مظفرآباد(ملت + آئی این پی )وزیر اعظم آزادحکومت ریاست جموں وکشمیر راجہ محمد فاروق حیدر خان نے کہا ہے کہ اسلام آبادمیں ایک سیاسی پارٹی افراتفری پھیلا کر ملک کو غیر مستحکم کرنا چاہتی ہے جس سے تحریک آزادی کشمیر کو نقصان پہنچنے کا احتمال ہے۔ یوم سیاہ کے موقع پر قومی الیکٹرانک میڈیا کی جانب سے کشمیریوں کو وقت نہ دینا قابل افسوس ہے۔ پوری دنیا میں مقیم کشمیریوں نے مقبوضہ کشمیر پر بھارتی جابرانہ تسلط کے خلاف یوم سیاہ منایا لیکن قومی میڈیا نے اسے وقت دینے کے بجائے اسلام آبادمیں افراتفری پھیلانے والوں کو وقت دیا جس کی پرزور مذمت کرتے ہیں۔پاکستان کی سیاسی قیادت سے اپیل کرتے ہیں کہ تحریک آزادی کشمیر کے اس نازک مرحلہ پر اپنے اندرونی اختلافات سڑکوں کے بجائے آئینی طریقہ کار کے ذریعے حل کریں۔لائن آف کنٹرول پر بھارتی افواج کی جانب سے بلااشتعال فائرنگ سے زخمی ہونے والوں کے علاج معالجہ کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ اقوام متحدہ اور دیگر مہذب ممالک کو خبردار کرتے ہیں کہ اگر انہوں نے لائن آف کنٹرول پر بھارت کی بلااشتعال فائرنگ بند نہ کروائی کو یہ بڑے تصادم کا پیش خیمہ ثابت ہوسکتی ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز آزادجموں وکشمیر قانون ساز اسمبلی میں پریس گیلری کے دور ہ کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔وزیر اعظم آزادکشمیر نے کہا کہ آج قومی الیکٹرانک میڈیا اسلام آباد میں انتشار پھیلانے والوں اور پولیس کی ہاتھا پائی دیکھا رہا ہے لیکن کشمیرکی ان بیٹیوں کو وقت نہیں دیا جا رہا جن کے سروں سے بھارتی فوجی چادریں اتار رہے ہیں۔ کشمیر میں لوگوں کے گھروں کو آگ لگائی جا رہی ہے ،کھیتوں کو اجاڑا جا رہا ہے اور خواتین کی عصمت دری کی جا رہی ہے اور انکی بینائی چھینی جا رہی ہے لیکن ہمارے میڈیا کے پاس ان مظالم کو دیکھانے کا وقت نہیں۔انہوں نے کہا کہ بھارتی میڈیا ہندوستان کا جھوٹا موقف بیان کرنے میں کامیاب ہو رہا ہے اور ہمارا میڈیا ہمارا سچا موقف بیان کرنے میں ناکام ہے جو قابل افسوس ہے۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا کو مسئلہ کشمیر پر ذمہ داری کا مظاہر ہ کرنا چاہیے اور مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ظلم وبربریت کو دنیا کے سامنے لانے کے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اسوقت دہشتگردی کے خطرات لاحق ہیں ایسے وقت میں تمام سیاسی قیادت سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ یکجہتی کا مظاہرہ کریں اور افراتفری پھیلانے سے باز رہیں۔انہوں نے کہا کہ افراتفری کا ماحول پیدا کرنے سے صرف مودی ہی خوش ہو گا اور پاکستان غیر مستحکم ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ جمہوری اور اقتصادی طورپر مستحکم پاکستان ہی تحریک آزادی کشمیر کی کامیابی کاضامن ہوسکتا ہے۔انتشار پھیلانے کے اقدامات سے مسئلہ کشمیرپر منفی اثرات مرتب ہونگے۔ایک سوال کے جواب میں وزیر اعظم نے کہا کہ اپوزیشن کو حکومت سے اختلاف ہو سکتا ہے لیکن جن لوگوں نے انہیں ووٹ دئیے ہیں انکے حقوق کے لیے اپوزیشن کو اسمبلی میں آنا چاہیے اور مسائل پر بات کرنی چاہیے۔ہم جواب دہ ہیں اور ہر سوال کا جواب دیں گے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ تعلیمی پیکج کا معاملہ عدالت میں ہے۔ہم عدلیہ کا احترام کرتے ہیں ۔حکومت عدالت میں اپنا موقف پیش کرے گی۔امید ہے کہ عدلیہ حکومتی موقف پر ہمدردانہ غورکرے گی اور مالیاتی بحران کو مدنظر رکھ کر اپنا فیصلہ کرے گی۔دریں اثنا وزیر اعظم آزادکشمیر نے ممبر اسمبلی احمد رضا قادری کے توجہ طلب نوٹس پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ریکسیو 1122کو مزید فعال بنایا جائیگا۔ ریسکیو کے پا س اسوقت جدید آلات موجود ہیں اسے مزید آلات فراہم کریں گے تاکہ اسکی کارکردگی بہتر بنائی جا سکے۔انہوں نے کہا کہ تربیت یافتہ افراد کو بھرتی کیا جائیگا ۔وزیرا عظم نے کہا کہ محکمہ پولیس میں کنٹریکٹ ملازمین گزشتہ حکومت کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے فارغ ہوئے کیونکہ جس ادارے نے انکی تنخواہ کے لیے بجٹ فراہم کررہا تھا اس نے مزید بجٹ فراہم کرنے سے انکار کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ تربیت یافتہ ان ملازمین کی خدمات سے فائدہ اٹھانے کے لیے قانون سازی کریں گے۔
پانامہ لیکس
اسلام آبادمیں ایک سیاسی پارٹی ملک کو غیر مستحکم کرنا چاہتی ہے