قوم سے خطاب کی بنیادا س جھوٹ پر کھڑی کی گئی کہ اسٹیٹ بنک کے ڈپٹی گورنر سعید احمد نے شریف خاندان کے لئے منی لانڈرنگ کی ا ورا س کے عوض انہیں یہ اعلی عہدہ عطا کیا گیا۔
اگر عمران خان ، گورنمنٹ کالج میں تعلیم حاصل کرنے کے قابل ہوتا تواسے پہلے تویہ پتہ ہوتا کہ سعید احمد در اصل سعیداحمد چمن ہے جو میٹرک ا ورا س کے بعد ہر امتحان میں فرسٹ کلاس فرسٹ پوزیشن حاصل کرتا رہا۔وہ مجلس اقبال کا جنرل سیکرٹری تھااور مجلہ راوی کا ایڈیٹر۔
عمران خان کو اس کاذکر کرنے سے پہلے وضو کرنا چاہئے تھا۔
عمران کی ذہنی صلاحیت تو ہر ایک پر عیاں ہے، وہ بلیم گیم میں ہر انتہا تک جا سکتاہے، دوسروں پر کیچڑ اچھا ل کر ہی وہ اپنی زندگی کے سارے گند کی پردہ پوشی کر سکتا ہے مگر مجھے حیرت ہوئی اپنے ایک عزیز دوست ہارون الرشیدکے تبصرے پر۔اس نے کہہ ڈالا کہ اسحاق ڈار کا بچپن کا دوست اسی قماش کا ہوگا۔
عمران خان کے الزام کا نہیں ، اس کی باتوں پر کون توجہ دیتا ہے۔ میں توہارون کے ا س تبصرے کے جواب میں برملا طور پر کہہ سکتاہوں کی سعید چمن کی پارسائی،ا س کی دیانت ا ور اس کی امانت کی قسم میں کعبے کی چوکھٹ پکڑ کر کھا سکتا ہوں۔
سعید چمن جیسے ہونہارا ور با صلاحیت بیٹے کوئی کوئی مائیں ہی جنم دیتی ہیں اور عمران کو کیا پتہ کہ کس غربت اور عسرت میں سعید احمد نے پنی ابتدائی زندگی بسر کی جبکہ اسے پالنے والا کوئی قریبی عزیز نہ تھا۔ مگرا س نے اپنی محرومیوں کو اپنے راستے میں رکاوٹ نہیں بننے دیا ۔ وہ تعلیم کے میدان میں جھنڈے گاڑتا رہا ، کالج میں مجھ سے جونیئر تھا مگر میں اس کی ذہانت پر رشک کرتا تھا اور اس کی صلاحیتوں کے پیش نظر میں نے اسے اپنے ساتھ مجلس اقبال میں ڈپٹی سیکرٹری جنرل بنایا اور راوی میں اسٹنٹ ایڈیٹر منتخب کیا۔میرے لئے اس نے کوئی منی لانڈرنگ نہیں کی تھی، وہ تو چائے کی ایک پیالی پلانے کی مالی توفیق نہیں رکھتا تھااور نہ میرے اندر ایسی کوئی سکت تھی۔اسحق ڈار اس کا اسکول فیلو ہو گا، کالج فیلو بھی ہو گا مگر میں اسے نہیں جانتا تھا، میری ا س سے پہلی ملاقات اس وقت ہوئی جب میاں شہباز شریف لاہور چیمبر کے صدر بنے تو میں نے نوائے وقت فورم میں چیمبر کے نئے عہدیداروں کو مدعو کیا۔ تب ایک نوجوان نے دھیمے لہجے میں سرگوشی کہ کہ میں سعید چمن کا کلاس فیلو ہوں، میں نے اس کے بعد اگرا سحق ڈار کی عزت کی تو اس کی وجہ یہ تھی کہ وہ ایک پاکیزہ شخصیت کا دوست تھا۔اسحاق ڈار کو یاد نہیں ہو گا ، وہ ڈپٹی چیئر مین پلاننگ کمیشن بنا تو میں نے اسے آواری ہوٹل میں ناشتے پر بلایا، وہ حیران تھا کہ کوئی اخبار نویس حکومتی فرد سے کھانے کے بجائے الٹا اسے کھلا رہا ہے، میں نے کہا کہ تمہاری نسبت سعید چمن سے ہے ، میں تمہیں سرآنکھوں پہ بٹھاتا ہوں۔
