پانامہ لیکس

اعتزازاحسن نے پاناما پیپرزکی تحقیقات کا بل سینیٹ میں جمع کرادیا

اسلام آباد:(اے پی پی) سینیٹ میں قائد حزب اختلاف اعتزازاحسن نے پاناما پیپرزکی تحقیقات کا بل ایوان بالا میں جمع کرا دیا۔ پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد کے باہرمیڈیا سے بات کرتے ہوئے اعتزازاحسن نے کہا کہ پاکستان کا سرمایہ خفیہ طورپر بیرون ملک منتقل کیا گیا، یہ انکشاف کسی سیاسی جماعت نے نہیں بلکہ بین الاقوامی معتبرادارے نے کیا ہے، جن 630 افراد کے خلاف پاناما پیپرزمیں انکشاف ہوا ان کےخلاف تحقیقات ہونی چاہئیں، پانامالیکس کی تحقیقات سپریم کورٹ ججز کی سربراہی میں کمیشن سےکرائی جائے۔ فرانزک آڈٹ کے بغیراملاک اوراثاثوں کی تحقیقات ممکن نہیں، بل میں ملک سے باہربھیجے گئے سرمائے کی کھوج کے لیے فرانزک آڈٹ تجویزکیا گیا ہے لیکن حکومت فرانزک آڈٹ کی طرف نہیں جا رہی۔ پیپلزپارٹی کے رہنما کا کہنا تھا کہ انہوں نے متحدہ اپوزیشن کی جانب سے پاناما لیکس کی تحقیقات کا بل جمع کرادیا ہے، اس بل میں کوئی امتیاز نہیں لیکن احتساب کا آغاز وزیراعظم سے ہونا چاہیے، بل کے ضابطہ کارکے تحت تمام شخصیات سے تحقیقات ہوں گی اورتحقیقاتی کمیشن مکمل با اختیار ہوگا، پاناما پیپرزمیں جن کا نام آیا ہے وہ نامزد ججز کواکاؤنٹس کی رسائی کا مختارنامہ دینے کے پابند ہوں گے، جہاں اکاوٴنٹ کھولے گئے وہاں مختار نامہ رکھنے والے شخص کو بھیجا جا سکے گا۔ سینیٹ میں قائد حزب اختلاف کا کہنا تھا کہ اگرپاکستان پیپلزپارٹی کا وزیراعظم ہوتا اوراس کا نام پانامہ پیپرز میں آیا ہوتا تو زمین ہل گئی ہوتی، یوسف رضا گیلانی پرالزام تھا کہ انہوں نے ریاست کے صدرکودوسرے ملک کی عدالت کے سامنے سرنگوں کیوں نہیں کیا۔ وزیراعظم کے بیٹے نے چھ ارب کی جائیداد کا سودا کیا، وہ اگرپیپلز پارٹی کے کسی رہنما کا بچہ ہوتا تونیب اورایف آئی اے اسے پکڑنے کے لئے لڑرہے ہوتے، سپریم کورٹ کے رجسٹرارکو کوئی پٹیشن مسترد کرنے کا اختیارنہیں، پاناما لیکس جیسے معاملے پرازخود نوٹس نہیں لیا گیا ورنہ ملک میں تو دو بوتل شراب رکھنے پر بھی ازخود نوٹس ہوئے ہیں۔