پانامہ لیکس

بل سود بنکاری کی ساعت سعید…اسداللہ غالب

مجھے نہیں پتہ میں نے اسے دعا دی تھی یا بد دعا، لیکن زبان سے نکلی بات پوری ہو گئی۔
میں اس کی نیک نیتی، پرہیز گاری ،فغان نیم شبی،خدا خوفی کی قسم کھا سکتا ہوں مگر ایک سنگدل اخبار نویس کی طرح میں نے اس سے سوال پوچھا کہ کیا تم نیک نیت ہو۔اس کا جواب تھا میں بھی نیک نیت ہوں، وزیر خزانہ بھی نیک نیت ہیں، وزیر اعظم بھی نیک نیت ہیں اور مریم نواز بھی نیک نیت ہے،ہمیں معلوم ہے کہ سود ی نظام خدا اور اس کے رسول ﷺ کے خلاف اعلان جنگ ہے، اس لئے ہم نے ملک میں بنکاری نظام بدلنے کا تہیہ کر لیا ہے۔
سعید احمد کو اسٹیٹ بنک کاڈپٹی گورنر لگایا جا رہا ہے، اس سے پہلے وہ ایک ایسی اعلی سطحی کمیٹی کے سربراہ کے طور پر کام کر رہے ہیں جو بینکنگ کو اسلامی خطوط پر ڈھالنے کے لئے کوشاں ہے۔ انہوںنے ایک ماہ پہلے مجھے فون کیا تھا۔وہ میرے گورنمنٹ کالج کے دوست ہیں،میرے ساتھ مجلس اقبال میں رہے اور راوی کے ادارتی بورڈ میں بھی شامل رہے،میں ان کی لیاقت پر رشک کرتا تھا وہ میٹرک میں فرسٹ پوزیشن لے کر کالج میں داخل ہوئے تھے، ایف اے اور بی اے آنرز میں بھی وہ فرسٹ کلاس فرسٹ پوزیشن حاصل کرتے رہے۔گھوڑا ہسپتال کے نواح میں میں ان کے چھوٹے سے خستہ مکان میں جاتا رہا تھا، میںکالج سے فارغ ہو کر دنیا داری میںکھو گیا، ان سے اگلی ملاقات جدہ میں ہوئی، میں عمرے کے لئے گیا تھا اور انہوں نے مہمان داری کی حامی بھری تھی، اللہ کی شان ان کاگھر کیا تھا ایک محل تھا، وہ مجھے اپنے ساتھ عمرہ کے لئے لے گئے اور پھر ہم نے مدینہ کا رخ کیا جہاں دن رات اللہ کی رحمت اور انوار کی بارش ہوتی ہے۔ مجھے حضور ﷺ کے دربار میں حاضری کا پہلا موقع نصیب ہوا تھا مگر وہ تو ہمیشہ وہاں جاتے ہوں گے مگر میں نے ان کی گداز آنکھوں اور رقیق القلبی سے اندازہ لگایا جیسے وہ پہلی مرتبہ حاضری کا شرف حاصل کر رہے ہوں۔وہ ایک عجب سرمستی کے عالم میں تھے، ان کی روح کاا نگ انگ نور سے سرشار تھا۔اسی مقام پر میں ان کی تصویریں کئی مرتبہ انٹر نیٹ پردیکھ چکا تھا، ان کے ایک جانب میاں نواز شریف او دوسری جانب اسحاق ڈار، دنیا میں بعض جوڑے ہوتے ہیں لیکن یہ احباب کی ایک مثلث ہے جو اب اسلام آباد میں بھی نظر آ رہی ہے۔
ایک ماہ پہلے جب انہوں نے مجھے لندن سے اپنی آمد کی اطلاع دی تو میرا سوال تھا کہ کیا آپ بھی اقتدار کا موج میلہ لوٹنے کے لیے آ گئے ہیں، وہ ہنسے، کہنے لگے ، اس ملک کا مجھ پر ایک قرض ہے، وہ لوٹاناچاہتا ہوں، اس ملک نے مجھے فرش سے عرش پر پہنچایا، اب میرا جو بھی ہنر ہے، وہ وطن کے لئے وقف ہے، اور ماہرین کی ایک کمیٹی میں بیٹھ کربلاسود بنکاری پر کام کر رہا ہوں۔
میں شاید اس کام کی اہمیت کو نہیں سمجھتا تھا، اس لئے میںنے کہا کہ آپ کی صلاحیت کا تقاضہ ہے کہ آپ کو اسٹیٹ بنک کی گورنری دی جائے، انہوںنے پھر ایک قہقہہ لگایا مگر آج صبح جب ایک اخبار میں میںنے یہ خبر پڑھی کہ انہیںاسٹیٹ بنک کا ڈپٹی گورنر بنا دیا گیا ہے تو میں نے انہیں پھر فون کیا، وہ ہنستے رہے اور ہنستے رہے، پھر ہنسی روک کر کہنے لگے کہ تم کوئی نجومی تو نہیں ہو ۔ میںنے کہا کہ آپ کو اللہ نے صلاحیتوں سے مالا مال کیا ہے اور آپ کو وہی کام کرنا چاہئے جس پر آپ نتائج دکھا سکتے ہیں ۔