سعید چمن زندگی کی دوڑ میں بہت آگے نکل گیا ،ا سلئے کہ کہ وہ خداداد صلاحیتوں کا مالک تھا۔اس نے ہر امتحان میں پہلی پوزیشن لینے کی وجہ سے گورنمنٹ کالج سے رول آف آنر حاصل کیا۔ اس نے لندن انسٹی ٹیوٹ آف ایکچوئری کی فیلو شپ حاصل کی، لندن یونیورسٹی سے معاشیات میں ماسٹرز کی ڈگری لی، اور ہارورڈ بزنس اسکول کے سینیئر مینجمنٹ پروگرام میں شرکت کی ۔میں اس کے ملازمت کے کیرئر کی تفصیلات میں نہیں جاناچاہتا کہ اسے پڑھ کر عمران خان کی آنکھیں خیرہ ہو جائیں گی مگر میں یہ ضرور بتاؤں گاکہ جب فیصل بنک بنا تو سعودی شہزادے نے اسے اس بنک کا بانی صدر بننے کی درخواست کی مگر یہ کام اس کی ذہنی صلاحیتوں سے بہت چھوٹا تھا۔سعید احمد کا ستارہ افلاک کی بلندیوں پر چمکتا دمکتا رہا۔ دنیا نے ا س کی صلاحیتوں کا لوہا مانا، کالج سے فراغت کے بعد میری اس سے ملاقات خانہ کعبہ اور مسجد نبوی میں ہوئی۔ یہ ذاتی باتیں ہیں مگر میں نے دیکھا کہ دونوں مقامات مقدسہ پر اس کی آنکھوں سے آنسووں کا سیلاب بہہ نکلا تھا، قرآن اس کے ہاتھ میں تھا اور وہ ہر لمحے بوافل ادا کرتا تھا یا قرآن کی تلاو ت میں مشغول رہا۔اس شخص کو بد قماش کہنا اور منی لانڈرنگ کا الزا م دینا گناہ کبیرہ سے کم نہیں۔ روز محشر اس کی جوابدہی کرنا پڑے گی، نواز شریف، اسحاق ڈار سے لڑائی سیاسی ہے، ضرورلڑو، مگرا س لڑائی میں کسی پارساکا دامن داغدار نہ کرو ،ورنہ کیچڑ کون نہیں اچھال سکتا، ہر کوئی اچھال سکتا ہے۔ پرویز رشید نے کہا تھا کہ نواز شریف ان کا قائد ہے، وہ ان کے بارے میں الزام بازی برداشت نہیں کر سکتے ، میں کہتا ہوں کہ سعید چمن میرا مخلص اور نیکو کار دوست ہے ، جب عمران نے اس پر کیچڑ اچھالا تو میں برداشت نہیں کر سکا ، میں نے اپنے رنج وغم کا اظہار کرنے کے لئے سعید چمن کو فون کیا ،ا س نے جواب نہ دیا ، میں نے غصے سے ایس ایم ایس کیاکہ ان اینکروں کے فون سنتے ہو جو تمہیں بدقماش کہتے ہیں مگر مجھ ادنی شخص سے بات گوارہ نہیں،ِ کچھ دیر بعد اس کا ایس ایم ایس آیا کہ وہ عمراہ کی ا دائیگی کے لئے سعودی عرب میں ہے، ٹی وی چینل نے ان کے سعودی نمبر پر فون کیا تھا،اب وہ دو دن کے لے قاہرہ جا رہے ہں، بدھ کو وطن واپس پہنچیں گے، پھر انہوں نے اس جواب کی نقل بھیجی جو انہوں نے باضابطہ طور پر عمران کے الزامات کے جواب میں جاری کیا تھا،ا س شخص نے کہا ہے کہ وہ ہر احتساب کے لئے تیار ہے اور بے بنیادا ور جھوٹ پر مبنی پروپیگنڈے کو مسترد کرتا ہے۔ یہ ہوتا ہے ٹھوکواں جواب۔ آج کے دور میں کون احتساب کی اوکھلی میں سر دیتا ہے، زرداری ملک سے ہی بھاگ گیا، اسی لئے عمران خان سے لے کر خورشید شاہ تک ہر کوئی غیر متعلقہ باتوں پر اکتفا کر رہا ہے، انہیں اچھی طرح معلوم ہے کہ جب احتساب شروع ہو گیا تو پہلے شوکت خانم کے چندے کا ہو گا، پھر سرے محل اورسوئس اکاؤنٹس کا ہو گا ، اس کے بعد پارک لین کے فلیٹوں کی باری آئے گی ا ور پھراس حمام میں کون ننگانہیں، دو سو سے زائد لوگوں کے نام ہیں جناب پانامہ لیکس میں اور سن لیجئے کہ پانامہ لیکس خود ایک جرم ہے ا ور اس امر کی تحقیقات شروع ہو گئی ہیں کہ اس کمپنی نے لوگوں کی ذاتی معلومات کی چوری کا ارتکاب کیسے کیا، لگتا ہے کہ سزا اسی کمپنی کو ہو جائے گی اورجن لوگوں کواس نے بزعم خویش ننگا کیا ہے وہ قہقہے لگائیں گے۔ سعید چمن پر الزام تراشی کے بعد سے تو میں بھی قہقہے لگا رہا ہوں کہ اگر یہی ثبوت ہے تو پھر جھوٹ کسے کہتے ہیں۔
محمد سرور میرا اسی طرح کا دوست ہے جیسا سعید احمد چمن میرا دوست ہے۔ مگر سرور ان دنوں عمران خان کی آنکھوں کا نیا نیا تارا بنا ہوا ہے، اگر عمران اسی چودھری سرور سے پوچھ لے کہ افتراپردازی ا ور بلیم گیم کس قیامت کا نام ہے تو سرور کی آنکھوں سے آنسو ٹپکنے لگ جائیں گے، محمد سرور پر پاکستان میں نہیں ، برطانیہ میں الزامات لگے ا ور میڈیا نے ا س کا یوں پیچھا کیا جیسے بھیڑیا ، اپنے شکار کا تعاقب کرتا ہے۔ میں پہلی بار گلاسگو میں سرور کے گھر گیا تواس نے مجھے ہدایت کی کہ گاڑی سے اتر کر ، منہ نیچے کر کے ،سرپٹ دوڑتے ہوئے گھر میں داخل ہو جانا ورنہ سڑک پر نصب کیمروں کی زدمیں تم بھی آجاؤ گے۔
سعید احمد صرف اسحاق ڈار ہی کا نہیں، نواز شریف کا بھی دوست ہے۔میں نے ان تینوں کی جوبھی تصویر دیکھی ، ا س میں تینوں گنبد خضری کے سائے میں نوافل ادا کرنے میں مشغول ہوتے ہیں۔یقین جانئے کہ ان کی دوستی ویسی نہیں جیسی عمران ،موبی اور صلی کی تھی۔میں ا س سے زیادہ بھی جانتا ہوں مگر وہ ذاتیات کا مسئلہ ہے۔عمران نے اگر سعید احمد جیسے فرشتوں پر گند اچھالنے کی مشق جاری رکھی تو پھر کچھ بھی مخفی نہیں رہے گا۔
میں گواہی دیتا ہوں کہ سعید چمن اس قماش کا نہیں جیسا اسحاق ڈار ہے، ویسے ا سحاق ڈار کس قماش کا ہے،ا س کی ذرا تشریح بھی کر دیتے۔ مسجد نبوی میں جالیوں کے سامنے گڑ گڑانے والے اور داتا دربار کو عرق گلاب سے غسل دینے والے پر تھوکنے سے پہلے سوچ لو کہ آسمان کی طرف تھوکا اپنے ہی منہ پر گرتا ہے
پانامہ لیکس
سعید احمد کی قسم کعبے میں کھا سکتا ہوں۔۔۔اسداللہ غالب