پر الزام کیا ہے، یہ نواز شریف پر دباؤ ڈالنے کے لیے ان کے بچوں کو بلایا جارہا ہے تاہم 100 دفعہ بلائیں گے ہم آئیں گے لیکن جھوٹ جھوٹ رہے گا اور سچ سچ۔