میں پھر اخبار نویس بن گیا،میںنے کہا کہ پہلے ہی لوگوں کوکافی بے وقوف بنایا جا چکا ہے، سود کانام بدل کر مارک اپ رکھ کر یہ تائثر دینے کی کوشش کی گئی کہ سودی نظام کا خاتمہ ہو گیا، یہ عوام کے ساتھ دھوکہ نہیں ، اللہ اور رسول ﷺ کے ساتھ دھوکہ ہے۔کہیں سے تکافل کی اصطلاح تراش لی گئی، اور کسی نے مضاربہ اور مشارکہ کی اصطلاحیں استعمال کرنا شروع کر دیں ، کیا اس سے بنکاری نظام سود سے پاک ہو گیا۔ میںنے انہیں بتایا کہ میرے ایک دوست خالد سلیم اسٹیٹ بنک میں ایگزیکٹو ڈائریکٹر کے عہدے پر فائز رہے اور کئی بار آئی ایم ایف کے مشن کے ساتھ سوڈان اور ایتھوپیا وغیرہ میں کام کے لئے گئے، وہ بتاتے ہیں کہ ایتھوپیا والوںنے کہا کہ بنکاری کی تمام ا صطلاحوں کو عربی ناموں میں ڈھال دو،انہوںنے بتایا کہ اس سے بنکاری، اسلامی خطوط پر استوار نہیں ہو سکے گی لیکن حکمران پارٹی نے ان سے کہا کہ ہمیں صرف نام کی اسلامی بنکاری چاہئے، ہمارے ہاں الیکشن ہونے والے ہیں اور ہم مسلمانوں کے ووٹ بٹورنا چاہتے ہیں۔
میرے دوست سعید احمد، جن کو ہم کالج کے دور سے سعید احمد چمن کے نام سے جانتے ہیں، کہنے لگے کہ میں آپ کے سوال پر اقرار کر چکا ہوں کی ہم نیک نیتی سے کام کرنا چاہتے ہیں ، ہم اس ملک سے سود کی جڑیں کاٹنے کا مصمم ارادہ کئے ہوئے ہیں ۔سودی نظام ایک لعنت ہے، اس سے جلد از جلد چھٹکارہ پانا ہو گا۔یہ اللہ پاک کا انعام ہے کہ ہمیں مولانا تقی عثمانی کی راہنمائی میسر ہے جو اسلامی بنکاری پر اتھارٹی مانے جاتے ہیں ۔ میںنے کہا کہ پہلے قدم کے طور پر آپ نوجوانوں کو بلا سود قرضہ کیوں نہیں دیتے، ان سے آٹھ فی صد بھی مت وصول کریں، سعید احمد نے بتایا کہ پورے ملک سے اس کے لئے مطالبہ ہو رہا ہے اور ہم دن رات اس سوچ بچار میں مصروف ہیں کہ کس طرح ان قرضوں کو سود سے پاک کر دیا جائے، ہمیں نوجوانوں پر پورا اعتماد ہے، وہ قرضے ہڑپ نہیںکریں گے، مریم نواز مجھے بارہا کہتی ہیں کہ انکل! کسی طرح سود ختم کرواﺅ۔
یہ باتیں سعید احمد نہ کر رہا ہوتا تو میں ہر گز اعتبار نہ کرتا، مگر میں جانتا ہوں کہ یہ شخص جھوٹ اور منافقت کے قریب تک نہیں پھٹک سکتا ، میںنے اسے غلاف کعبہ سے لپٹے دھاڑیں مارتے دیکھا ہے ، میں نے اسے دربار رسول ﷺ میں سیس نوائے دیکھا ہے۔میں اس پر اعتبار کرنے پر مجبور ہوں۔
مجھے اس کی صلاحیتوں پر بھی اعتماد ہے۔وہ ایک ممتاز رواین ہے، اس نے چیز مین ہیٹن بنک میں کام کیا،کویت ایشیا بنک میں کام کیا، فیصل بنک میں کام کیا،اور ایک فرانسیسی بنک میں کام کیا، وہ جدہ کے ایک بڑے ادارے کا نائب صدر رہا۔وہ لندن اسکول آف اکنامکس کا فارغ التحصیل ہے۔وہ اب ملک میں واپس ا ٓیا ہے تو کچھ نہ کچھ کر کے ہی دم لے گا، وہ اللہ اور اس کے رسول ﷺ کو گواہ بنا چکا ہے، آیئے ، اس کی کامیابی کے لئے دعا کریں، میرا وجدان کہتا ہے کہ وہ اسٹیٹ بنک کا گورنر بھی بن جائے گا ، تب اسے فرائض کی ادائیگی میں آسانی میسر ہو گی۔
ایک انقلاب اس کی آنکھوں میں مچل رہا ہے، بلا سود بنکاری کی ساعت سعید اس سعید احمد کے اشارے پر جلوہ فگن ہو نے کو ہے،انشا اللہ!