پانامہ لیکس

پانامہ لیکس:وزیراعظم یا ان کی اہلیہ کا نام نہیں، کارروائی کیسےکرسکتے ہیں:سندھ ہائیکورٹ

کراچی:(آئی این پی)پانامہ لیکس کے انکشافات پر سندھ ہائی کورٹ میں وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف کارروائی کے لئے درخواست کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا بتائیں کہ پانامہ لیکس میں وزیر اعظم یا ان کی اہلیہ کا نام کہاں لکھا ہے۔ وزیر اعظم کے بچوں کی شادیاں ہو چکیں وہ خود مختار ہیں۔ چیف جسٹس سجاد علی شاہ کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے مولوی اقبال حیدر کی جانب سے وزیر اعظم کے خلاف دائر درخواست کی سماعت کی جس میں موقف اختیار کیا گیا پانامہ لیکس میں وزیر اعظم کے بچوں کا ذکر ہے جس کے لیے وہ بھی ذمہ دار ہیں اس لیے انہیں قومی اسمبلی کی رکنیت سے نا اہل قرار دیا جائے اور ان کے خلاف الیکشن کمشن کو ریفرنس بھیجا جائے۔ جسٹس سجاد علی شاہ نے استفسار کیا کہ بتایا جائے کہ پانامہ لیکس میں وزیر اعظم یا ان کی اہلیہ کا نام کہاں لکھا ہے۔ وزیر اعظم کے بیٹوں اور بیٹیوں کی شادیاں ہو چکی ہیں اور وہ خود مختار ہیں۔ وزیر اعظم کے خلاف کارروائی کا حکم عدالت کیسے دے سکتی ہے۔ عدالت نے درخواست گزار کو حکم دیا وہ آئندہ سماعت پر دلائل دیں اور بتائیں وزیر اعظم کا نام پانامہ لیکس میں کہاں پر ہے اور کس بنیاد پر درخواست سماعت کے لیے منظور کی جائے۔ مطمئن کیا جائے کہ وزیراعظم کا پانامہ لیکس سے کوئی براہ راست تعلق ہے۔ چیف جسٹس نے درخواست گزار سے پوچھا کہ وزیراعظم کے ظاہر کردہ اثاثوں کا ڈیکلریشن کہاں ہے۔ درخواست گزار نے جواب دیا کہ ڈیکلریشن الیکشن کمشن کے پاس ہو گا۔ آن لائن کے مطابق چیف جسٹس نے کہا کہ اثاثہ جات کا معاملہ میاں اور بیوی کا ہوتا ہے بچے کہاں سے آ گئے۔ آپ پہلے عدالت کو مطمئن کریں کہ درخواست قابل سماعت ہے یا نہیں۔ دوسری جانب لاہور ہائیکورٹ نے پانامہ لیکس رپورٹس کی روشنی میں منی لانڈرنگ، اثاثے چھپانے پر وزیر اعظم اور انکی فیملی کے علاوہ دیگر شخصیات کو نا اہل قرار دلوانے کیلئے دائر درخواست کی سماعت کی۔ عدالت نے رجسٹرار لاہور ہائیکورٹ کو پانامہ لیکس سے متعلقہ دائر تمام درخواستوں کو یکجا کر کے ایک ہی جج کے پاس سماعت کے لئے لگانے کی ہدایت کر دی۔ سماعت 11 اپریل کو ہو گی۔ تحریک انصاف کے رہنما گوہر نواز سندھو سمیت متعدد درخواست گزاروں نے کہا کہ وزیر اعظم سمیت متعدد سیاست دانوں نے غیر قانونی طور پر رقم بیرون ملک منتقل کی اور قوم سے غلط بیانی کی۔ وزیر اعظم نے ذاتی حیثیت میں یہ اقدام کیا۔ عدالت سے استدعا ہے کہ وزیر اعظم کے اعلان کے مطابق سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں کمشن کے قیام کو کالعدم قرار دیتے ہوئے سپریم کورٹ اور ہائیکورٹس کے حاضر سروس ججز پر مشتمل کمیشن کی تشکیل کا حکم صادر کیا جائے۔ عدالت پانامہ لیکس کے معاملے کی شفاف تحقیقات کے لئے بھی احکامات صادر کرے۔