اسلام آباد: (ملت+اے پی پی) سپریم کورٹ میں پاناما کیس کی سماعت کل تک کیلئے ملتوی کر دی گئی ہے ، سپریم کورٹ کے جسٹس آصف سعید کھوسہ نے پناما کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے ہیں کہ بنیادی فوکس لندن فلیٹس ہوںگے لیکن کوئی بھی نقطہ ادھورا نہیں چھوڑیں گے۔ مخدوم علی خان کہتے ہیں لندن فلیٹس میں وزیراعظم کو فریق نہیں بنایا گیا،، عدالت انہیں فریق بنالے، جسٹس گلزار احمد بولے کسی کو فریق کے طور پرشامل نہیں کررہے۔ اتنی ہمت نہیں دوبارہ دوسری پارٹی کے طویل دلائل سنیں ۔ وزیراعظم نواز شریف کے وکیل مخدوم علی خان نے پناما کیس میں دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ خود کو صرف وزیراعظم تک محدود رکھوں گا، عمران خان نے درخواست میں نواز شریف، اسحاق ڈار، کیپٹن صفدر کی نا اہلی کی استدعا کی ۔ دوسری استدعا ہے کہ لوٹی ہوئی رقم، منی لانڈرنگ اور جائیداد واپس لی جائے، عمران خان کی استدعا عمومی نوعیت کی ہے، مخدوم علی خان نے کہا کہ تیسری استدعا ہے کہ نیب کو میگا کرپشن کیسز کی تحقیقات مکمل کرنے کا حکم دیا جائے، اس استدعا کا نواز شریف سے کوئی تعلق نہیں ہے، عمران خان نے استدعا کی ہے کہ نواز شریف کے بچوں کا نام ای سی ایل میں ڈالا جائے۔لیکن اس پر کوئی دلائل نہیں دیئے گئے، اگر کسی نقطہ پر زور نہ دیا جائے تو قانون کے مطابق وہ ختم ہو جاتا ہے۔ وزیراعظم کے وکیل نے کہا کہ ایک استدعا یہ بھی کی گئی ہے کہ سوالیہ نشان والی جائیداد کو ضبط کیا جائے، کیا درخواستگزارنے صرف لندن اپارٹمنٹس کی حد تک بات کی ہے ۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ بنیادی فوکس لندن فلیٹس ہوں گے لیکن کوئی نقطہ ادھورا نہیں چھوڑیں گے۔ مخدوم علی خان نے کہا کہ لندن فلیٹس میں وزیراعظم نواز شریف کا نام نہیں، جن لوگوں سے متعلق دستاویزات پیش ہوئیں انہیں فریق نہیں بنایا گیا، اب ایک ہی صورت ہے عدالت انہیں فریق بنالے، جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ ہم کسی کو فریق کے طور پرشامل نہیں کررہے۔ اتنی ہمت نہیں دوبارہ دوسری پارٹی کے طویل دلائل سنوں۔ پناما کیس کی سماعت کل تک ملتوی کر دی گئی، وزیراعظم کے وکیل مخدوم علی خان کل بھی دلائل جاری رکھیں گے ۔ اس سے قبل شیخ رشید نے سیاسی انداز میں جذباتی اور معنی خیز دلائل دیئے ۔ قطری خط رضیہ بٹ کا ناول اور شہزادہ جاسم ریسکیو 1122 قرار دے دیا ۔ عدالت میں اس جملے پر قہقے لگے جس سے جسٹس شیخ عظمت سعید برہم ہوگئے ۔ وزیر اعظم کے وکیل مخدوم علی خان کے دلائل کا آغاز ہوا تو آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیئے کہ مطلب کا فیصلہ نہ تو بے انصافی لگتی ہے ۔ نعیم بخاری نے دلائل دیئے کہ برطانوی قانون کے مطابق بیرئیر سرٹیفیکیٹ رکھنے والا آف شور کمپنی کا مالک نہیں ہوتا ، آف شور کمپنیوں کی خریداری کیلئے پیسہ نوازشریف نے دیا ۔ جسٹس اعجاز افضل خان نےکہا بےنامی جائیداد خریداری کے معاملے پر فیصلہ شواہد ریکارڈ کرنے کے بعد ہو سکتا ہے، جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ ابھی تعین ہونا باقی ہے کہ لندن فلیٹس کب خریدے گئے ، اس معاملے میں نواز شریف کے براہ راست ملوث ہونے کی دستاویز ریکارڈ پر نہیں آئی ۔ شیخ رشید نے دلائل میں کہا کہ پانامہ کا مقدمہ عمران خان ، سراج الحق اور ان کا نہیں ، 20 کروڑ عوام کا ہے ، عدالت نوازشریف کو رضوان گل کیس کی روشنی میں نااہل قرار دے ، اربوں روپے لوٹنے والے اور جیب تراش میں فرق ہوتا ہے ۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا عدالت کی نظر میں کوئی بڑا چھوٹا نہیں ، انصاف وہی لگتا ہے جب فیصلہ حق میں ہو ، وزیر اعظم کے وکیل مخدوم علی خان نے کہا کہ جن دستاویز کا حوالہ دیا گیا مخالف فریق نے انہیں فریق نہیں بنایا ۔ جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ مقدمہ میں مزید کسی کا نام بطور فریق شامل نہیں کیا جائے گا ۔
پانامہ لیکس
پاناما کیس کی سماعت کل تک کیلئے ملتوی