پانامہ لیکس

پاناما پیپرز،پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نےمتعدد کو نوٹس جاری کردیئے

پاناما پیپرز:(اے پی پی) پاناما پیپرز کی تحقیقات کے لئے بریفنگ دینے کیوں نہیں آئے۔پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے گورنر اسٹیٹ بینک ،سیکرٹری خارجہ ،ڈی جی ایف آئی اے ، چیئرمین سیکورٹی ایکس چینج کمیشن آف پاکستان کو سمن جاری کر دئیے ۔ چیئرمین کمیٹی خورشید شاہ نے کہا کہ پاناما معاملے پر بات کرنے سے اسپیکر نے نہ منع کیا ،نہ منع کر سکتے ہیں۔ پاناما لیکس کے معاملے پر پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس بلا یا گیا تھا جس میںپاناما پیپرز کی تحقیقات پر کیا ہوا، کیا ہو سکتا ہے۔۔۔؟اس معاملے پر بریفنگ کے لیے چیئرمین ایف بی آر ، سیکرٹری خزانہ ،گورنر اسٹیٹ بینک ،ڈپٹی چیئرمین نیب ، سیکرٹری خارجہ، سیکیورٹی اینڈ ایکس چییج کمیشن آف پاکستان کے چیئرمین اور ڈی جی ایف آئی اے کوبلایا گیا تھا۔ مگر صرف چیئرمین ایف بی آر اور سیکرٹری خزانہ آئے۔باقی کسی نے آنے کی اور بروقت بتانے کی زحمت ہی نہ کی۔کمیٹی نے بریفنگ کے لیے بلائے گئے اداروں کے سربراہان کی عدم موجودگی پربرہمی کا اظہار کیا ۔ خورشید شاہ نے کہا کہ وزیراعظم سیکرٹریٹ کی طرف سے نوٹس ایشو کیا گیا ہے کہ حکام کابینہ کا اجلاس چھوڑ پبلک اکاونٹ کمیٹی کا اجلاس میں شرکت کریں، اداروں کے سربراہان کا اجلاس میں شرکت نہ کر نا پارلیمنٹ کی توہین ہے۔ اگر ہم پیار کا رویہ اپناتے ہیں تو اس کو غلط مت سمجھا جائے ،ہم نے کبھی عزت دار لوگوں کی دل آزاری نہیں کی ۔اس کمیٹی میں صرف اداروں کے سربراہان کو ہی سولات کا جواب دینا ہوتا ہے ۔ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے اداروں کے نہ آنے والے سربراہوں کو باقاعدہ سمن جاری کر دیے اور انہیں کمیٹی کے آئندہ 20 ستمبر کو ہونے والے اجلاس میں شرکت یقینی بنانے کے احکامات جاری کیے۔ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس کے بعد خورشید شاہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاناما لیکس کا معاملہ پی اے سی میں اٹھانے سے اسپیکر نے منع نہیں کیا۔ خورشید شاہ نے کہا کہ یہ چیئرمین کمیٹی کا استحقاق ہے کہ کونسا معاملہ اٹھانا ہے، صرف فنانس کمیٹی ایسی ہے جسے اسپیکر منع کرسکتے ہیں۔