راولپنڈی (آئی این پی) وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے پانامہ دستاویزات کی تحقیقات ایف آئی اے سے کرانے کی پیشکش کرتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان جس افسر کا کہیں گے اسے انکوائری افسر مقرر کر دیا جائے گا،پانامہ لیکس کا معاملہ الزام تراشی کی نذر نہیں ہونا چاہیے،حقیقت قوم کے سامنے آنی چاہیے کہ کس نے کیا کھایا ؟پوری دنیا میں قومی چینل پر خطا ب کا حق صرف صدر اور وزیراعظم کو حاصل ہے،میں وزیرداخلہ ہوتے ہوئے خطاب نہیں کر سکتا، عمران خان تو اپوزیشن لیڈر بھی نہیں،انہیں سرکاری ٹی وی پر خطاب کی اجازت نہیں دی جائے گی،اسلام آباد سیل نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، دارالحکومت میں جلسے کیلئے طریقہ کار وضع کر رہے ہیں،جلسوں کیلئے ایک جگہ مخصوص کریں گے،روز روز اسلام آباد کا رخ کرنا مذاق بن چکا، دھرنے اور جلوسوں نے شہریوں کی زندگیاں اجیرن بنادی ہیں،پارک سیرو تفریح کیلئے ہوتے ہیں جلسوں کیلئے نہیں، جب تک اسلام آباد میں جلسوں کیلئے طریقہ کار وضع نہیں ہوتا، ڈی چوک، ایف نائن پارک سمیت کسی بھی جگہ جلسے کی اجازت نہیں دی جائے گی،بھارتی را افسر کی گرفتاری پر حکومت خاموش نہیں،معاملے پر ایران کو سرکاری ریفرنس بھجوایا جا چکا ہے، تنقید کرنے والے اپوزیشن رہنماؤں کے پارٹی قائدین کے نام بھی پانامہ لیکس میں آئے،پانامہ پیپرز کی تحقیقات ہونی چاہیے لیکن عمران خان دھرنوں کی دھمکی کا سلسلہ بند کردیں۔وہ ہفتہ کو کلرسیداں میں لینڈ ریکارڈ کو کمپیوٹرائزڈ کرنے کی تقریب، بلدیاتی نمائندوں سے خطاب کے بعد میڈیا سے گفتگو کررہے تھے۔ وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ چہلم کا بہانہ بنا کر ایک گروہ نے سیاسی مقاصد حاصل کرنے کی کوشش کی، دین کی بات کرنے والے پہلے اسلام کے افکار کو پڑھیں، رسول پاکؐ نے تنقید کرنے والوں کیلئے بھی ہمیشہ دعا کی،یہ کہاں کی انسانیت ہے کہ قوم کے پیسے سے بنی میٹرو کو آگ لگا دی جائے، دین اسلام توڑ پھوڑ اور غلط کاموں کی اجازت نہیں دیتا، ڈی چوک میں کسی کو جلسہ کرنے کی اجازت نہیں ہو گی، روز روز اسلام آباد کا رخ کرنا مذاق بن چکا ہے، دھرنے اور جلوسوں نے اسلام آباد کے شہریوں کی زندگیاں اجیرن بنا دی ہیں، ایف نائن پارک میں بھی کسی جلسے کی اجازت نہیں دی جائے گی، راولپنڈی میں بھی اب اکٹھ نہیں ہونے دیں گے، تاجروں اور شہریوں کے حقوق کا ہر قیمت پر تحفظ کیا جائے گا، جڑواں شہروں میں امن و امان کی صورتحال کو ہر صورت برقرار رکھا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پانامہ لیکس کے معاملے پر عمران خان نے کہا کہ وزیر داخلہ خدا کو جواب دہ ہیں تو انہیں کہنا چاہتا ہوں کہ میں نہ وزیراعظم کو جوابدہ ہوں اور نہ عمران خان کو میں صرف اور صرف اللہ تعالیٰ کو ہی جوابدہ ہوں، مجھے بھی معلوم نہیں تھا کہ آف شور کمپنیاں کس بلا کا نام ہے،چار دن پہلے پتہ چلا جب مجھے نہیں پتا تو قوم کو کیسے پتا ہو گا،میں نے اس لئے ایف آئی اے کو از خود انکوائری کا حکم نہیں دیا کہ اپوزیشن جماعتیں کہیں گی کہ اپنی مرضی کا افسر لگا دیا ہے، اگر عمران خا ن چاہتے ہیں تو پانامامہ دستاویزات کی انکوائری ایف آئی اے سے کرانے کو تیار ہیں، عمران خان تحقیقات کیلئے ایف آئی اے کے افسر کا نام دیں، الزامات کی سیاست سے گریز کیا جانا چاہیے، پانامہ لیکس کو دنگا فساد اورسیاست کیلئے استعمال نہیں کیا جانا چاہیے،پانامہ لیکس پر اپوزیشن نے بیانات دے دے کر قوم کو مفلوج بنادیا، تنقید کرنے والے اپوزیشن رہنماؤں کے قائدین کے نام بھی پانامہ لیکس میں آئے ، میرے پیشرو کا نام بھی اس میں شامل ہے، اگر اس پر بیانات دینے ہیں تو پہلے اپنے لیڈروں کا نام لیا جائے تا کہ سچائی قوم کے سامنے لائی جا سکے۔ وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ پانامہ لیکس کا صرف وزیراعظم نے نوٹس لیا اور قوم سے خطاب کیا،وزیراعظم نے معاملے کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن کے قیام کا بھی اعلان کیا،پانامہ لیکس کے الزامات کو برطانیہ ،روس اور ارجنٹائن نے مسترد کر دیا، پانامہ دستاویزات پر انکوائری کیلئے وزیر اعظم کے اعلان کے ساتھ ہی حکومت نے سپریم کورٹ کے دو سابق چیف جسٹس صاحبان سے رابطہ کیا لیکن اپوزیشن کی طرف سے الزام ترشیوں کا سلسلہ شروع ہونے اور طوفان بد تمیزی برپا کرنے پر ان ججز نے معذرت کر لی، جلد انکوائری کمیشن کے سربراہ کا تقرر کر دیا جائے گا ،سیاسی اکابرین سے بھی کہتا ہوں کہ اب دودھ کا دوھ اور پانی کا پانی ہونا چاہیے اور پتہ چلنا چاہیے کہ کس نے کیا کھایا ہے۔چوہدری نثارعلی خان نے کہا کہ اسلام آباد میں چڑھ دوڑنے کی اجازت کسی کو بھی نہیں دی جاسکتی ،اگر عمران خان چاہیں تو کلرسیداں میں آکر جلسہ کرسکتے ہیں، اسلام آبادمیں جلسوں کیلئے طریقہ کار وضع کر رہے ہیں،جلوں کیلئے جگہ مخصوص کریں گے، اسلام آباد میں ایک ایسی جگہ مخصوص کریں گے جس سے عوام کی زندگی متاثر نہ ہو، اسلام آباد میں جلسوں پر لگائی گئی پابندی عارضی طور پر ہے، جلسوں کیلئے طریقہ کارپرکابینہ سے منظوری کے بعدسیاسی جماعتوں سے مشاورت کریں گے،اسلام آبادکے شہریوں نے کیاقصورکیاہے؟روز روز کے جلسے جلوسوں سے انکی زندگیاں اجیرن کردی گئی ہیں، اگر جلسے کرنے ہیں تو ایسی جگہ پر کریں تا کہ عوام کو کوئی پریشانی نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی خفیہ ایجنسی را کے افسر کی گرفتاری پر حکومت خاموش نہیں،را کے ایجنٹ کا معاملہ ہر فورم پر اٹھایا ہے،پاکستان کے حوالے سے تمام سیاسی جماعتیں ایک صفحے پر ہیں، اچھے سول اور ملٹری تعلقات اور بہتر سیاسی اتفاق رائے مسائل کا حل ہیں، دشمن سول ملٹری تعلقات میں نفاق پیدا کرنا چاہتے ہیں، حکومت نے را افسر سے متعلق سرکاری ریفرنس ایران کو بھجوایا ہے، دشمن کے عزائم منفی ہونے کے باوجود ہمیں نقصان نہیں پہنچایا جا سکتا، قوم متحد ہے اس لئے دشمن اپنے ناپاک عزائم میں کامیاب نہیں ہو رہا، قومی مسائل پر حکومت اور عسکری قیادت میں روابط ہیں۔ وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ دنیا بھر میں قومی چینل پر قوم سے خطاب صرف صدر مملکت اور وزیراعظم نواز شریف ہی کر سکتے ہیں، عمران خان کی 30سیٹیں ہیں وہ تو اپوزیشن لیڈر بھی نہیں ہیں، میں وزیر داخلہ ہونے کے باوجود بھی قوم سے خطاب نہیں کر سکتا تو عمران خان کس حیثیت سے قوم سے خطاب کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کا اسمبلی میں خطاب سرکاری ٹی وی نے نہ بھی نشر کیا ہو لیکن سبھی میڈیا چینلز نے دیکھایا، عمران خان کو جتنی میڈیا کوریج ملتی ہے اتنی صدر یا وزیراعظم کو بھی نہیں ملتی، میں پانچ سال اپوزیشن لیڈر رہا، اس وقت کے سپیکر نے میری ایک بھی سرکاری ٹی وی پر نشر کرنے کی اجازت نہیں دی، حالانکہ میرے الفاظ بھی پارلیمانی ہوتے تھے، عمران خان کو سرکاری ٹی وی پر خطاب کی اجازت نہیں دی جائے گی۔(اح)
پانامہ لیکس
وفاقی وزیرداخلہ کی پانامہ دستاویزات کی تحقیقات ایف آئی اے سے کرانے کی پیشکش