اسلام آباد: (ملت آن لائن) مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے پندرہ روزہ رپورٹ عدالت عظمیٰ میں پیش کی تو حسین نواز کے وکیل نے اپنے مؤکل کی تصویر لیک ہونے سے متعلق متفرق درخواست پیش کی اور تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن بنانے کی استدعا کی۔ اس پر جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ ویڈیو لیک نہیں ہوئی وہ سکرین شاٹ تھا۔ جسٹس اعجاز افضل کا کہنا تھا کہ اگر تحقیقات کی ضرورت محسوس ہوئی تو دیکھیں گے، فی الحال جے آئی ٹی سے جواب مانگ رہے ہیں۔ تین رکنی بنچ نے جے آئی ٹی کی رپورٹ پر مشاورت کے بعد قرار دیا کہ تحقیقات درست سمت میں جا رہی ہیں، جےآئی ٹی سربراہ درپیش مسائل کے متعلق درخواست دائر کریں، اس پر اٹارنی جنرل کو ہدایات جاری کر دیں گے۔ جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ جے ائی ٹی معینہ مدت میں اپنا کام مکمل کرے، ایک دن کی توسیع بھی نہیں دیں گے۔
پانامہ لیکس
سپریم کورٹ: جے آئی ٹی کی دوسری رپورٹ جمع، تصویر لیک ہونے پر جواب طلب